شام میں روسی طیارے کی تباہی کا ذمہ دار اسرائیل ہے: روس

شام میں روسی طیارے کی تباہی کا ذمہ دار اسرائیل ہے: روس

روس نے شام میں مار گرائے جانے والے فوجی طیارے کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے جس پر سوار 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
روس نے شام میں فوجی طیارہ تباہ ہونے پر اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔
شام میں روسی فوجی طیارہ تباہ ہونے کے بعد روسی وزارتِ خارجہ نے ماسکو میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اطلاعات کے مطابق اسرائیلی سفیر کو بتایا کہ جہاز میں سوار 15 روسی اہلکاروں کی ہلاکت کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
روسی طیارے کو شام کے دفاعی نظام نے نشانہ بنایا تھا تاہم منگل کو روس نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جنگی جہازوں نے پیر کو آئی ایل-20 طیارے کو شامی دفاعی نظام کے دائرے کی جانب دھکیلا اور وہ ماسکو کو شام میں اہداف کو نشانہ بنانے کے بارے میں زیادہ واضح انداز میں مطلع کرنے میں ناکام رہا۔
ابھی تک اسرائیل کی جانب سے روسی الزام پر کوئی درعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اسرائیل عام طور پر شام میں فضائی کارروائیوں کے بارے میں آگاہ نہیں کرتا ہے تاہم اسرائیلی فوج کے حکام نے حال ہی میں تسلیم کیا تھا کہ انھوں نے شام میں گذشتہ 18 ماہ کے دوران 200 ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا۔

یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟
ابھی تک صورتحال زیادہ واضح نہیں ہے اور روس کے الزام کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پیر کو روسی فوجی طیارہ شامی شہر لاذقیہ کے قریب واقع روسی فضائی اڈے پر واپس جا رہا تھا جب ساحل سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر یہ واقعہ پیش آیا۔
روس کی طاس نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے ایف 16 جیٹ طیاروں کے لاذقیہ میں شامی اہداف پر حملے کے دوران روسی فوجی طیارہ آئی ایل-20 کو شامی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد حادثے کا سامنا ہوا۔
وزارت دفاع نے کہا تھا کہ طیارے سے پیر کی شب مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے رابطہ منقطع ہو گیا۔
شام کے سرکاری میڈیا میں بھی طیارے کے لاپتہ ہونے سے پہلے رپورٹ کیا گیا کہ علاقے میں حملہ ہوا ہے اور ان اطلاعات کے مطابق لاذقیہ میں کھلے سمندر سے آنے والے دشمن کے میزائلوں کو روکا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو شام میں فضائی کارروائیوں کے بارے میں اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ’ غیر ملکی رپورٹس پر بیان نہیں دیتے۔‘
طیارے کے لاپتہ ہونے کے بعد متعدد افراد کو اس کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا تاہم منگل کو روس کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ شام نے غلطی سے طیارے کو مار گرایا۔

روس اسرائیل پر الزام کیوں عائد کر رہا ہے؟
روس نے ایک بیان میں اسرائیل کی غیر ذمہ دارانہ کارروائیوں پر اس واقعے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے فضائی کارروائی سے صرف ایک منٹ پہلے وارننگ دی گئی تھی اور یہ فضائی نگرانی کے طیاروں کو راستے سے ہٹانے کے لیے ناکافی وقت ہوتا ہے۔
بیان کے مطابق اسرائیل نے جان بوجھ کر علاقے میں بحری جہازوں اور طیاروں کے لیے ایک خطرناک صورتحال پیدا کی اور اسرائیلی پائلٹس نے روسی جہاز کو کور کے طور پر استمعال کرتے ہوئے اسے شامی دفاعی نظام کے راستے میں لے آئے۔
خیال رہے کہ روس نے شام کے صدر بشار الاسد کی درخواست پر سنہ 2015 سے شام میں فوجی حملے شروع کیے ہیں۔ شام میں گذشتہ سات سالوں سے خانہ جنگی جاری ہے تاہم بشار الاسد اپنی صدارت کو بچانے میں اب تک کامیاب رہے ہیں۔
اس خانہ جنگی میں اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس سے کئی گنا زیادہ بے گھر ہو گئے۔ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں