مولانا عبدالرحمن حسن زہی:

عہدوں کی تقسیم میں میرٹ کو دیکھیں، مسلک و قومیت کو نہیں!

عہدوں کی تقسیم میں میرٹ کو دیکھیں، مسلک و قومیت کو نہیں!

زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم زاہدان کے استاذ نے ’ہفتہ حکومت‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عوام کی خدمت کے لیے مزید محنت کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے ہر حال میں میرٹ کو ملازمتوں اور عہدوں کی تقسیم میں مدنظر رکھنے پرتاکید کی۔

’سنی آن لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق، مولانا عبدالرحمن حسن زہی نے چوبیس اگست دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں صوبائی گورنر سیستان بلوچستان کے نمائندوں کی موجودی میں کہا: ہفتہ حکومت ایک ایسے وقت میں آپہنچاہے کہ غیرملکی دشمنوں کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کے ساتھ ساتھ، اندرونِ ملک بھی ہم مشکلات سے دوچار ہیں۔

انہوں نے سیستان بلوچستان کے بعض مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: سیستان بلوچستان سخت خشکسالی سے دوچار ہے۔ ’سیستان‘ ڈویژن کے لیے مخصوص بجٹ اور گرانٹس متعین ہوتاہے، لیکن بلوچستان کو خاک کے سوا کچھ نہیں ملتا۔

استاذ دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: دوسرا مسئلہ بے روزگاری ہے؛ ہمارے نوجوان بے روزگاری اور مجبوری کی وجہ سے غیرقانونی روزگار اختیار کرتے ہیں۔ بہت سارے لوگ چند لیٹر ڈیزل کی خاطر گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں اور کچھ نوجوان آگ کا لقمہ بن کر زندہ جل چکے ہیں۔ ہمارے نوجوان انتہائی قابل اور ذہین ہیں اگر ان پر توجہ دی جائے، لیکن انہیں موت کی طرف دکھیلاجاتاہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا: صوبے میں کتنے کارخانے اور ورکشاپس فعال ہیں؟ کیوں ان نوجوانوں کے لیے کوئی جامع منصوبہ نہیں بنایاجاتاہے؟ دشمن سرحدوں کے پیچھے ہے، لیکن ہمارے نوجوانوں نے ہرگز ان کی طرف مائل نہیں ہوئے اور اپنے دین و وطن سے غداری کا نہیں سوچا۔ ایسے لوگ مزید خدمت کے لائق ہیں۔

مولانا حسن زہی نے کہا: لوگوں کی زندگیوں کا لیول اونچا ہونا چاہیے، سب کو رفاہی خدمات کی ضرورت ہے تاکہ آرام و سکون سے رہیں۔ سنی برادری بطورِ خاص توجہ طلب ہے۔ اس کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں کہ مسلک پرستی اور قومیت پرستی کو چھوڑکر حکام میرٹ کی طرف چلیں۔

انہوں نے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان کی ترقی کے لیے ایک جامع پروگرام کی ضرورت ہے جس کے تحت خصوصی بجٹ کا تعین کرکے مسائل کا حل نکالاجائے۔

انہوں نے خطاب کے اس حصے کے آخر میں صوبے کی سیاسی، سکیورٹی اور انتظامی قیادت سے مطالبہ کیا دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے عوام کا مزید خیال رکھیں اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔

مولانا نے اپنے خطاب کے پہلے حصے میں سورت آل عمران کی آٹھویں آیت کی تلاوت کرتے ہوئے کہا: علم میں پختگی حاصل کرنے والے ہمیشہ اپنی ہدایت پر استقامت کی دعا مانگتے ہیں۔ ہمارے مسائل کی جڑ ایمان کی کمزوری ہے۔ لہذا اپنی اصلاح کی فکر کریں۔

انہوں نے کہا: انحراف و گمراہی کے خطرے سے کوئی محفوظ نہیں ہے، اسی لیے ہدایت پر استقامت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔ یہی بزرگوں کا شیوہ رہاہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں