اگر ان کے پاس ڈالرز ہیں تو ہمارے پاس اللہ ہے: رجب طیب اردوغان

اگر ان کے پاس ڈالرز ہیں تو ہمارے پاس اللہ ہے: رجب طیب اردوغان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کی سٹیل اور ایلومینیم پر محصول دگنا کر دیا جس کے باعث ترکی کی کرنسی لیرا کی قدر میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ایک ٹویٹ میں امریکی صدر نے کہا ’لیرا ہمارے مضبوط ڈالر کے مقابلے میں کمزور تھا‘ اور یہ کہ اس وقت امریکہ کے ترکی کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں‘۔
لیرا کی قدر میں کمی پر ترکی کے صدر اردوغان نے کہا کہ یہ کمی اس مہم کا حصہ ہے جس کی قیادت غیر ملکی طاقتیں کر رہی ہیں۔
ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے خلاف قدم اٹھائے گا۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے ’امریکہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس قسم کی پابندیاں اور دباؤ کے نتیجے میں اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو نقصان ہو گا‘۔
امریکہ اور ترکی نیٹو کے ممبران ہیں اور دونوں میں کئی ایشوز پر اختلافات ہیں۔ مثلاً نام نہاد دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ، انقرہ روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنا چاہتا ہے اور سنہ 2016 میں ناکام بغاوت میں ملوث افراد کو کیسے سزائیں دی جائیں۔
حال ہی میں صدر ٹرمپ نے ترکی کے دو اعلیٰ حکام پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ پابندیاں دونوں ممالک کے درمیان امریکی پادری کی ترکی میں گرفتاری ہے جس پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ترکی میں کیا ہو رہا ہے؟
گذشتہ 24 گھنٹوں میں لیرا کی قدر میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ گذشتہ ایک سال میں اس کی قدر میں 40 فیصد کمی ہو چکی ہے۔
صدر رجب طیب اردوغان جمعہ کو ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے عوام سے کہا کہ وہ غیر ملکی کرنسی اور سونے کو لیرا میں تبدیل کرائیں کیونکہ ترکی اس وقت ’معاشی جنگ‘ سے دو چار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ اندرونی اور قومی جدوجہد ہے۔‘
اردوغان نے اپنے خطاب میں امریکہ کا نام لیے بغیر کہا ’کچھ ممالک کا رویہ ایسا ہے جو بغاوت کرنے والوں کی حفاظت کرتا ہے اور وہ قانون اور انصاف کو نہیں جانتے۔ جن ممالک کا رویہ ایسا ہے جس کے باعث ان کے ساتھ تعلقات کو بچانا مشکل ہو گیا ہے۔‘
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’میں نے ابھی اجازت دی ہے کہ ترکی کی سٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف کو دگنا کر دیا جائے کیونکہ ان کی کرنسی، ٹرکش لیرا، ہمارے مضبوط ڈالر کے خلاف تیزی سے گرا! ایلومینیم پر اب 20 فیصد اور سٹیل پر 50 فیصد ٹیرف ہو گا۔ اس وقت ہمارے تعلقات ترکی کے ساتھ اچھے نہیں ہیں‘۔
اس اعلان کے بعد عالمی کرنسی مارکیٹ میں یورو 13 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گیا۔
ترکی کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بڑھائے جانے والا ٹیرف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کے خلاف ہے۔
’ترکی توقع کرتا ہے کہ دیگر ممبر ممالک بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کریں گے۔‘
استنبول سے نامہ نگار سیلن جیرت نے کہا ہے کہ دن بھر کی ڈرامائی صورتِ حال کے باوجود ترکی نے بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔
صدر اردوغان نے کہا ‘اگر ان کے پاس ڈالرز ہیں تو ہمارے پاس ہمارے عوام ہیں۔ ہمارے پاس اپنا حق ہے اور ہمارے پاس اللہ ہے۔’
ترکی کے صدر کا یہ بیان ان کے عوام میں تو مقبول ہے لیکن بین الاقوامی بازار میں ان کی کم قیمت ہے۔
صدر اردوغان ارجنٹائن کی طرح بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم سے مدد طلب کر سکتے ہیں لیکن اس کی توقع کم ہی ہے۔
ترکی میں یہ محسوس کیا جا سکتا ہے کہ اس تمام پریشانیوں سے سب سے تیزی سے نکلنے کا راستہ واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنا ہوگا۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کے تھوڑی دیر بعد صدر اردوغان نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر بات کی ہے۔
کریملن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر بات کی۔
صدر اردوغان کے دفتر نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے مشترکہ دفاعی اور توانائی کے منصوبوں کے درمیان ترکی اور روس کے رشتے میں ‘مثبت ترقی پر خوشی کا اظہار کیا ہے‘۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں