نواز شریف اور مریم نواز لندن سے وطن واپسی پر گرفتار،راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل

نواز شریف اور مریم نواز لندن سے وطن واپسی پر گرفتار،راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل

ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو لندن سے واپسی پر لاہور سے گرفتار کر کے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں بالترتیب مجموعی طور پر بالترتیب 11 اور 8 برس کی سزا سنائے جانے کے بعد جمعرات کی شب براستہ ابوظہبی پاکستان واپس روانہ ہوئے تھے۔
ان کا طیارہ جمعے کی رات تقریباً نو بجے لاہور کے ہوائی اڈے پر اترا جہاں انھیں گرفتار کر کے اسلام آباد بھیج دیا گیا۔ جہاں دونوں کو اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا اور وہاں دونوں کا طبی معائنہ مکمل ہو گیا ہے۔
کمشنر اسلام آباد نے ایک نوٹیفیکشن جاری کیا ہے جس میں مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہاؤس میں رکھنے کے لیے اسے تاحکم ثانی سب جیل قرار دے دیا گیا ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مریم نواز کو اڈیالہ جیل میں ہی رکھا جائے گا یا انھیں سنیچر کو سہالہ ریسٹ ہاؤس میں منتقل کیا جائے گا۔
احتساب عدالت کی جانب سے جاری حکم نامے میں نواز شریف کی گرفتاری کی تصدیق کے ساتھ حکم دیا گیا ہے کہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ محمد وسیم کی موجودگی میں نواز شریف کو اڈیالہ جیل کے سپرٹنڈنٹ کی تحویل میں دیا جائے۔ تاہم حکم نامے میں مریم نواز کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز اتحاد ایئر ویز کی پرواز کے ذریعے لاہور پہنچے تو انھیں جہاز سے ہی سکیورٹی اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لے کر ایک خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد روانہ کر دیا تھا۔
نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ نون نے ایک جلوس کی شکل میں لاہور ایئر پورٹ پہنچنے کا اعلان کیا تھا تاہم سابق وزیراعلیٰ شبہاز شریف کی قیادت میں یہ ریلی ایئر پورٹ تک نہیں پہنچ سکی اور دھرم پورہ کے مقام پر اختتام پذیر ہو گئی۔
اس سے پہلے لندن سے ابوظہبی پہنچنے پر نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے اور جو کچھ ان کے بس میں تھا وہ انھوں نے کر دیا۔
انھوں نے یہ بات لندن سے پاکستان واپسی کے سفر کے دوران جمعے کی صبح ابوظہبی پہنچنے پر جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہی ہے۔
مریم نواز کی جانب سے ٹویٹ کی گئی ایک ویڈیو میں سابق وزیراعظم نے طیارے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ‘مجھے معلوم ہے کہ مجھے دس سال کی سزا ہوئی ہے اور مجھے جیل لے جایا جائے گا لیکن پاکستانی قوم کو میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ میں آپ کے لیے کر رہا ہوں، یہ قربانی آپ کی نسلوں کے لیے اور پاکستان کے مستقبل کے لیے دے رہا ہوں۔’
انھوں نے قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر اور ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلے اور ملک کی تقدیر بدلے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ موقعے بار بار نہیں آئیں گے۔’
جمعے کی صبح نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی پرواز ابوظہبی پہنچی تو ان دونوں کو لیگی اراکین ایئرپورٹ سے باہر لے گئے۔
طیارے پر موجود بی بی سی کے نمائندے طاہر عمران کے مطابق جب طیارہ ابوظہبی میں اترا تو اطراف میں سخت سکیورٹی تھی اور وہاں موجود افراد کو تصاویر اور ویڈیو لینے سے منع کیا جا رہا تھا۔

فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت اب اڈیالہ جیل میں
وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں ہی اسلام آباد کی احتساب عدالت نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل مل کے مقدمے کی سماعت کرے گی۔
منگل کو ہی سپریم کورٹ نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل مل کے مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو مزید چھ ہفتوں کی مہلت دے دی تھی۔
لاہور میں مسلم لیگ نون کاجلوس ایئر پورٹ نہیں پہنچ سکا
مسلم لیگ ن نواز شریف اور مریم نواز کے لاہور میں بڑے پیمانے پر استقبال کے لیے پُرعزم نظر آتی تھی تاہم وہ ایئر پورٹ پہنچنے میں ناکام رہی۔
سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی واپسی کا سفر شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ نواز شریف کی آمد سے قبل ان کی جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاریاں قبل از انتخاب دھاندلی اور عام انتخابات کو داغدار کرنے کی کوشش ہے۔
جمعے کو ملک کے دوسرے حصوں سے لاہور پہنچنے کی کوشش میں مسلم لیگ نون کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ چند ایک مقامات پر جھڑپوں کے واقعات بھی پیش آئے جبکہ کارکنوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
مقامی میڈیا پر نشر کیے جانے والے مناظر میں لاہور کے مختلف علاقوں میں مسلم لیگ نون کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔ جبکہ مقامی میڈیا میں صوبہ پنجاب کے دوسرے شہروں میں پولیس نے کارکنوں کو لاہور جانے سے روکنے کی کوشش کی اور اس دوران پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنماؤں کی قیادت میں ریلی مسلم مسجد لوہاری گیٹ سے ایئرپورٹ کی جانب روانہ ہوئی۔
ریلی کی رفتار بہت سست تھی اور راستے میں کئی مقامات پر کنٹینرز کھڑے کر کے راستوں کو بند کیا گیا تھا۔
علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے داخلی راستے پر رینجرز کے اہلکار تعینات تھی جبکہ کینٹ سے ایئرپورٹ کی جانب جانے والے راستوں پر بھی رینجرز موجود تھی۔ ایئرپورٹ کی جانب جانے والے راستوں سے منسلک گلیوں اور سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا تھا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں