پشاور: اے این پی کے جلسے میں خودکش دھماکہ، ہارون بلور سمیت 20 جاں بحق

پشاور: اے این پی کے جلسے میں خودکش دھماکہ، ہارون بلور سمیت 20 جاں بحق

پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی میٹنگ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے جبکہ حملے میں جاں بحق والے پارٹی رہنما ہارون بلور کو بدھ کو سپردِ خاک کیا جائے گا۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے حکام نے بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کو بتایا ہے کہ منگل کی شب ہونے والے اس دھماکے کے مزید سات زخمی جاں بحق ہو گئے ہیں۔
ہارون بلور کی میت رات گئے بلور ہاؤس منتقل کر دی گئی اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ان کی نماز جنازہ بدھ کی شام پانچ بجے وزیر باغ میں ادا کی جائے گی۔
پولیس حکام کے مطابق یہ دھماکہ منگل کو رات 11 بجے کے قریب ہوا جب یکہ توت کے علاقے میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ جاری تھی جس میں شرکت کے لیے ہارون بلور پہنچے تو انھیں خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جلسے کے دوران جیسے ہی ہارون بلور کو تقریر کے لیے سٹیج پر بلایا گیا تو دھماکہ ہو گیا۔
ہارون بلور اور دیگر زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ہسپتال کے ترجمان ذوالفقار باباخیل نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ بدھ کی صبح تک ہلاک ہونے والوں میں ہارون بلور سمیت 20 افراد شامل ہیں جبکہ 60 سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی تھی اور احتجاج شروع کر دیا تھا۔
ہسپتال کے ترجمان کے مطابق ہارون بلور کی ہلاکت کی خبر ملنے پر مشتعل ہونے والے کارکنوں نے توڑ پھوڑ بھی کی جس کے بعد حالات قابو میں لانے کے لیے انتظامیہ کو فوج کی مدد حاصل کرنا پڑی۔
بدھ کو بھی پشاور شہر میں سوگ کا سماں ہے اور کاروبارِ زندگی معطل ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے اس دھماکے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ نتائج کو سامنے لایا جائے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے’ تحقیقات میں دشمن کی پہچان کی جانی چاہیے بجائے کہ صرف بتایا جائے کہ خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ بات یہاں تک نہیں رکے گی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نتائج کو سامنے لایا جائے۔‘
میاں افتخار حسین نے ہارون بلور کی ہلاکت کو ظلم کی انتہا اور ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد ان کی جماعت آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے سنجیدہ ہے اور اس کے لیے فیصلہ کرنا ہو گا۔
خیال رہے کہ یہ انتخابی مہم کے آغاز کے بعد خیبر پختونخوا میں کسی امیدوار کو نشانہ بنائے جانے کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل سات جولائی کو بنوں میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کے قافلے پر بھی بم حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہو گئے تھے۔

ہارون بلور کون تھے؟
پشاور میں بلور خاندان اہم سیاسی خاندان سمجھا جاتا ہے۔ ہارون بلور عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر رہنما بشیر بلور کے بیٹے ہیں جو ستمبر 2012 میں پشاور میں ہی پارٹی کے ایک جلسے پر ہونے والے خودکش حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
ہارون بلور پشاور سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 78 سے انتخابات میں حصہ لے رتھے۔ گذشتہ انتخابات میں انھوں نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے تین سے انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن ناکام رہے تھے جس پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ لوگوں نے ان کی قربانیوں کی ذرا بھی قدر نہیں کی ہے۔
سنہ 2013 کے انتخابات سے قبل بھی ہارون بلور ایک دھماکے میں بال بال بچے تھے۔ اپریل 2013 میں پشاور کے علاقے یکہ توت میں ہی منعقدہ اے این پی کے ایک جلسے میں ہونے والے دھماکے میں 17 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ یہ دھماکا ایک عمارت کے باہر ہوا تھا جس کی پہلی منزل پر غلام احمد بلور اور ہارون بلور ایک اجلاس میں شریک تھے تاہم وہ اس میں محفوظ رہے تھے۔
ہارون بلور سوشل میڈیا پر زیادہ سرگرم نہیں تھے تاہم 23 مئی کو انھوں نے ایک ٹویٹ میں فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے نام ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ ‘ملک کے لیے بشیر بلور کی شہادت کو تسلیم کرنے پر آرمی چیف اور آئی ایس پی آر کے شکر گزار ہیں۔’ یہی ان کی آخری ٹویٹ بھی تھی۔

سیاسی ردعمل
پاکستان کے نگران وزیراعظم سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہارون بلور کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ہارون بلور کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ’عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ پر دہشت گرد حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اور ہارون بلور اور ان کے ساتھیوں کی شہادتوں پر دل انتہائی مغموم ہے۔‘
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انتخابی مہم کے دوران تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے امیدواروں کے لیے سکیورٹی یقینی بنائی جائے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’شہید بشیر بلور کے بیٹے کی شہادت پر سب وطن پرست غمگین ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جمہوریت پسندوں پر دہشتگرد حملے بہت بڑی سازش ہے اور دہشتگرد کسے کو انتخابات سے باہر کرنا چاہتے ہیں یہ ظاہر ہو رہا ہے۔‘


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں