شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

عدلیہ جانبدار ججوں کو ہٹائے

عدلیہ جانبدار ججوں کو ہٹائے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بائیس جون دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں ’ہفتہ عدلیہ‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پھانسی کی سزا میں اصلاح لانے پر مسرت کا اظہار کیا اور جانبدار ججوں کے ہٹانے کا مطالبہ پیش کیا۔
مولانا عبدالحمید نے صوبائی صدر عدلیہ کی موجودی میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہر ادارے میں مثبت اور منفی پہلو پائے جانے کا امکان ہے۔ عدلیہ کے اکثر ججز نیک لوگ ہیں، لیکن کچھ لوگ جانبداری کرکے ضوابط کے بجائے روابط اور تعلقات کو ترجیح دیتے ہیں اور ذاتی رائے کی بنیاد پر فیصلہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا: جانبدار ججوں کو ہٹاکر ان کا مقابلہ کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے منشیات کے کاروبار کے الزام پر پھانسی کی سزا میں اصلاح لانے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: پھانسی کی سزا میں جو اصلاح لائی گئی، بہت مفید اور موثر واقع ہوا۔ اس کے مثبت اثرات اندرون و بیرون ملک دیکھے گئے۔
انہوں نے ملک کے بعض دیگر قوانین میں نظرثانی پر زور دیتے ہوئے کہا: قرآن و سنت کے نصوص میں کسی بھی حاکم اور عالم کو تبدیلی لانے کی اجازت نہیں ہے۔ لیکن علما و فقہا کی آرا و اجتہادوں میں وقت کے تقاضوں کے مطابق تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ہمارے خیال میں روزگار کی فراہمی اور اہلیت معلوم کرنے کے قوانین میں نظرثانی اور تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ قابل اور مستعد افراد کی صلاحیتوں سے کام لیاجاسکے۔ محکموں کی ادارت ایسے ہی افراد کے سپرد ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: اس بات کو عہدوں کی تقسیم میں نہ دیکھیں کہ کون پہلی صف میں نماز پڑھتاہے اور قومی ریلیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتاہے یا فلاں ادارے میں اس کا نام رجسٹرڈ ہے، ماضی میں کچھ کمزور لوگ لبادہ بدل کر کسی عہدے کے حصول میں کامیاب ہوگئے ہیں، پھر بھیس بدل کر غلط کاموں میں لگ گئے ہیں۔
خطیب اہل سنت نے کہا: دیانتداری کا تقاضا یہی ہے کہ لائق اور قابل افراد ہی کو ذمہ داریاں سونپ دی جائے۔ اس کا فائدہ عوام کو بھی پہنچتاہے اور حکومت کی خوشنامی کا باعث بھی ہے۔

مسئلہ ایرانشہر کو سنجیدگی سے حل کیاجائے
حال ہی میں ایرانشہر (وسطی بلوچستان) میں رونما ہونے والے المناک واقعات اور متعدد خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: حادثہ ایرانشہر میں پہلے بھی دو نکتوں پر تاکید کی گئی تھی کہ عدلیہ نہایت سنجیدگی سے اس کیس کی پیروی کرے۔ نیز متاثرہ افراد جن پر ظلم ہواہے اس ظلم کو مت چھپائیں اور شرم و حیا کو شکایت کے اندراج میں رکاوٹ نہ بننے دیں۔
اس کیس کے ملزمان کے اعزہ و اقربا کو نصیحت کرتے ہوئے نامور سنی عالم دین نے کہا: ہماری اطلاعات کے مطابق اب تک دو ملزم گرفتار ہوچکے ہیں، تیسرے ملزم کو اس کے رشتہ داروں نے حکام کے حوالے کیا ہے۔ جبکہ دو ملزمان اب تک روپوش ہیں۔ ان دو ملزمان کے رشتہ داروں کو چاہیے انہیں پولیس کے حوالے کریں، اگر انہوں نے کوئی جرم کیاہے تو اس کا اعتراف کریں یا اپنا دفاع کریں۔
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے عوام کو پرامن رہنے اور جذبات پر قابو پانے کی تاکید کی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں