ایران: اجتماعی زیادتی کے’ اکتالیس واقعات‘، ملک چونک اٹھا

ایران: اجتماعی زیادتی کے’ اکتالیس واقعات‘، ملک چونک اٹھا

ایرانشہر (سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کے مرکزی شہر ایرانشہر (پَہرہ) کے مرکزی خطیب اور جامعہ شمس العلوم کے صدر نے عید الفطر کے بیان میں ایک ایسی خبر سامعین تک پہنچائی جس نے سب کو ہلاکر رکھ دیا؛ مولانا محمدطیب ملازہی نے کہا ہے ایرانشہر میں اکتالیس اجتماعی زیادتی کے واقعات گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پیش آچکے ہیں اور یہ اطلاع انہیں بعض متاثرہ خواتین کے قریبی رشتے داروں نے دیا ہے۔
سنی آن لائن کی اطلاعات کے مطابق، ممتاز عالم دین نے سٹی گورنر کی موجودی میں خبر دی کہ بعض بااثر افراد کے متعلقین نے اسلحہ کے زور پر کم سے کم اکتالیس خواتین کو شہر کی سڑکوں اور گلی کوچوں سے اٹھاکر چند دنوں تک انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بناتے رہے اور پھر انہیں بری حالت میں ان کے گھروں کے قریب چھوڑکر فرار ہوجاتے تھے۔
سب سے پہلے سوشل میڈیا میں اس خبر نے طوفان بپا کیا اور چند گھنٹوں میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل کر ملک کے طول و عرض میں پہنچ گئی۔ افکارِ عامہ کے دباو نے عدلیہ اور مرکزی حکومت کے اعلی عہدیداروں کو ردعمل دکھانے پر مجبور کردیا۔
عدلیہ کے بعض حکام نے خبر دی واقعہ میں چار افراد براہ راست ملوث تھے جن میں سے اب تک دو افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔ ایک ملزم جس نے زیادتی کرنے والوں کو اسلحہ فراہم کیا ہے، بھی گرفتار ہوچکاہے۔
اٹارنی جنرل نے صوبائی صدر عدلیہ کو مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ساتھ ساتھ اجتماعی زیادتی کی تعداد کے بارے میں شک کا اظہار کیا، بلکہ انہوں نے دھمکی دی کہ ہوسکتاہے جھوٹی خبر پھیلانے کے الزام میں مولانا محمدطیب کا ٹرائل کیا جائے۔
دریں اثنا حجت الاسلام حمیدی، صوبائی صدر عدلیہ سیستان بلوچستان نے بھی اجتماعی زیادتی کیس کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی تعداد کے بارے میں مولانا ملازہی کی تردید کی۔ موصوف نے بھی مولانا طیب کو عدالت طلب کرنے کا امکان ظاہر کیا جس پر متعدد سرکردہ سنی علمائے کرام نے غم و غصے کا اظہار کیا۔
وزیر داخلہ سمیت بعض ارکان پارلیمنٹ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ پیش کیا۔ وزیر داخلہ کی طرف سے صوبائی گورنر مذکورہ کیس کی مکمل تحقیقات پر مامور ہوچکاہے۔
اب تک واقعے کے خلاف بلوچ نوجوانوں اور خواتین نے چار احتجاجی مظاہرے منعقد کیا ہے جہاں سے بعض احتجاج کرنے والوں کی گرفتاری کی خبریں بھی گردش کررہی ہیں۔

جان و مال لوٹنے سے عزت لوٹنے تک
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت اور صوبہ سیستان بلوچستان کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اس واقعے کے حوالے سے اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہاہے ایرانشہر کئی سالوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ پہلے جان و مال غیرمحفوظ تھے اور اب عزتیں بھی بدامنی کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔
سنی آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اس ہولناک حادثے کی کچھ وجوہات ہیں جن میں سر فہرست بدامنی ہی ہے۔ میرے خیال میں جب لوگوں کی جان و مال شرپسند عناصر کے ہاتھوں یرغمال ہوں، وہ ان کی عزت لوٹنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ جب شرپسندوں کو یقین ہوتاہے انہیں کوئی سزا نہیں پہنچے گی اور وہ قانون کی گرفت سے محفوظ ہیں، ظاہر سی بات ہے وہ ہر قسم کے شرپسندانہ اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ایرانشہر کے شہری اور سکیورٹی حکام اس شہر میں امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ قیام امن کے سلسلے میں شہر کے معززین، علمائے کرام اور ارکان پارلیمنٹ نے بارہا آواز اٹھائی، ہم نے بھی زاہدان سے آواز بلند کی، لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔ نتیجہ یہ کہ آج ایسے شرمناک واقعات کی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں۔
انہوں نے شہر کے حکام اور سکیورٹی ذمہ داران کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کی برطرفی اور ایک طاقت ور گورنر اور سکیورٹی کونسل کی تعیناتی کا مطالبہ پیش کیا۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: اس واقعے سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوچکے ہیں اور یہ ان کی غیرت کا مسئلہ ہے۔ لوگ اس بارے میں ہم سے پوچھ رہے ہیں اور ہم انہیں پرامن رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ لہذا جلد ازجلد شرپسند ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔
ایک اور گفتگو میں، ایلنا نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے متاثرہ خواتین کو مشورہ دیا قانونی کارروائی کے لیے وہ اپنی شکایت کا اندراج کرکے آگے بڑھیں اور اہل خانہ بھی ان کے ساتھ تعاون کریں۔ ان خواتین کا کوئی قصور نہیں ہے اور انہیں ہراساں کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں