مولانا عبدالحمید نے صدر روحانی کی افطار پارٹی میں کہا:

بعض احباب کی مخالفت کے باوجود آپ کی مجلس میں بات پہنچانے آیاہوں

بعض احباب کی مخالفت کے باوجود آپ کی مجلس میں بات پہنچانے آیاہوں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے صدر روحانی کی افطار پارٹی میں خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے ذمہ داروں سے مطالبہ کیا سنی برادری کے اہم ترین مسائل ’امتیازی رویوں‘ اور ’نابرابری‘ حل کرکے چالیس سال کے بعد اہل سنت کے حقوق انہیں دلوائیں۔
ہفتہ دو جون کی شام کو صدر روحانی سمیت متعدد اعلی حکام اور سنی برادری کے سرکردہ علمائے کرام اور دانشوروں کی محفل میں خطاب کے دوران سنی رہ نما نے کہا: صدر روحانی صاحب! ہم سنی بہن بھائیوں کے آپ سے شکووں کو ساتھ لے کر آئے ہیں۔ بہت سارے احباب میری اس مجلس میں شرکت کی مخالفت کررہے تھے، لیکن میں نے کہا ہم نے اس صدر کی کامیابی کے لیے محنت کی ہے اور آسانی سے ہمیں پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ قریب سے بات پہنچانے کے لیے یہاں آیاہوں۔
انہوں نے مزید کہا: ایرانی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران چالیس کے ہونے والا ہے، لیکن اب بھی سنی برادری کو سخت امتیازی رویوں کا سامنا ہے۔ سنی شہری چاہتے ہیں اپنے ہی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کریں اور فیصلہ ساز اداروں میں انہیں شریک بنایاجائے۔
مرشد اعلی کے امتیازی رویوں کے خاتمے کے حوالے سے حکم نامہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ اس حکم نامے کے باوجود کوئی محسوس تبدیلی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
ممتاز سنی عالم دین نے صدر روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اس مجلس میں شریک مہمانوں کی آپ سے درخواست ہے کہ ان کا یہ پیغام مرشد اعلی تک پہنچائیں کہ سنی برادری کے مسائل براہ راست اور ذاتی طور پر حل کرائیں، انہیں کسی اور ذمہ دار کے حوالے نہ کریں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا: ملکی حالات کچھ اس طرح ہیں کہ ہمیں سخت اتحاد و یکجہتی اور قومی امن کی ضرورت ہے؛ ان ضرورتوں کے حصول کے لیے برابری قائم کرنے اور لسانی و مسلکی برادریوں کے مطالبات پر توجہ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
یاد ر ہے اعتدال پسند سمجھے جانے والے صدر روحانی گزشتہ سال دوسری دفعہ صدر منتخب ہوئے جن کے انتخاب میں سنی برادری نے کلیدی کردار کیا۔
ان کی افطار پارٹی میں بیسیوں سنی رہ نما اور علمائے کرام مدعو تھے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں