مولانا عبدالحمید نے مقتدی الصدر کے نام خط لکھا

عراق کو مسلک و قومیت سے بالاتر حکومت کی ضرورت ہے

عراق کو مسلک و قومیت سے بالاتر حکومت کی ضرورت ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے عراقی انتخابات میں سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے والے ’السائرون‘ بلاک کے سربراہ مقتدی الصدر کو خط لکھتے ہوئے نفاذ عدل اور فرقہ واریت سے دور ایک جامع قومی حکومت بنانے پر زور دیا ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان کے دفتر نے خبر شائع کرتے ہوئے رپورٹ دی مولانا عبدالحمید نے مقتدی صدر کی کامیابی کو عراق کے لیے ایک تاریخی موقع یاد کیا جس کا عراق کی عزت و امن کے لیے صحیح فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے: صدام حسین کی حکومت ختم ہونے کے بعد جو حکومتیں برسرکار آئیں، سب ناکام حکومتیں تھیں جنہوں نے عراقی قوم کے بعض افراد کو محض ان کے عقیدے یا قومیت کے اختلاف کی وجہ سے نظرانداز کیا اور انہیں ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا۔

ممتاز سنی عالم دین نے میرٹوکریسی پر توجہ دینے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: آج دنیا میں یہ تاثر پایا جاتاہے کہ شیعہ سنی ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرسکتے اور ایک دوسرے کے حقوق کا احترام نہیں کرتے ہیں۔ قومی حکومتیں بناکر ہمیں ایسے پروپیگنڈوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ بدترین حکومت وہی ہے جس کی بنیاد کسی مخصوص مسلک یا قومیت پر رکھی جائے۔ لہذا میرٹ کی بنیاد پر تمام اکائیوں سے کام لیا جائے۔

مولانا عبدالحمید نے لکھا ہے عراق کا امن ’فوجیں بھیجنے‘ اور لڑائی سے واپس نہیں آتا۔ اس کے بجائے جامع حکومتیں بنائیں اور سب عراقیوں کو حکومت میں نمائندگی دیں تاکہ تمام عراقیوں کی کوئی نہ کوئی زبان ہو اور ان کا نمائندہ حکومت میں شامل ہو۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے اپنے خط کے آخر میں پائیدار امن اور اتحاد کے لیے نفاذ عدل اور امتیازی پالیسیوں اور رویوں کے خاتمے پر زور دیاہے جس کے بعد ہی عراق کا مستقبل تابندہ ہوگا اور اس ملک کی عزت دنیا میں بڑھ جائے گی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں