بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر مسلمان خاموش نہیں رہیں گے

بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر مسلمان خاموش نہیں رہیں گے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے جمعہ اٹھارہ مئی دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کو ’جرم عظیم‘ اور ایک ’تلخ یاد‘ قرار دیتے ہوئے مسلم حکام کو دعوت دی توسیع طلبی اور دیگر ملکوں میں مداخلت کے بجائے عالم اسلام کے اتحاد کے لیے محنت کریں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح کی مذمت کرتے ہوئے کہا: القدس میں امریکی نمائندگی اور سفارتخانے کا افتتاح ناگوار، تلخ اور مکروہ واقعات میں ایک تھا جس سے تمام مسلمانوں اور آزادخیال لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا: بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے جو گزشتہ کئی صدیوں سے مسلمانوں کے زیرانتظام چلا آرہاہے۔ مسلمان کسی بھی دوسری برادری سے بڑھ کر اس شہر کے مستحق ہیں، چونکہ آخری دین اور کتاب ان ہی کے پاس ہے اور انہوں نے آخری نبی ﷺ پر ایمان لایاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی بہت بڑا جرم ہے جس کا ارتکاب امریکی حکام، خاص کر ڈنلڈ ٹرمپ نے کیا۔ اس اقدام سے مسلمانوں کے دینی جذبات مجروح ہوئے۔ اگرچہ امریکی حکام نے رمضان المبارک کی آمد پر مسلمانوں کو مبارکباد دے کر ان کی رنجش کم کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کے حالیہ اقدام ایسا گہرا زخم ہے جو کسی بھی مرہم سے علاج نہیں ہوتا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: مسلمان کسی بھی صورت میں یروشلم میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی نہیں بھول سکتے اور ان شاءاللہ اس حوالے سے فیصلہ کرکے خاموش نہیں رہیں گے۔ مسلمان کسی بھی صورت میں بیت المقدس کو نہیں بھول سکتے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ممکن ہے امریکی اقدام سے مسلمان حکمرانوں کی بے حسی ختم ہوجائے اور ان کی غیرت میں جوش آئے۔ افسوس کی بات ہے کہ اسلام دشمن عناصر اور عالمی صہیونی تحریک نے مسلم ممالک میں پھوٹ ڈالاہے اور ان اختلافات سے اپنے مفادات کے لیے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا: اب وقت پہنچاہے کہ مسلم حکمران توسیع پسندی، زیادہ طلبی اور دیگر ملکوں کے مسائل پر اثرانداز ہونے کے بجائے مسلم ممالک کی سرحدوں کا احترام کریں اور مسلمانوں کو اکٹھے رکھنے کی کوشش کریں۔ شیعہ وسنی اختلافات کو ہوا دینے کے بجائے متحد ہوکر امریکا و اسرائیل جیسی استکباری قوتوں کے سامنے کھڑے ہوجائیں۔

جامع حکومتیں بنانے اور اقلیتوں کے حقوق یقینی بنانے سے عالم اسلام میں اتحاد پیدا ہوگا
خطیب اہل سنت زاہدان نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: عالم اسلام میں حقیقی اتحاد و یکجہتی کے حصول کے لیے ضروری ہے مسلم ممالک خاص کر بحرانوں سے دوچار ممالک میں جامع حکومتیں بنائی جائیں اور تمام عوام، خاص طورپر اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا: مسلم ممالک میں قوموں کے درمیان پائے جانے والے امتیازی رویوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ہر قوم کے افراد کو برابر کے حقوق دیے جائیں۔ اسی سے قومیں متحد ہوکر ساتھ ہوجائیں گی۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: تمام مسلم ممالک کے سربراہوںکو میرا خطاب ہے کہ مسلکی مسائل کو ہوا دینے اور مسلکی اختلافات کو رنگ دینے سے امت مسلمہ کے کسی بھی درد و رنج کا علاج نہیں ہوتا اور عالم اسلام میں اتحاد پیدا نہیں ہوتا۔ مسلمانوں کو چاہیے مشترکہ عقائد تھام لیں اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا: اگر موجودہ حالات میں مسلمان متحد نہ ہوجائیں اور مذاکرات و باہمی گفت و شنید کی طرف واپس نہ آئیں، پھر کب اور کن حالات میں اتحاد و یکجہتی اور مفاہمت کی جانب لوٹیں گے؟ اب وہ وقت ہے کہ تمام مسلمان بشمول بوڑھے اور نوجوان، خواتین و حضرات بیدار ہوجائیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: عالم اسلام کے بحرانی حالات مسلمانوں کی غفلت، اختلافات اور لاپرواہیوں کے نتائج ہیں۔ لہذا تمام مسلمان، بشمول حکام، علمائے کرام، دانشور حضرات، لکھاریوں اور دیگر برادریوں سے چاہتاہوں عالم اسلام کی بحرانی کیفیت کو مدنظر رکھیں اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے کوششوں کو محور بنائیں ۔ یہ ان کی سرگرمیوں کا مرکزی مسئلہ ہونا چاہیے۔
اپنے خطاب کے آخر میں خطیب اہل سنت نے تمام شہریوں کو یاددہانی کرائی کہ پانی کے استعمال بہت زیادہ احتیاط کریں اور اسراف سے بچیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں