انتقامی کارروائی میں اِدلب پر روسی بم باری ، ہواباز کی لاش واپس لینے کی کوشش

انتقامی کارروائی میں اِدلب پر روسی بم باری ، ہواباز کی لاش واپس لینے کی کوشش

روس کی وزارت دفاع کے ایک اعلان کے مطابق ہفتے کے روز شامی مسلح گروپوں کی تنظیم ہیئہ تحریر الشام کے ہاتھوں روسی لڑاکا طیارہ گرائے جانے اور اور اس کے ہواباز کی ہلاکت کے بعد روس نے میزائل داغے جانے کے مقام کو بھرپور انداز سے نشانہ بنایا ہے۔
ہفتے کی شام جوابی کارروائی میں روسی فضائیہ نے ایک “نئے ہتھیار” کے ساتھ حملہ کیا جس کے نتیجے میں النصرہ محاذ سے تعلق رکھنے والے 30 مسلح ارکان ہلاک ہو گئے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہتھیار انتہائی درست نشانے کا حامل اور مؤثر ہے تاہم استعمال کیے جانے والے ہتھیار کی نوعیت کا انکشاف نہیں کیا گیا۔
ادھر شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ “المرصد” نے ہفتے کی شام بتایا ہے کہ روسی بحری جنگی جہازوں کی جانب سے اِدلِب کے نواح میں خان السبل قصبے پر کلسٹر ہیڈ کے حامل 4 میزائل داغے گئے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق کارروائی میں 10 افراد جاں بحق ہو گئے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
المرصد کے مطابق دو قصبوں معصران اور خان السبل کی آبادی کو اصل قیمت چکانی پڑی جہاں بیرل بموں اور کلسٹر ہیڈ کے حامل میزائلوں سے حملوں کے نتیجے میں درجنوں شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
علاوہ ازیں روسی فوج نے سراقب کے علاقے اور اس کے نواح میں واقع دیہات کو شدید طریقے سے نشانہ بنایا۔
ایسا نظر آ تا ہے کہ ماسکو کا غصّہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا ہے بالخصوص طیارے کے ہواباز کی ہلاکت کے اعتراف کے بعد.. ہواباز نے پیراشوٹ کے ساتھ طیارے سے چھلانگ لگا دی تھی، بعد ازاں مسلح افراد کے ساتھ جھڑپ میں وہ مارا گیا۔
اسی سیاق میں ماسکو نے بتایا ہے کہ ہواباز کی لاش کی واپسی کے لیے شام میں روسی اڈے حمیمیم کی کمان اور انقرہ کے درمیان تعاون جاری ہے۔
مبصرین کا غالب گمان ہے کہ روسی طیارے آنے والے گھنٹوں میں سراقب شہر اور اِدلِب پر اپنے حملوں میں اضافہ کر دیں گے باوجود یہ کہ اِدلب شام میں سیف زونز میں شامل علاقہ ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں