دارالعلوم زاہدان کے فضلا اپنے اساتذہ کی مجلس میں

دارالعلوم زاہدان کے فضلا اپنے اساتذہ کی مجلس میں

زاہدان (سنی آن لائن) ایران کے صوبہ گلستان سے تعلق رکھنے والے فضلائے دارالعلوم زاہدان سمیت اس عظیم دینی ادارے کے درجنوں فیض یافتہ حضرات نے بدھ اور جمعرات (28-29 دسمبر) کو اپنے اساتذہ سے ملاقات کرکے انہیں اپنی خدمات کے حوالے سے آگاہ کیا۔
سنی آن لائن کے نامہ نگاروں کے مطابق، دوروزہ اجلاس میں جو دفتر برائے فضلائے دارالعلوم زاہدان کی طرف سے منعقد ہوا شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید، مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی، ناظم تعلیمات مولانا عبدالغنی بدری، مولانا عبدالقادر عارفی اور مولانا حافظ محمدعلی سمیت بعض دیگر اساتذہ نے فضلا سے گفتگو کی۔
مولانا عبدالغنی بدری نے اپنے بیان میں اصلاح و تزکیہ پر زور دیتے ہوئے فتنوں کی نشاندہی اور ان کے مقابلے پر تاکید کی۔
انہوں نے مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ کے حوالے سے کہا مسلم امہ کا سب سے بڑا المیہ اور خطرہ مادیت اور دنیاپرستی ہے۔ اسی سے دین کی تبلیغ کا کام رک جاتاہے۔
ناظم تعلیمات دارالعلوم زاہدان نے فضلائے جامعہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اپنے اپنے علاقوں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تدبیر اور مشورت سے کام لیں۔ نیز حکام اور بااثر شخصیات سے رابطہ میں رہیں اور ان کے ساتھ تعلق قائم کریں تاکہ انہیں پتہ چلے آپ معاشرہ اور لوگوں کی اصلاح کی خواہش رکھتے ہیں۔
مولانا عبدالغنی بدری نے اپنے خطاب کے آخر میں تمام افکار اور مختلف خیالات کے حامل افراد سے ’تقابل‘ کے بجائے ’تعامل‘ پر زور دیا اور افراط و تفریط سے مقابلہ کے لیے درس قرآن سمیت دیگر کلاسوں کے اجرا کو مفید قرار دیا۔
جامعہ کے سینئر استاذ مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے فضلائے جامعہ دارالعلوم زاہدان کی مجلس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: عبادت سے عبدیت حاصل ہوتی ہے۔ مولانا سعد فرماتے ہیں عبادت اور دعوت انبیا علیہم السلام کے سب سے اہم کام تھے۔
انہوں نے دشمن کی ریشہ دوانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امت مسلمہ شفقت کے محتاج ہے۔ امت کو ایک باپ کی طرح نصیحت کرنی چاہیے۔ اس خیرخواہی کے حصول کے لیے سیرت النبیﷺ اورفضائل دعوت کو زیرِ مطالعہ رکھیں اور دشمن کی سازشوں اور چالوں سے واقف رہیں۔

شیخ الاسلام: علمائے کرام اصلاح معاشرہ کے لیے ذمہ داری کا احساس کرکے منصوبہ بندی کریں
دارالعلوم زاہدان کے فضلا نے آخری نشست میں صدر جامعہ شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید کی مجلس میں حاضر ہوکر ان کی بیش بہا باتیں سنیں۔
مولانا نے اپنے خطاب میں کہا: اللہ تعالی نے امربالمعروف اور نہی عن المنکر اور نشر قرآن ودین کو امت خاص کر علمائے کرام کی ذمہ داری قرار دی ہے۔ لوگوں کی ہدایت اور تعلیم ایک سنگین ذمہ داری ہے۔ اسلام ’سوچ اور غم‘، ’مجاہدہ‘ اور ’محنت‘ سے دنیا میں پھیل چکاہے۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: آج کل ایک بے چینی اور پریشانی کی فضا قائم ہے۔ زلزلے ہوتے ہیں، خشکسالی اور معیشت کی ابتر صورتحال اللہ کی طرف سے وارننگ ہیں۔ یہ اللہ کے کوڑے ہیں ہمارے سر پر گررہے ہیں۔ ایمان کی کمزوری اور عمل میں سستی کی وجہ سے اللہ تعالی ہمیں ہلاکر جگانا چاہتاہے۔
قرآن کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: قرآن ایک معجزہ ہے جس کا اثر ہر چیز سے زیادہ ہے۔ قرآن کی تلاوت کثرت سے کیا کریں؛ یہ عظیم کتاب ہماری روح کو تازہ کرتی ہے، انسان کو انسان ہی بنادیتی ہے اور یہ وسواس، پریشانی اور ذہنی تناو کا بہترین علاج ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ذمہ داری کا احساس کرکے اصلاح معاشرہ کے لیے مناسب منصوبہ بندی کریں۔ ذمہ داریوں سے نہ بھاگیں، ورنہ اللہ کی طرف تادیبی کارروائی ہوگی۔ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے اکیلا بھی اور دوسروں کے ساتھ مل کر بھی سوچیں۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں قانون کی پاسداری و خیال داری پر عوام اور حکام کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: آئین نے ہم سب کو آزادی دی ہے۔ بعض اوقات کچھ اہلکار یا ذمہ دار افراد غیرذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہیں، اس سے مت گھبرائیں اور قانون کو ان کے سامنے رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام حکام اپنی اہلیت آئین ہی سے لیتے ہیں۔ لہذا سب اس کا خاص خیال رکھیں اور ذاتی رائے کو قانون کا لبادہ دے کر دوسروں کو تنگ اور ہراساں نہ کریں۔
رئیس الجامعہ نے اپنے تلامذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: دین کا کام ہماری ذمہ داری ہے؛ ہمیں خواہ مخواہ حساسیت پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور اسی حال میں اپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں