مولانا عبدالحمید:

شیعہ سنی کے درمیان توازن قائم کرکے سب کو خدمت کا موقع دیں

شیعہ سنی کے درمیان توازن قائم کرکے سب کو خدمت کا موقع دیں

ایران کے ممتاز سنی عالم دین نے ایک سنی بلوچ کو بطور ’ایران بوکسنگ فیڈریشن‘ کے چیئرمین منتخب کرنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی و ملکی سطح پر شیعہ وسنی کے درمیان توازن قائم کرنے پر زور دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے انتیس دسمبردوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ کے ایک حصے میں صوبہ سیستان بلوچستان کے محکمہ ورزش اور نوجوانان کے جنرل ڈائرکیٹر کے بطور چیئرمین بوکسنگ فیڈریشن انتخاب کو خوش آئند اقدام قرار دیا۔
اس نوجوان سنی بلوچ کو مبارکباد دیتے ہوئے اہل سنت زاہدان کی مرکزی جامع مسجد میں ان کی موجودی میں مولانا عبدالحمید نے کہا: بندہ اس عزیز نوجوان کو مبارکباد پیش کرتاہے اور ان کے لیے مزید کامیابیوں کی دعائیں مانگتاہے۔
انہوں نے سرکاری ذمہ داریوں پر متعین سنی شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: تمام فرزندانِ اہل سنت کو جنہیں کچھ مناصب سونپ دیے گئے ہیں، میرا پیغام ہے کہ سچی اور درست خدمت کا خیال رکھیں اور قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کریں تاکہ اہل سنت برادری کے دیگر قابل افراد کو بھی خدمت کا موقع مل سکے اور وہ بھی سرکاری ملازمتوں اور ذمہ داریوں میں لگ جائیں۔
اعلی حکام کو اپنا پیغام پہنچاتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: حکام سے ہماری درخواست ہے وہ ملکی اور صوبائی سطح پر اہل سنت کو ملازمتیں اور عہدے سونپنے کے لیے محنت کریں۔ انہیں یقین دلاتے ہیں کہ اگر سنی برادری کے لائق و قابل افراد کو موقع دیا جائے، وہ دوسروں سے زیادہ کام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا: ایرانی اہل سنت دیگر ایرانیوں کی طرح ایرانی ہی ہیں اور انہیں ہم وطن اور پہلے درجے کے شہری کی نگاہوں سے دیکھا جائے اور کلیدی عہدوں میں انہیں خدمت کا موقع دیں۔
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے صوبہ سیستان بلوچستان میں عہدوں کی تقسیم میں ’توازن‘ پر زور دیتے ہوئے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان میں عہدوں کو بانٹتے ہوئے شیعہ وسنی کے درمیان توازن کا خیال رکھنا چاہیے۔ جب شیعہ وسنی بھائی بھائی ہیں، تو انہیں مساوات اور برابری کی نگاہوں سے دیکھاجائے؛ اللہ تعالی کی رضامندی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات اسی میں ہیں۔
دارالعلوم زاہدان کے صدر و مہتمم نے مزید کہا: اتحاد جو اسلامی جمہوریہ ایران کی اہم سٹریٹجیوں میں شامل ہے، اسی کا تقاضا ہے کہ پوری قوم کے تمام افراد میں مساوات قائم ہو اور سب کو اکٹھا کیاجائے۔ قوم کو مختلف مسالک اور قومیتوں میں تقسیم نہیں کرنی چاہیے۔ لہذا ان میں توازن اور تعادل قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں