’صبر‘ و ’تقوی‘ ہی سے اللہ تعالی کی نصرت و رضامندی ملتی ہے

’صبر‘ و ’تقوی‘ ہی سے اللہ تعالی کی نصرت و رضامندی ملتی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بائیس دسمبر دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں صبر و تقوی کو دو عظیم نعمتیں یاد کرتے ہوئے ان نعمتوں پر توجہ کو اللہ تعالی کی رضامندی اور نصرت کے حصول کے لیے موثر قرار دیا۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کا آغاز قرآنی آیت: «بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ» [آل عمران:125] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے مسلمانوں کی کامیابی و فتح کو دو چیزوں میں رکھاہے: ایک صبر اور دوسرا تقوی و پرہیزگاری۔ یہ دو اہم نکات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: صبر کا مطلب ہے اطاعت، ترک معصیت اور مصائب کے وقت صبر و پائیداری کا مظاہرہ کرنا۔ صبر کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی نہ کریں۔ نفس و شیطان کے وسوسوں کے جال میں نہ پھنسیں۔ بوقت مصیبت شکوہ نہ کریں اور ناجائز کلمات زبان پر نہ لائیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: صبر اللہ تعالی کی بڑی صفتوں میں ایک ہے جو بہت بڑی نعمت ہے۔ جسے یہ نعمت مل جائے، اسے بہت وسیع اور جامع نعمت مل چکی ہے۔
انہوں نے اللہ تعالی کے احکام کی ’اطاعت‘ اور ’ترک معصیت‘ کو صبر کی واضح مثالیں یاد کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی کی نافرمانی، کاہل نمازی، روزہ، حج اور زکات میں سستی دکھانا بے صبری اور استقامت میں سستی کی نشانی ہے۔ جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتاہے وہ صابر اور متوکل شخص نہیں ہوسکتا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: انسان کو چاہیے کہ مشکلات کے سامنے صبر کا مظاہرہ کرے اور ان کے حل کے لیے دعا کرے۔ دعا کرنا خلاف صبر نہیں، بلکہ حکم الہی ہے۔ بندہ دعا کرے، لیکن اللہ تعالی پر شکوہ و اعتراض کی زبان نہ کھولے۔ چونکہ اسے معلوم نہیں پیش آمدہ مشکلات میں کیا حکمتیں ہیں؛ مشکلات پر صبر کرنا انسان کی تربیت کے لیے مناسب ہے۔
اہل سنت ایران کے مذہبی پیشوا نے ’تقوی‘ کو مسلمانوں کی کامیابی و فتح اور نصرت الہی حاصل کرنے کا دوسرا سبب قرار دیا۔
انہوں نے کہا: تقوی کا مطلب ہے بندہ اللہ تعالی کے حقوق اور دیگر لوگوںکے حقوق، خلاف شریعت اور سنت کی مخالفت سے پرہیز کرے۔ صبر و تقوی ہی سے فتح یابی حاصل ہوسکتی ہے۔ بدر و احد کے غزوات میں فتح اور پھر عارضی شکست ان ہی کے نتائج تھے۔

گورنر سے مطالبہ؛ مقامی قابل نوجوانوں سے کام لیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں گورنر سیستان بلوچستان کی موجودی میں ’مختلف مسالک و قومیتوں کے مقامی قابل نوجوانوں‘ سے کام لینے اور صوبے کے مسائل حل کرنے میں شخصیات سے مشورت لینے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان کے لوگ تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ ہر میدان میں ملکی مفادات اور صوبے کے عوام کے مفادات کو افراد اور گروہوں کے مفادات پر ترجیح دینی چاہیے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا: صوبائی حکام کو چاہیے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو مدنظر رکھ کر قابل مقامی نوجوانوں سے کام لیں۔ یہ بہت اچھا اقدام ہے؛ بعض اوقات طویل مدت تک کسی عہدے پر رہ کر ملازموں اور حکام کی صلاحیتوں میں جمود آتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے صوبے میں ’غربت‘ اور ’بے روزگاری‘ کو اہم مسائل میں شمار کرتے ہوئے کہا: اس صوبے میں عوام پر معاشی دباو ¿ زیادہ ہے اور غربت و بے روزگاری اپنی اعلی سطح کو پہنچی ہوئی ہیں۔ محترم گورنر سے درخواست ہے صوبے کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کے معاشی مسائل حل کریں۔
ممتاز سنی عالم دین نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں اس صوبے کی ماہر شخصیات کی آرا سے بھی فائدہ اٹھایاجائے۔ بلاشبہ جو افراد قریب سے مسائل اور غربتوں کو دیکھتے ہیں اور انہیں محسوس کرتے ہیں، ان کی رائے اور مشورت ان لوگوں سے زیادہ مفید اور عملی ہے جو تہران سمیت دیگر علاقوں میں ہیں۔

زلزلوں کا پیغام: اللہ تعالی کی طرف لوٹیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں تہران سمیت ایران کے مختلف علاقوں زلزلے کے جھٹکوں کو اللہ تعالی کی طرف سے وارننگ یاد کرتے ہوئے کہا: ان تمام زلزلوں کا پیغام یہی ہے کہ ہم سب اللہ تعالی کی طرف لوٹیں، نماز پڑھیں، دعا کریں اور صدقات دے کر اپنے گناہوں سے توبہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا: تمام حوادث اور واقعات اللہ تعالی ہی کی اجازت اور ارادے سے پیش آتے ہیں۔ روایات کے مطابق قرب قیامت میں زلزلے بہت آتے ہیں۔ یہ زلزلے قیامت کے لیے مقدمے ہیں جو سب سے بڑا زلزلہ ہوگا اور اس سے پوری دنیا تباہ ہوجائے گی۔ لہذا ہم سب کو اللہ کی طرف لوٹنا چاہیے تاکہ آفات ختم ہوجائیں اور ہم پر اللہ تعالی کی رحمتیں نازل ہوجائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں