جنید جمشیدؒ کی یاد میں

جنید جمشیدؒ کی یاد میں

جنید جمشید کی شہادت کو ایک سال ہوگیا ہے لیکن لگتا ہے وہ آج بھی زندہ ہیں اور ابھی ان کا فون آئے گا اور ہماری بات ہورہی ہوگی۔
پورا سال ۳۶۵ دن کوئی وقت اور کوئی لمحہ بھی ایسا نہیں گزرا جب ایسا لگا ہو کہ جنید جمشید چلے گئے ہیں۔ اللہ تعالی نے ان سے دین کا بڑا کام لیا۔ ویسے تو ماشاء اللہ دین کا کام کرنے میں اللہ نے بہت سارے لوگوں سے بہت کام لیے اور لے رہے ہیں۔ بڑے بڑے بزرگ ہیں، بڑے اللہ والے ہیں لیکن جنید جمشید ایک منفرد انداز میں آئے اور چلے بھی گئے۔ انہوں نے نوجوان نسل کو جتنا متاثر کیا ہے، اس کی بہت کم مثالیں ملیں گی۔
جنید جمشید کی زندگی پر جب ہم نظر ڈالتے ہیں تو کچھ چیزیں واضح طور پر نمایاں نظر آتی ہیں، لوگوں سے اخلاق اور محبت سے ملنا۔ چاہے وہ امیر ہو، چاہے وہ غریب ہو، چاہے وہ ان کا دوست ہو یا اجنبی ہو۔ وہ جس سے بھی ملتے تھے، ان کا اسٹائل اور تعلق ایسا ہوتا تھا کہ جیسے وہ بہت پرانے ساتھی ہیں اور یہی وہ وجہ ہے کہ ان کی شہادت کے بعد ہر کوئی کہتا ہے کہ وہ میرا دوست تھا، وہ میرا دوست تھا۔ ان سے ملنے اور دیکھنے والے ہزاروں لوگوں کو ایسا لگتا تھا کہ وہ سب سے زیادہ ان ہی سے پیار کرتا ہے۔ ان کی عجیب شخصیت تھی۔ ان کا اپنا ایک اسٹائل تھا۔ ان کی ایک آواز تھی اور وہ ایک آواز اتنی اثر انداز تھی کہ اس جیسی آواز ہمیں دور دور تک سننے کو نہیں ملتی۔
ان کی کس کس بات کو ہم یاد کریں، ان کی ہر بات انوکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی وی پہ ہوں مسجد میں ہوں یا کسی اور جگہ، ہر جگہ لوگ ان کے دلدادہ تھے اور آج بھی سب ان کے لیے روتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے اور یہ بہت بڑی بات ہے۔ ایسی محبت ایسا تعلق بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ کیا بوڑھے کیا جوان، کیا بچے، ہر ایک ان سے ملتا اور متاثر ہو کر ان کی بات سنتا تھا۔ جنید بھائی کی بات سننے سے نوجوانوں کے دل میں دین کی محبت آسانی سے آجاتی تھا اور دین پر عمل کرنا ان کے لیے آسان ہوجاتا تھا۔ جب وہ دعوت تبلیغ میں بیان کرتے تھے تو سینکڑوں نوجوان ایک ساتھ مسجد کی طرف چل دیتے تھے۔ وہ دنیا کے چپے چپے میں گئے اور دین کو پھیلایا، ہر جگہ ان کے چاہنے والے ہیں۔ مجھے آج بھی یاد ہے، دس سال پہلے امریکا سے چند نوجوان آئے، وہ ان کی حمد و نعت سن کر دین کی طرف آئے تھے اور انہوں نے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرلیا تھا۔ پہلے وہی نوجوان ان کے گانے سنتے تھے اور بعد میں ان کی نعتیں اور ان کی زندگی کو دیکھ کر انہوں نے اپنے آپ کو تبدیل کردیا۔ تو اللہ تعالی نے جنید بھائی سے بہت کم وقت میں دین کا بہت زیادہ کام لیا۔ اس کام کی بدولت جنید جمشید سینکڑوں سال تک لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے اور وہ اپنی روشنی دیتے رہیں گے۔ ان کی نعتوں اور بیانات سے نوجوانوں کو روشنی ملتی رہے گی۔ لوگ ان کی باتیں سنتے رہیں گے اور ان کی حمد و نعت پڑھتے رہیں گے اور ان پر اس کا اثر ہوگا اور ہماری اگلی نسلیں بھی دین پر آسکیں گی۔
ہمارے ساتھ یعنی درس قرآن ڈاٹ کام کے ساتھ ان کے تعلقات اور محبت بہت زیادہ رہی۔ وہ خود وقت طے کر بتاتے تھے کہ میں فلاں تاریخ کو آؤں گا۔ مجھے اس کا بھرپور اندازہ تھا کی جنید بھائی بہت زیادہ مصروف ہیں۔ میں کوشش کرتا تھا کہ خود فون نہ کروں، یعنی صرف بہت ضروری بات پر ان کو کال کروں۔ مجھے اس بات کا احساس رہتا تھا کہ وہ پورے وقت لوگوں میں گھرے ہوئے ہوتے ہیں لیکن ان کی محبت تھی کہ وہ ہمیشہ یاد کرتے تھے۔
انہوں نے پاکستان کا نام بھی روشن کیا۔ اللہ تعالی نے ان سے اپنے دین کا کام لیا۔ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا پیغام پھیلانے میں کامیاب رہے۔ ایک کامیاب انسان تھے اور انہوں نے اپنے وجود سے ہمیں بہت سارے سبق دے کر گئے۔ وہ ایک سچا پکا مسلمان تھا۔ ایک ایسا مسلمان جو حضور ﷺ سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا، اللہ تعالی سے بہت ڈرنے اور بہت محبت کرنے والا تھا اور لوگوں سے بہت پیار اور محبت کرتا تھا۔ لوگوں کی جلی کٹی باتوں کو صبر سے برداشت کرتا تھا۔ اس کو قریب والے تو جانتے ہی ہیں لیکن جب ہمارے معاشرے کے کچھ نادان لوگوں نے غلط سلوک کیا تو اس پر انہوں نے ان کے ساتھ جو رویہ اپنایا تھا، وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کبھی کسی کو برا نہیں کہا، کبھی کسی کو گالی نہیں دی، چاہے کتنی بھی تکلیف کسی نے پہنچائی ہو۔ ان کو اس سے زیادہ تکلیف کیا ہوسکتی تھی جب ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور جس ذات سے سب سے زیادہ محبت کرنے والا تھا، دن رات اس کی تعریف کرتا تھا، ان کو اسی ذات کا گستاخ کہا گیا، اس نے ان کو بھی معاف کردیا۔ وہ راتوں کو تہجد میں روتے تھے اور جن لوگوں نے ان کو تکلیف پہنچائی تھی، ان کے لیے ہدایت کی دعا کرتے تھے اور وہ منظر دیکھنے کے قابل ہوتا تھا کہ جب وہ اللہ تعالی سے مناجات کرتے تھے۔ کاش وہ نادان لوگ توبہ کریں جنہوں لوگوں نے عوام الناس کے سامنے ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
جنید بھائی تو کامیاب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے جس طریقے سے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا، نماز پہ لگایا، لاکھوں کو متاثر کیا، نماز پہ لگایا، لاکھوں لوگوں کی زندگی بہتر کرائی، لاکھوں لوگوں کو زندگی بہتر کرنا سکھایا۔ ان سے متاثر لاکھوں لوگ ہیں، ایک بھی بندہ کسی کی وجہ سے تبدیل ہوکر اللہ کی طرف آجائے تو اللہ تعالی کے ہاں اس کے لیے بڑا انعام ہے، اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے پھر جنید بھائی نے لاکھوں لوگوں کو بدلا اور اس کی محبتیں آج بھی لوگوں میں موجود ہیں۔ ہم اس کو کسی طرح بھول نہیں پاتے۔ لوگ انٹرنیٹ پر اور جو لوگ واٹس ایپ اور فیس بک استعمال کر رہے ہیں روز جنید جمشید کی نعتیں اور تبلیغی بیان درس قرآن ڈاٹ کام سے شیئر ہو رہی ہیں اور وائرل ہو رہی ہیں۔
جنید جمشید ہمارے لیے اور ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک ہیرو ہے۔ ہم اس کو فالو کر کے دنیا بھی کماسکتے ہیں اور آخرت بھی۔ دنیا میں بھی اللہ نے اس کو کامیاب کیا اور آخرت میں بھی کامیاب کرے گا ان شاء اللہ اور ہر نوجوان مسلمان یہی چاہے گا کہ دنیا میں بھی کامیاب ہو اور آخرت میں بھی کامیاب ہو۔ انہوں نے اپنے آپ کو صرف مسجد تک محدود نہیں رکھا۔ وہ پوری دنیا میں گئے بازاروں میں بھی گئے اور مساجد میں بھی اور ہر جگہ اللہ کا پیغام لے کے گئے، بڑے لوگوں میں بھی گئے اور وہ چھوٹے لوگوں میں بھی گئے۔ میں چاہوں گا کہ جو ان کے ساتھی ہیں جنہوں نے ان کے ساتھ تبلیغ میں وقت لگایا اور وہ گاؤں گاؤں اور شہر شہر گئے، دنیا بھر میں ان کے ساتھ گئے، وہ لوگ جنید کے بارے میں اپنی تحریریں لے کر آئیں۔ اس سے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ لوگ چاہتے ہیں۔ آج بھی چاہتے ہیں اور کم بھی چاہیں گے کہ اس کے بارے میں پڑھیں۔ کچھ نیا اور انوکھا۔ کچھ ایسا جو ابھی تک ان کی نظروں سے اوجھل تھا۔ ان پر کتابیں لکھی جائیں ان پر رسالے لکھے جائیں۔ درس قرآن ڈاٹ کام بھی اسی سلسلے سے پہل کر رہا ہے اور آپ لوگوں کو ترغیب دیتا ہے کہ آپ لوگ اس میں آگے بڑھ کر ان کی زندگی کے جو خوبصورت اور بہترین پہلو ہیں جس سے لوگوں کو رہنمائی مل سکتی ہے اور آج دنیا بھر سے جو مسلمان نوجوان مایوس ہیں وہ ان کو جینے کا سلیقہ سیکھاتی ہوں، ایسی تحریریں لے کر آئی اور آگے بڑھائیں۔ اس کو لوگوں تک شیئر کریں اور نوجوانوں سے گزارش ہے کہ وہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی جنید بھائی کو کروٹ کروٹ جنت عطا فرمائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں