سوال: مرد و عورت کی نماز میں کن کن چیزوں میں فرق ہے؟ تفصیل سے سمجھا دیجیے۔
جواب: عورت کی نماز بہت سی باتوں میں مرد کی نماز سے مختلف ہے۔ مثلاً مرد کو تاکید ہے کہ پنج وقتہ نماز مسجد میں حاضر ہو کر با جماعت ادا کرے، جبکہ عورت کی افضل ترین نماز وہ ہے جو گھر کی کوٹھری میں چھپ کر ادا کی جائے۔ مرد کا ستر ناف سے زانو تک ہے۔ کوئی مرد اس کیفیت سے نماز ادا کرے کہ ناف کے نیچے سے زانو کے نیچے تک جسم کا ڈھکا ہوا ہے تو نماز ادا ہوجائے گی۔ جبکہ عورت کا پورا جسم ستر ہے سوائے چہرے، ہتھیلیوں اور قدموں کے۔ ان تین اعضا کے سوا کوئی عضو بلکہ اس کا چوتھا حصہ بھی نماز میں کھل گیا اور ایک رکن کی مقدار کھلا رہا تو نماز نہیں ہوگی۔
تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے مرد کانوں تک اور عورت کاندھوں تک ہاتھ اٹھائے، وہ بھی دو پٹے کے اندر سے۔
مرد ناف کے نیچے ہاتھ باندھے اس کیفیت سے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے بائیں ہاتھ کو پکڑ کر اس کے پہنچے کے گرد حلقہ بنالے، جبکہ عورت کو حکم ہے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھ دے۔
اسی طرح مرد و عورت کے رکوع اور سجدہ میں دیگر کئی باتوں میں اختلاف ہے جن کی تفصیل ردالمختار: ۱؍۵۰۴ میں مذکور ہے۔
آپ کی رائے