مولانا عبدالحمید: سیستان بلوچستان کی تجارتی بارڈر کراسنگز بحال کریں

مولانا عبدالحمید: سیستان بلوچستان کی تجارتی بارڈر کراسنگز بحال کریں

اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین نے صوبہ سیستان بلوچستان کی سرحدات دوبارہ کھولنے پر زور دیتے ہوئے عوام کی معاشی صورتحال کے پیش نظر یہاں کاروبار کو رونق دینے پر تاکید کی۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے صوبہ سیستان بلوچستان کی سمندری اور زمینی سرحدات کی بندش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے کے لیے باعث نقصان یاد کیا۔
انہوں نے مزید کہا: موجودہ سرحدات صوبے کے لیے نعمت ہیں اور یہ ہمارے لیے بہترین مواقع ہیں۔ لیکن صوبہ میں شدید خشکسالی اور بے روزگاری و غربت کے باوجود بارڈر کراسنگز بند ہیں اور یہاں کوئی کاروبار نہیں ہوتا۔ ایسے میں قابل رحم عوام پر رحم کرنا چاہیے۔
موجودہ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’تدبیر و امید‘ کی حکومت سرحدوں کے مسائل کے لیے کوئی مناسب حل پیش کرے۔ بارڈرز کو بند نہیں رکھنا چاہیے۔ یہاں غربت و بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض سامان تجارت کے کاروبار کو استثنا کرنا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: گزشتہ سالوں میں یہاں عوام ڈیزل کا کاروبار کرتے تھے اور اس طرح ان کی زندگی کا پہیہ چلتا۔ اب حکومت نے اس کاروبار کو اپنے ہی قبضہ میں لیا ہے اور عوام بے روزگار و غریب رہ گئے ہیں۔ جب حکام کسی کاروبار کا راستہ بند کرتے ہیں انہیں چاہیے کوئی متبادل روزگار بھی فراہم کریں۔ ورنہ یہاں فساد اور ناجائز کاروبار کا رواج عام ہوجائے گا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: وزارت زراعت، صنعت و تجارت سمیت دیگر وزارتخانوں کو چاہیے صوبہ سیستان بلوچستان کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ تمام محکموں کو چاہیے متحد ہوکر تجارت اور کاروبار میں جان ڈالنے کے لیے کوشش کریں۔
بلدیاتی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: بلدیاتی اور شہری حکام کو چاہیے کسی کاروبار کی اصلاح کے لیے اقدام اٹھاتے ہوئے متبادل روزگار فراہم کریں۔
انہوں نے مزید کہا: سکیورٹی حکام کو سرحدوں کے حوالے سے بے فکر رہنا چاہیے۔ سرحدوں کو کھولیں اور یقین کریں عوام امن کی پاسداری میں آپ کے ساتھ ہیں۔ لہذا تمام حکام عوام کی معیشت کے لیے محنت کرنی چاہیے تاکہ یہاں مثبت تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔

منشیات سے اسلامی و انسانی معاشرہ کو نقصان پہنچتاہے
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں منشیات کے کاروبار کی مذمت بیان کرتے ہوئے کہا: شراب نوشی اور منشیات کا استعمال شرعی طورپر حرام و ناجایز ہے۔ اسی طرح ایسی چیزوں کا کاروبار بھی اسلامی و انسانی معاشرے کے لیے نقصان دہ اور ناجایز ہے۔
انہوں نے کہا کسی انسان کو نشئی بنانا اس کے قتل سے بھی بدتر ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اسلام دشمن قوتیں مسلم معاشروں اپنی ہی ثقافتوں کو نافذ کرنا چاہتی ہیں۔ مشرق وسطی میں وہ اسلام پسندی کو کچلنے اور منحرف کرنے کے لیے ہرممکن کوشش بروئے کار لارہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مسلم ممالک میں نام نہاد سپرپاورز کے حکام کے دوروں کا مقصد یہی ہے کہ مسلم حکام کو ایک دوسرے سے بدظن کیا جائے اور اس طرح وہ اپنے اسلحے کے ذخائر کے لیے مناسب مارکیٹ تلاش کرتے چلے آرہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں مسلمانوں کو اپنے ہی معیاروں اور اصول کے پابند بنائیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: مسلم عوام اور حکام ایک دوسرے سے نہ ڈریں۔ آپس میں چپقلش اور بدگمانی پیدا کرنا مشترکہ دشمنوں کا شیوہ ہے۔ مسلم حکام اور دانشور ایسی سازشوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور مناسب راہ حل پیش کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں