مولانا عبدالحمید چابہار میں:

ایران سے امتیازی نگاہوں کا خاتمہ ہونا چاہیے

ایران سے امتیازی نگاہوں کا خاتمہ ہونا چاہیے

چابہار (سنی آن لائن)ایرانی قومیتوں اور مسالک کے حوالے سے ہر قسم کی امتیازی نگاہ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے ایران کے ممتاز سنی عالم دین نے چابہار میں اہل سنت برادری کے حقوق سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان کیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ نے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت نے تیرہ اکتوبر دوہزار سترہ کو چابہار کی جامع مسجد میں خطاب کرتے ہوئے کہا: اہل سنت کا مطالبہ ہے کہ مسالک کے درمیان کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔ عقیدہ بندہ اور پروردگار کے درمیان کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اہل سنت نے اپنے عقائد کو کسی عالم یا مولوی کے کہنے پر اختیار نہیں کیا ہے۔ اس کا مقصد اللہ کی رضامندی کا حصول ہے۔ یہی حال اہل تشیع کا بھی ہے۔ لہذا عقیدے کی بنیاد پر کسی کی اہلیت کو اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔ اہلیت کا تعلق علم، قوت، قابلیت اور ایرانی ہونے (شہریت) سے جوڑدیا جاسکتاہے۔
ممتاز عالم دین نے کہا: جب ہمیں توقع ہے کہ پوری قوم کے افراد چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب، نسل اور لسانی برادری سے ہو ملکی سالمیت اور اتحاد کے لیے محنت کریں، پھر دیگر میدانوں میں بھی ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔ عقل اور قانون کا تقاضا بھی یہی ہے۔
رہبر انقلاب کے تاریخی خط کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: مرشد اعلی نے اپنے تاریخی حکم میں اسی بات پر زور دیا ہے کہ نظام حکومت کے تمام عناصر امتیازی رویوں سے پرہیز کریں۔ جب مملکت کے سب سے زیادہ بااختیار شخص امتیازی سلوک کے خاتمے پر زور دیتاہے، ایسے میں کسی بھی وزیر، گورنر و غیرہ سے کوئی بہانہ قبول نہیں ہوگا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: جتنی قومیتیں اور مسالک کے پیروکار ایران میں رہتے ہیں، سب ایرانی ہی ہیں اور اپنے ملک سے وفادار ہیں۔ لہذا کسی بھی اتھارٹی کو شیعہ و سنی میں تفریق کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہمارے خیال میں کوئی بھی ایرانی جس کا تعلق کسی بھی مذہب یا مسلک سے ہو، اگر وہ اپنے ملک کی خدمت کرسکتاہے، اسے سامنے لانا چاہیے۔ لہذا اس ملک سے امتیازی نگاہوں کا خاتمہ کرکے برابری کا نفاذ کرنا چاہیے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: ایران کے سنی شہری چاہے ان کا تعلق کسی بھی طبقے سے ہو، ملکی سالمیت اور اتحاد کی حفاظت کے لیے متفق ہیں۔ سب اپنے ملک کی عزت چاہتے ہیں، لیکن کسی بھی صورت میں اپنے قانونی مطالبات سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اگر ہم اپنے ان مطالبات کا کیس رہا کریں، شاید کچھ اور لوگ کسی اور طریقے سے ان مطالبات کو پیش کریں جس سے ملک کے لیے مسائل پیدا ہوں۔ ہم نہیں چاہتے ملک مسائل سے دوچار ہو۔
خطیب اہل سنت نے کہا: اہل سنت ایران سمیت ایرانی قوم کا ایک بڑا حصہ تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ ہم آئین کے دائرے میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ امید ہے حکام قانون اور مرشد اعلی کی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل سنت کے مطالبات پر توجہ دیں۔

مولانا محمدیوسف ؒ کا سانحہ ارتحال چونکا دینے والا تھا/ اسلام کی بقا کا انحصار شخصیات پر نہیں ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں شیخ الحدیث مولانا محمدیوسف حسین پور رحمہ اللہ کے سانحہ ارتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: استاذ العلما شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف حسین پور رحمہ اللہ کا انتقال بہت بڑا نقصان اور صدمہ ہے جس سے سنی برادری سمیت شیعہ برادری کے بہت سارے افراد متاثر ہوئے۔
صدر شورائے وفاق المدارس اہل سنت سیستان بلوچستان نے مزید کہا: مولانا محمدیوسف حسین پور رحمہ اللہ ایک متواضع، خاکسار اور ملنسار شخص تھے جن کا وجود ہمارے لیے اطمینان کا باعث تھا۔ ان کے جنازے میں عوام و خواص کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اسلام کو لازوال و ابدی دین یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اسلام ایک ایسا دین ہے جو قیامت تک باقی رہے گا۔ تجربے سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ شخصیات کے چلے جانے سے اسلام ناپید نہیں ہوتا۔ بلکہ اللہ تعالی دیگر شخصیات کو میدان میں لاکر دین کو تقویت فرماتاہے۔ نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم آئے اور ان کے بعد دیگر شخصیات نے اسلام کا پیغام آگے لے جانے کا اہتمام کیا۔ مولانا حسین پور ؒ کی دنیا میں ایک ذمہ داری تھی جو انہوں نے بخوبی پوری کرکے چلے گئے۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں