شیخ الحدیث مولانا حسین پور کی نماز جنازہ ادا کی گئی

شیخ الحدیث مولانا حسین پور کی نماز جنازہ ادا کی گئی

سراوان (سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کے ضلع سراوان میں شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف حسین پور کی نماز جنازہ ادا کی گئی جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کرکے مولانا سے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کیا۔
سنی آن لائن کے مطابق، شیخ الحدیث مولانا حسین پور کی نماز جنازہ بدھ گیارہ اکتوبر کو مولانا عبدالرحمن چابہاری نے پڑھائی۔
نماز جنازہ سے قبل، مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور بعض سرکاری حکام نے خطاب کیا۔ گورنر صوبہ سیستان بلوچستان نے بھی جنازہ میں شرکت کرکے حاضرین سے خطاب کیا۔
مولانا عبدالعلی خیرشاہی، خراسان کے مشہور خطیب و عالم دین نے مولانا حسین پور کو ’مہمانِ الہی‘ یاد کرتے ہوئے کہا انہوں نے چند دن اس فانی دنیا میں زندگی گزار کر اپنی ذمہ داری پوری کی۔ ہمیں عبادت اور تزکیہ سے اس عظیم ہستی کی راہ پر چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
یاد رہے انہیں دس سال بعد بلوچستان میں آنے کی اجازت ملی تھی جہاں انہوں نے دینی تعلیم حاصل کی ہے۔
صوبہ گلستان کے مولانا محمدحسین گورگیج نے اپنے مختصر بیان میں علما کی قدرشناسی پر زور دیتے ہوئے حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کے ہزاروں تلامذہ اور متعدد علمی و تصنیفی خدمات کو ان کی ’باقیات صالحات‘ میں شمار کیا۔
مولانا حسین پورؒ کی نماز جنازہ سے پہلے خطاب کرنے والوں میں ایک شیخ محمدصالح پردل تھے جن کا تعلق بندرعباس صوبہ ہرمزگان سے ہے۔ انہوں نے کہا: بڑے لوگ اپنی موت کے بعد پہچانے جاتے ہیں۔ یہاں عوام کا جم غفیر امڈآنا حضرت مولانا کے عظیم مقام اور عوام کی قدردانی کی نشانی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہماری عمر مختصر نہیں ہے، ہم خود سستی و غفلت کا مظاہرہ کرکے اسے چھوٹی کرتے ہیں۔ جو لوگ اچھی موت کے خواہشمند ہیں، انہیں اچھی زندگی گزارنی چاہیے۔ اچھا خاتمہ نیک زندگی ہی سے ملتا ہے۔
گورنر سیستان بلوچستان نے تمام صوبائی حکام اور ارکان پارلیمان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے خطاب میں مولانا محمدیوسف حسین پور کو ’ایک عظیم ہستی‘ یاد کی جن کی سوچ ’بہت اونچی‘ تھی۔ انہوں نے کہا: بلاشبہ مولانا حسین پور کی زندگی، اخلاق اور فکر ہمارے لیے مثال اور قابل تقلید ہے۔
اس اجتماع عظیم میں مولانا عبدالرحمن چابہاری نے بھی اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے مولانا حسین پور ؒ کے سانحہ ارتحال پر علمائے کرام، سنی برادری اور ان کے اہل خانہ و متعلقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔

مولانا عبدالحمید: مولانا حسین پور کے انتقال پر پورا ایران سوگوار ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف حسین پور رحمہ اللہ کے انتقال کو صوبہ اور ملک کے لیے ’بہت بڑا صدمہ اور نقصان‘ یاد کیا۔ انہوں نے کہا: آج ہمارا صوبہ اور ملک سوگوار ہے۔ شیعہ و سنی کی آنکھیں اشکبار ہیں۔ مولانا کا تعلق پورے معاشرے سے تھا۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: مولانا حسین پورعلمی لحاظ سے انتہائی پختہ اور اعلی درجے کے محقق تھے۔ آپ نے ساٹھ برس سے زائد کا عرصہ دینی علوم پھیلانے اور نیک علما کی تربیت میں گزاری۔ آپ ؒ ایک دوراندیش اور مفکر عالم دین تھے اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے محنت کرتے تھے۔
انہوں نے کہا: مولانا حسین پور قرآن و سنت پر عمل کے حوالے سے بہت حساس تھے اور ہرگز خلاف شریعت کاموں پر خاموش نہیں رہتے۔ آپ کی زندگی کا ایک حصہ عوام کے تنازعات کے تصفیے میں گزرتا۔ آپؒ کی زندگی ہمارے لیے نمونہ ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: گشت شہر میں اخلاص کی بو آتی ہے اور یہاں مولانا عبدالواحد گشتی اور مولانا محمدیوسف حسین پور رحمہمااللہ کی للہیت اور تقوی و اخلاص کی عطر محسوس ہوتی ہے۔ عین العلوم گشت میں ہمیں ایک گونہ سکون ملتاہے۔
انہوں نے کہا: میں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ ان شاءاللہ عین العلوم گشت کے اساتذہ و طلبہ اکیلے نہیں رہیں گے اور مولانا رحمہ اللہ کا مشن آگے بڑھانے میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ عین العلوم گشت کے اساتذہ نے باہمی مشورت کے بعد مولانا عبدالکریم حسین پور کو جو مولانا کے صاحبزادہ ہیں جامعہ کے مہتمم اور جامع مسجد کے خطیب و امام مقرر کیا ہے۔ یہ انتخاب ان کی صلاحیتوں کی وجہ سے ہے، خونی رشتے کی وجہ سے نہیں اور ہمیں ان پر اعتماد ہے۔
آخر میں مولانا عبدالکریم حسین پور اور شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے تمام حاضرین کا جو مختلف صوبوں سے آئے ہوئے تھے، شکریہ ادا کیا۔

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد، حضرت شیخ الحدیث کا جسد خاکی جامعہ عین العلوم گشت کے ساتھ واقع قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں