شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

مسلم ممالک کی سالمیت اور آزادی بہت اہم ہے

مسلم ممالک کی سالمیت اور آزادی بہت اہم ہے

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت نے اپنے انتیس ستمبر دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں مسلم ممالک کے اتحاد اور ملکی سالمیت کو اہم یاد کرتے ہوئے تمام مذاہب و مسالک اور قومیتوں کے حقوق پر توجہ دینے کو ضروری قرار دیا۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق، خطیب اہل سنت زاہدان نے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آج کل اسلام دشمن قوتیں مسلم ممالک کی تقسیم کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ یہ عناصر عراق، شام اور یمن کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ایران، پاکستان سمیت بہت سارے دیگر ممالک کی تقسیم کے لیے بھی سازشیں کررہے ہیں تاکہ ان ممالک کو چھوٹے اور کمزور ملکوں میں بدل دیں۔

انہوں نے مزید کہا: ہمارے لیے ملکی سالمیت اور آزادی ایران اور دیگر ملکوں کے لیے بہت اہم ہے۔ ہمارے خیال میں جس ملک میں مختلف قومیتوں اور مسالک کے لوگ رہتے ہیں، انہیں ان کے جائز حقوق مہیا ہونا چاہیے اور سب کی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ ان کی ملکی سالمیت اور استقلال پر حرف نہ آئے اور کوئی سرحدی تبدیلی واقع نہ ہو۔

عراق میںخودمختار کردستان خطے میں ریفرنڈم کے انعقاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: ہم سب کو معلوم ہے عراق میں کرد بھائیوں پر کیسے کیسے ظلم ہوئے۔ صدام حسین کی بعث پارٹی نے کردوں پر ایسی قیامت بپا کی کہ زبان پر بھی لانے کے قابل نہیں۔ ان پر بہت ظلم ہواہے۔ لیکن پھر بھی ہمارے خیال میں کردوں کو عراق کے اتحاد کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: عراق کی وفاقی حکومت کو چاہیے کرد برادری کے مطالبات پر توجہ دے اور ترجیحی بنیادوں پر ان کے ساتھ بے غرضانہ برتاو رکھے۔ حکومت کو چاہیے مظلوم و مقہور برادریوںکے حق میں ’مثبت امتیازی رویہ‘ اپنائے۔

اہل سنت ایران کے مذہبی و سماجی رہ نما نے کہا: کسی بھی ملک میں لسانی و مسلکی برادریوں کے حقوق کی فراہمی، مختلف ثقافتوں کا احترام، مختلف عقائد و رجحانات کا احترام اور انصاف کی فراہمی و برابری قومی اتحاد اور پائیدار امن کے لیے ضروری ہے۔

مولانا عبدالحمید نے آیت اللہ خامنہ ای کے حالیہ خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: رہبر انقلاب کے سمجھدارانہ اور مناسب آرڈر آئین اور مصلحت کے عین مطابق ہے۔ انصاف و عدل اور امتیازی رویوں کے خاتمے سے بڑھ کر کوئی مصلحت اور پالیسی نہیں ہوسکتی۔ لہذا تمام ادارے، محکمے اور سرکاری شخصیات اس حکم کو جو امتیازی سلوک کے خلاف ہے، سنجیدگی سے لیں۔

نامور عالم دین نے مسلم حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اپنی اقلیتوں اور برادریوں کا خیال رکھیں، کہیں شیطانی قوتیں ان کے دلوں میں وسوسے نہ ڈالیں۔ مرکزی حکام سب پر پیار کا ہاتھ رکھیں اور ان کے جائز مطالبات پر توجہ دیں۔ سب کے ساتھ برابری کا معاملہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے آخر میں کہا: ہم سے جتنا ہوسکے، ہم اپنے ملک کی سالمیت اور امن کے لیے کریں گے۔ ہمارا ملک پرامن ہونا چاہیے۔ شیعہ وسنی دونوں کو اس بارے میں محنت کرنی چاہیے۔ ہم امن قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہیںجس کی وجہ سے کچھ لوگ غصہ بھی ہوتے ہیں اور سخت الفاظ میں ہمارے بارے میں بات کرتے ہیں۔ یہ کچھ نوجوان ہیں جو تشدد پر یقین رکھتے ہیں، جو کچھ ہم دیکھتے ہیں، وہ نہیں دیکھتے اور نہیں سجھ سکتے ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے قرآن و سنت کی روشنی میں ہم دور کو دیکھتے ہیں، دوسرے نہیں دیکھتے اور اسی لیے جذباتیت کا اظہار کرتے ہیں۔

برمی مسلمانوں کا قتل عام؛ عالمی برادری فوجی مداخلت کرے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنی تقریر کے آخر میں برمی مسلمانوں کے مسائل پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا: میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام چونکا دینے والا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کے ادارے، سلامتی کونسل اور عالمی برادری ایسے حکام اور عناصر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں جو نسل کشی کا ارتکاب کررہے ہیں، ان کی مذمت کرکے انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: عالمی برادری مسلمانوں کو بچانے کے لیے فوجی مداخلت کرے، بصورت دیگر انہیں یقین کرنا چاہیے کہ دنیا بھر کے مسلمان خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھیں گے۔ ضرور کچھ لوگ مسلمانوں کے دفاع اور ان کے ساتھ تعاون کے لیے برمہ پہنچیں گے، پھر انہیں دہشت گرد نہ کہا جائے۔ دفاع ان کا حق ہے۔

مولانا عبدالحمید نے کہا: دہشت گردی کو فروغ دینے والے وہی ہیں جو اس نسل کشی کو خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہے ہیں اور صرف بات کرنے اور بیان دینے پر بس کرتے ہیں۔ امید ہے مسلم ممالک اور عالمی برادری اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ تمام مسلمانوں کو چاہیے مظلوم و لاچار لوگوں کو بچانے کے لیے سوچیں اور ان کی حمایت کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں