کُردوں نے عراق سے آزادی اور علیحدہ ریاست کے حق میں ووٹ دیدیا

کُردوں نے عراق سے آزادی اور علیحدہ ریاست کے حق میں ووٹ دیدیا

بین الاقوامی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کُردوں نے نہ صرف ریفرنڈم کا انعقاد کیا بلکہ عراق سے آزادی اور علیحدہ ریاست کے حق میں ووٹ بھی دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آزاد اور علیحدہ کُرد ریاست کے حصول کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں ٹرن آؤٹ 72.61 فیصد رہا جس میں 92.73 فیصد ووٹرز نے آزادی کے حق میں ووٹ دیے۔ عراق کے خودمختار علاقے کردستان کے شمالی صوبوں اربیل، سلیمانیہ، دھوک اور کرکوک میں ووٹنگ ہوئی۔ ریفرنڈم کی بڑے پیمانے پر کامیابی کے بعد عراق میں کردوں کے رہنما مسعود بارزانی نے کہا کہ ریفرنڈم میں کامیابی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم فوری طور پر آزادی کا اعلان کردیں گے بلکہ اس سے مذاکرات کے دروازے کھلیں گے۔
عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کا واضح طور پر کہنا ہے اس ریفرنڈم کے نتائج کو بنیاد بناکر کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم کے نتائج کو منسوخ کیا جائے، مذاکرات آئینی فریم ورک میں رہتے ہوئے شروع کیے جائیں گے۔ ہم پورے کردستان ریجن میں آئین کے مطابق عراقی قوانین نافذ کریں گے۔
خیال رہے کہ عراقی حکومت پہلے ہی اس ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دے کر مسترد کرچکی ہے اور اس نے کرد رہنماؤں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ریفرنڈم منعقد نہ کریں۔ اس کے علاوہ ترکی نے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر کردوں نے ریفرنڈم کیا تو وہ کردستان میں فوجی کارروائی کرے گا اور اس علاقے تک جانے والی سپلائی روٹ کو کاٹ دے گا جس کے نتیجے میں وہاں خوراک کی قلت ہوجائے گی اور لوگ بھوک سے مرنے لگیں گے۔
عراق اور ترکی کے کچھ علاقوں میں مقیم کرد کافی عرصے سے علیحدہ وطن کے لیے کوششیں کررہے ہیں اور انہیں ریفرنڈم کے حوالے سے عراق اور ترکی کے علاوہ اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے بھی دباؤ کا سامنا تھا۔ اس ریفرنڈم کے بعد خطے میں کشیدگی کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور عراقی فورسز اور کردوں کے درمیان مسلح تصادم کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ عراق میں داعش کے خلاف جنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے کیوں کہ کرد جنگجو داعش کے خلاف عالمی جنگ میں عراقی و امریکی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔
عراقی پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں ایک قرارداد بھی منظور کرلی ہے جس میں وزیراعظم حیدرالعبادی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور متنازع علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا جائے۔ قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ترکی اور ایران کے ساتھ عراق کی وہ سرحدیں بھی بند کی جائیں جن پر مرکزی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم حیدرالعبادی نے کہا تھا کہ اگر تین دن میں کردستان کے دو مرکزی شہروں اربیل اور سلیمانیہ کے ہوائی اڈوں کا انتظام مکمل طور پر حکومت کو نہیں دیا جاتا تو کردستان سے آنے اور جانے والی تمام بین الاقوامی پروازیں بند کردی جائیں گی۔
ترکی کو خدشہ ہے کہ عراق میں کردوں کو علیحدہ ریاست مل گئی تو ترکی میں موجود کردوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ بھی علیحدہ وطن کا مطالبہ کردیں گے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز کرد رہنما بارزانی کو خبردار کیا تھا کہ وہ ریفرنڈم کے انعقاد سے باز رہیں ورنہ خطے میں نسلی جنگ شروع ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ ایران میں بھی بڑی تعداد میں کردوں کی آبادی ہے اور اس نے بھی ریفرنڈم کے نتائج کو مسترد کیا ہے۔ ایران نے پہلے ہی کردستان سے آنے اور جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں