میانمار حکومت انسانیت سوز جرائم کی مرتکب ہورہی ہے، ہیومن رائٹس واچ

میانمار حکومت انسانیت سوز جرائم کی مرتکب ہورہی ہے، ہیومن رائٹس واچ

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار کی حکومت کو انسانیت سوز جرائم کا مرتکب قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار پر اقتصادی پابندیاں اور ہتھیاروں کی فروخت پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے لیگل اینڈ پالیسی ڈائریکٹر جیمز روس کا کہنا ہے کہ برمی فوج ریاست راکھائن سے مسلمانوں کو جبراً بےدخل کررہی ہے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے 4 لاکھ 80 ہزار روہنگیا مہاجرین کو خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے پہلے سے دگنا فنڈز درکار ہیں۔
ادھر میانمار حکومت کے ترجمان نے ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے انسانیت سوز جرائم کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں کہ برمی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔ میانمار نے اقوام متحدہ کے اس بیان کو بھی یکسر مسترد کردیا کہ برمی فورسز مسلمانوں کی نسل کشی کررہی ہیں۔
خیال رہے کہ رواں برس 25 اگست سے شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید جب کہ 4 لاکھ سے زائد بنگلا دیش ہجرت کر چکے ہیں۔

 

سینکڑوں روہنگیا مسلمان خواتین سے متعلق خوفناک انکشافات
اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں نے میانمار میں روہنگیا مسلمان خواتین کے ساتھ زیادتیوں کی تصدیق کر دی ہے۔
بنگلا دیش میں مہاجر کیمپوں میں روہنگیا مسلمانوں کا علاج کرنے والے اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے درجنوں روہنگیا خواتین کے جسموں پر خوفناک جنسی تشدد کے نشانات دیکھے جنہیں دیکھ کر حیوان بھی شرما جائیں۔
اقوام متحدہ کے طبی ماہرین کے اس انکشاف کے بعد میانمار کی مسلح افواج کی جانب سے روہنگیا خواتین پر جنسی تشدد کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہوں نے سیکڑوں خواتین کا اعلاج کیا جن کے جسموں پر جنسی حملوں کے خوفناک گھا تھے۔ برمی فوجی مسلمان خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد بھی کرتی ہے یہاں تک کہ بعض عورتوں کے نازک اعضا پر بندوق داخل کرنے کی انسانیت سوز کوشش کی گئی۔
آئی او ایم کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک خاتون کے ساتھ کم از کم 7 برمی فوجیوں نے زیادتی کی اور وہ انتہائی کمزور اور صدمے کی کیفیت میں تھی بنگلا دیش کے کاکس بازار میں 8 طبی ماہرین نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اگست کے آخر میں 25 سے زیادہ روہنگیا خواتین کا علاج کیا جن کے ساتھ میانمار کے فوجیوں نے زیادتی کی تھی۔ ا
قوام متحدہ کے ڈاکٹرز اور امدادی کارکن عموما کسی ملک کی مسلح افواج کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں پر بات نہیں کرتے لیکن روہنگیا خواتین کے ساتھ ہونے والی جنسی درندگی کا مظاہرہ اتنا سنگین ہے کہ وہ بھی بولنے پر مجبور ہو گئے۔
امدادی تنظیموں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادتی کا شکار 350 سے زائد افراد کی حالت اتنی خراب تھی کہ انہیں جان بچانے والی طبی امداد فراہم کرنی پڑی۔
میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ریاست راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشن کر رہی ہے۔ میانمار کی حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کے ترجمان زو ہٹے نے جنسی زیادتی کے حملوں کی تحقیقات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خواتین ہمارے پاس آئیں ہم انہیں تحفظ دیں گے اور تحقیقات کرنے کے بعد ایکشن لیں گے۔ تاہم امن کے نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے روہنگیا خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے پر کوئی بات کرنا گوارا نہیں کی۔
اپریل میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ جنسی حملوں کا مقصد پوری برادری کو رسوا اور دہشت زدہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ میانمار میں اکتوبر سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان شہید اور لاکھوں ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں