ٹرمپ کا بیان دنیا میں دہشت گردی و انتہاپسندی کو فروغ دیتاہے

ٹرمپ کا بیان دنیا میں دہشت گردی و انتہاپسندی کو فروغ دیتاہے

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت مولانا عبدالحمید نے بائیس ستمبر دوہزار سترہ کو زاہدان میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کی اور ایسے بیانات کو انتہاپسندی و دہشت گردی کے فروغ کا باعث قرار دیا۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر کے دھمکی آمیز اور سخت لہجہ سفارتی آداب کے خلاف ہے۔ ٹرمپ نے اپنے حالیہ خطاب میں مہذب ایرانی و امریکی قوموں اور مختلف ملکوں کے نمائندوں کی شان و مقام کو نظرانداز کیا۔
انہوں نے مزید کہا: ہم صدر ٹرمپ کے اس بیان کی مذمت کرتے ہیں اور ہمارا خیال ہے اس بیان سے دنیا میں امن کو فروغ ملنے کے بجائے انتہاپسندی و دہشت گردی کو فروغ ملتاہے۔ تہذیب و ترقی کے دعویدار ملک کے سربراہ کو چاہیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایسی باتیں زبان پر لائے جس سے قوموں کو سکون ملے۔

مسلمانوں کے خلاف بدھ انتہاپسندوں کے جرائم انسانیت سے دور ہیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں مسلم امہ کی مصیبتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مسلم امہ کے مسائل و مصائب بے مثال ہیں۔ کسی دور میں مسلمانوں کی پریشانی صرف فلسطین کے بارے میں تھی جو صہیونی قبضہ گیروں کے شکنجے میں ہے، لیکن اب کئی مصیبتیں مسلمانوں پر آچکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ دنیا میں خون کا دریا بہہ رہاہے اور ایسے خوفناک و بھیانک مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں کہ انہیں برداشت کرنا ناممکن ہے۔ یہ انسان کے لیے ناقابل تصور تھا کہ کسی وقت لوگوں کی کھالیں زندہ زندہ اتاری جائیں اور انہیں زندہ جلایاجائے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: میانمار میں مسلمانوں کے خلاف بت پرست بدھسٹ عناصر ظلم و جور کا ارتکاب کررہے ہیں جو انسانی رحم سے فارغ ہیں۔ یہ جرائم انسانیت سے کوسوں دور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: میانمار حکومت ایک ایسی قوم کو نسلی و مذہبی بنیادوں پر قتل عام کررہی ہے جو دنیا میں دوسری اکثریت ہے اور توحید پر یقین رکھتی ہے۔ بت پرست بدھ مسلمانوں کے بچوں، خواتین اور عمررسیدہ افراد تک کو معاف نہیں کرتے اور انہیں زندہ جلایا جاتاہے۔ اس درندگی اور سنگدلی کی نظیر ہمارے دور میں نہیں ملتی۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: حیرت کی بات ہے میانمار حکومت کی سربراہ ان جرائم کے خلاف لاعلمی کا اظہار کرتی ہے اور تجاہل سے کام لیتی ہے۔ حالانکہ اب تک ان کی فوج اور شدت عناصر کی کارروائیوں کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان قتل یا بے گھر ہوچکے ہیں۔
انہوں نے عالمی ردعمل کو اس بارے میں ’کمزور و ناکافی‘ قرار دیتے ہوئے کہا: عالمی برادری کا ردعمل اس حوالے سے کافی کمزور رہاہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ایسی کوئی بربریت و درندہ خوئی عیسائیوں، یہودیوں یا بدھ مت کے پیروکاروں کے خلاف ہوتی، کیا طاقتور ممالک خاموش رہتے اور عسکری مداخلت کی دھمکی دیے بغیر بیٹھ جاتے؟ لیکن برمہ میں چونکہ مسلمانوں کا خون بہہ رہاہے، اس لیے تمام طاقتیں خاموش تماشائی بیٹھی ہوئی ہیں۔

مسلم ممالک میانمار حکومت کے خلاف متفقہ فیصلہ کریں
مولانا عبدالحمید نے عالم اسلام کے انتشار و تشتت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام اور مسلمانوں میں اتنا تشتت و افتراق پایا جاتاہے کہ وہ ایک ہی موقف نہیں اپناسکتے ہیں۔ اسلام دشمن قوتیں بھی اس انتشار کا خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اگر مسلم ممالک متحد ہوتے، میانمار حکومت سے سفارتی تعلقات بند کرکے برمی مسلمانوں کی حفاظت کے لیے اس ملک کو عسکری مداخلت کی دھمکی بھی دے سکتے تھے۔ بین الاقوامی قوانین کے رو سے نسل کشی و قتل عام کی صورت میں عسکری مداخلت اور زبردستی سے کام لینے کی اجازت ہے۔
ایران کے ممتاز سنی رہ نما نے کہا: عالمی طاقتوں کو مشرق وسطی کے مسلم ممالک پر یلغار کرنے اور مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی کھلی اجازت ہے، پھر کیوں مسلم ممالک کو مظلوم اور بے یارومددگار برمی مسلمانوں کو بچانے کے لیے ایسے اقدام کی اجازت نہیں ہونی چاہیے؟
عالم اسلام میں خانہ جنگی کے نقصانات کے بعض گوشوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: مسلم ممالک میں لڑائیوں اور خونریز جھڑپوں کی وجہ سے بہت سارے انسان مارے جاچکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوکر ٹھوکر کھارہے ہیں، ان کے مکانات اور تاریخی و ثقافتی آثار بھی ویراں ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا میں ظلم و جور کا بازار گرم ہے۔ اللہ تعالی بے گناہ و معصوم افراد کے لہو اور مال کی تباہی دیکھ رہاہے، اس ظلم کا نتیجہ ضرور سامنے آئے گا۔ خدا، اسلام اور انسانیت کے دشمنوں کا ظلم و جور دیکھ کر ہمیں بیدار و ہوشیار ہونا چاہیے۔ اللہ تعالی کے لیے شاید کفر و شرک قابل برداشت ہو، لیکن ظلم و تعدی کسی صورت میں قابل برداشت نہیں ہے۔ یقین کریں کہ مظلوم کی آہ و نالہ کا جواب آئے گا۔ ظلم و جبر کرنے والے اپنی ہی تقدیر سے کھیلتے ہیں اور عذابِ الہی کو دعوت دیتے ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: جو طاقتیںمسلم ممالک پر بم برسارہی ہیں اور نہتے مظلوم مسلمانوںکا قتل عام کررہی ہیں، چاہے وہ صہیونی ہوں یا امریکی و روسی یا کسی بھی لبادے میں لوگوں کے شہروں کو تباہ کرنے والے ہوں، انہیں اللہ کی سزا سے ڈرنا چاہیے۔ حال ہی میں امریکا کی بعض ریاستوں میں طوفانی بارشوں اور خطرناک سونامی عذاب الہی کے ایک نمونہ ہے۔ لوگ اسے کائنات کا غضب کہتے ہیں، لیکن یہ سب اللہ کے قہر و غضب ہیں۔

بچوں کی تعلیم کے لیے منصوبہ بناکر خرچ کریں
صدر و شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے ایران میں نئے تعلیمی سال کے آغاز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سیکھنا سکھانا دنیا کا بہترین پیشہ ہے۔ علم حاصل کرنے کا اہتمام کریں، چونکہ ہر قوم کی تقدیر کا تعلق علم و دانش سے وابستہ ہے۔ ہم سب کا روشن اور ترقی یافتہ مستقبل علم ہی سے متعلق ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: سب سے اچھے خاندان اور ماں باپ وہی ہیں جو اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں اور پیسہ خرچ کرنے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔ آپ کی اولاد کو تعلیم اور اعلی علمی اسناد حاصل کرنی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ علم حاصل کرنے کا مقصد پیسہ کمانا اور کوئی روزگار حاصل کرنا نہیں ہے، علم بذات خود انتہائی اہم ہے۔ ہم علم ہی کی بدولت اپنی دنیا اور آخرت آباد کرسکتے ہیں۔

نامور عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں دارالعلوم نوبندیان (ضلع چابہار) کے سینئر استاذ مولوی جلال الدین شہ بخش کے سانحہ ارتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مکمل مغفرت اور پس ماندگان کے لیے اجر و صبر کے لیے دعا مانگی۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں