عراقی کردستان میں آزادی کیلئے ریفرنڈم، خطے میں نئے تنازع کا خطرہ

عراقی کردستان میں آزادی کیلئے ریفرنڈم، خطے میں نئے تنازع کا خطرہ

عراق کی ریاست کردستان میں آزادی کے لیے ریفرنڈم کرایا جارہا ہے۔
عراق میں وزیراعظم حیدرالعبادی کی مرکزی حکومت کی مخالفت کے باوجود ریاست کردستان میں ملک سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم کرایا جارہا ہے۔ دوسری جانب سے وزیراعظم حیدرالعبادی نے کہا ہے کہ اگر ریاست کردستان کی حکومت و عوام نے علیحدگی کا فیصلہ کیا تو فوجی مداخلت بھی کی جاسکتی ہے اور ملک کی وحدت کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں گے۔
مغربی ممالک نے بھی ریفرنڈم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عراق میں ایک اور محاذ آرائی شروع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس کے نتیجے میں داعش کے خلاف جنگ سے توجہ بھی بھٹک سکتی ہے۔ تاہم کرد عوام کی بڑی تعداد تمام تر اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئی اور ووٹ ڈال رہی ہے۔ استصواب رائے کے نتیجہ کے بارے میں پہلے سے ہی یہ بات ہے کہ نتیجہ عراق سے کردستان کی آزادی کے حق میں ہی آئے گا۔
ریاست کردستان کے صدر مسعود بارزانی نے کہا کہ آزادی ہی کردوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے عزم کیا کہ ریفرنڈم سے داعش کے خلاف جنگ متاثر نہیں ہوگی۔
ادھر عراقی حکومت نے کردستان کی ریاستی حکومت پر ریفرنڈم کو روکنے کے لیے زور دیا ہے تاہم کردستان کی خودمختار حیثیت ہونے کے باعث عراقی حکومت قانونی طریقے سے اس استصواب رائے کو نہیں روک سکتی۔ وزیراعظم حیدرالعبادی نے ریفرنڈم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔ عراقی حکومت نے کردستان سے بین الاقوامی چوکیوں کا کنٹرول بھی واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ترکی اور ایران نے بھی عراقی کردستان کی آزادی کی مخالفت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح کہیں ان کے ہاں بھی کردوں کی جاری علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ سکتی ہیں۔ ترک پارلیمان نے عراق میں فوجی مداخلت کا بل منظور کرلیا ہے جب کہ ایران نے کردستان جانے والی پروازیں بھی روک دی ہیں۔ واضح رہے کہ کرد قوم دنیا کے 4 ممالک میں بٹی ہوئی ہے جن میں عراق، ترکی، ایران اور شام شامل ہیں۔ 1923 میں خلافت عثمایہ کے سقوط کے بعد سلطنت عثمانیہ کے کچھ اس طرح ٹکرے ہوئے کہ کرد قوم کی آبادی ان چار ممالک میں تقسیم ہوگئی۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں