حج اسلام کا ایک خلاصہ ہے

حج اسلام کا ایک خلاصہ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے اٹھارہ اگست دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں اسلام میں حج کے مقام اور اس کے مناسک پر روشنی ڈالتے ہوئے اس عظیم عبادت کو پورے اسلام کا خلاصہ یاد کیا۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ شائع کی، خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کا آغاز سورت آل عمران کی آیت 96 (إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ) کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: ’حج‘ اسلام کے اہم فرائض اور ارکان میں داخل ہے۔ حج کا موسم ہے اور مسلمان بہن بھائی دنیا کے کونے کونے سے خانہ کعبہ کا رخ کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: حج سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے عہد سے لے کر اب تک ایک عظیم عبادت کے طور پر ادا ہوتاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی حج فرمایا ہے اور حجة الوداع میں اس کے مناسک کو بیان بھی فرمایاہے۔ دس ہجری کے حج میں دس ہزار حاجیوں نے آپ ﷺ کے ساتھ حج ادا کیا۔
صدر و شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: حج ایک ایسی عبادت ہے کہ مال و جان سے ادا ہوتاہے۔ اللہ تعالی نے اس عبادت میں کچھ خاص باتیں رکھی ہے۔ اس عبادت میں بندے اللہ تعالی سے ایک قسم کی محبت اور عشق کا اظہار کرتے ہیں۔ ننگے سر اور ننگے پاوں سے کفن پوش ہوکر اللہ کی توحید پر گواہی دیتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے حج کو صحرائے محشر کی ایک مثال یاد کرتے ہوئے کہا: احرام باندھتے ہوئے حاجی ایک قسم کا کفن اوڑھتاہے جو موت کا منظر پیش کرتاہے۔ حاجی بھی غسل کرکے نیت کرتاہے اور لبیک کہتاہے جو کلمہ پڑھنے کی مانند ہے۔ حج کے آداب میں یہ بھی ہے کہ حج روانگی سے پہلے اعزہ و اقارب سے معافی مانگی جائے، بندہ موت سے پہلے بھی معافی مانگتاہے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز عالم دین نے کہا: حج کا سفر کوئی سیاحتی سفر نہیں ہے، بلکہ یہ بہت بڑی عبادت ہے۔ حاجی کو چاہیے سفر حج میں کاروبار اور خاندان کو اللہ تعالی کے سپرد کرکے ذکر اور عبادت میں لگ جائے۔ سفر حج میں فضول اور بے ہودہ باتوں سے گریز کریں اور ذکر و تلاوت و عبادت سے اپنی اصلاح و تزکیہ کے لیے محنت کریں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جب حاجی کی نگاہ کعبہ مشرفہ پر پڑتی ہے، اسے اللہ تعالی کی بڑائی اور عظمت ذہن میں لانی چاہیے۔ حاجی کو اللہ تعالی کا شکر بجا لانا چاہیے کہ اس مبارک مقام کی زیارت اس کو نصیب ہوئی ہے۔
انہوں نے صحرائے عرفات میں حاجیوں کے اکٹھے ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صحرائے عرفات میں لوگ مختلف رنگوں، زبانوں، نسلوں اور ملکوں سے اکٹھے ہوکر وقوف کرتے ہیں اور رازونیاز میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ اس میدان میں سب اللہ کے مہمان ہوتے ہیں اور اللہ تعالی ان کا میزبان۔ یہاں اللہ تعالی کا قرب حاصل ہوتاہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا: جب بندہ حج پر جاکر خانہ کعبہ کے سایے میں کھڑا ہوتاہے، پھر عرفات میں وقوف کرتاہے اور روضہ اطہر کے سامنے آتاہے تو شرم سے پانی پانی ہوتاہے اور خود کو حقیر سمجھتاہے جب اس کے ذہن میں نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کی خدمات اور قربانیاں آتی ہیں اور اپنی بے عملی و سستی دیکھتاہے!
صدر شورائے مدارس اہل سنت نے اپنے بیان کے اس حصے کے آخر میں حج اور مناسک حج کو طاعت و فرمانبرداری کی نشانی یاد کرتے ہوئے کہا: حج اسلام کا ایک خلاصہ ہے۔ طواف میں ’ہرولہ‘ کرنے سے یہ سبق ملتاہے کہ اسلام صرف رونے دھونے کا دین نہیں ہے، بوقت ضرورت دشمن کے سامنے قوت کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ صفا و مروہ کے درمیان ’سعی‘ کرنے سے محنت کا سبق ملتاہے۔ رمی جمرات سے یہ درس دیا جاتاہے کہ جو چیزیں اللہ تعالی کی نافرمانی اور معصیت کی طرف بلاتی ہیں، انہیں خود سے دور رکھ کر ہٹائیں اور عبادت کی طرف بلانے والوں سے دوستی رکھیں اور ان کے ساتھ بیٹھیں۔
انہوں نے حاجیوں سے درخواست کی مسلمانان عالم کے حالات کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے خصوصی دعا کریں۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے آخر میں بعض خیراتی رفاہی اداروں کا تذکرہ کرتے ہوئے عوام کو مطلع کیا معلول بچوں کے مفت علاج کے لیے ان سے رابطہ کریں۔ انہوں نے شادی سے پہلے تمام ضرروی میڈیکل ٹیسٹ لینے پر زور دیا تاکہ تھلاسمیا جیسی بیماریوں کا سدباب ممکن ہو۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں