مسلم دانشوردہشت گردی کی روک تھام کے لیے راہ حل پیش کریں

مسلم دانشوردہشت گردی کی روک تھام کے لیے راہ حل پیش کریں

اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے تہران میں دہشت گردانہ حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مسلم حکام اور دانشوروں سے مطالبہ کیا ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے سوچیں اور راہ حل پیش کریں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے نو جون دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں تہران حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: اسلامی مجلس شورا (پارلیمنٹ) اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر دہشت گردانہ حملہ چونکا دینے والا واقعہ تھا۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ایسے حملوں میں اکثر عوام ہی نشانہ بنتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: معصوم اور نہتے روزہ دار شہریوں کو مارنا انتہائی برا اور قبیح فعل ہے۔ ایک مغربی حاکم نے طعنہ دے کر مسلمانوں کو کہا تھا تم رمضان میں کھانے پینے سے باز آتے ہو، اچھا ہوگا کہ خون چوسنے اور لوگوں کو قتل کرنے سے بھی پرہیز کرتے۔ اگرچہ یہ طاقتیں خود رمضان و دیگر مہینوں میں بھاری بم گراکر مسلمانوں کو قتل عام کرتے ہیں ، پھر بھی یہ طعنہ غورطلب ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے بیداری و ہوشیاری پر زور دیتے ہوئے کہا: کابل، تہران اور دیگر علاقوں میں ہونے والے بم دھماکے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ اور الارم ہیں کہ دنیا کی تبدیلیوں کے حوالے سے لاتعلق نہ رہیں۔ محض مذمت کرنے پر بس نہ کیا جائے، بلکہ بیدار و ہوشیار ہوکر ان مسائل کے حل کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: مسلم حکام اور دیگر مبصرین اور دانشور حضرات عراق، شام، افغانستان، فلسطین، یمن، لیبیا اور دیگر غیرمستحکم ممالک کے بحرانوں کے لیے روڈمیپ اور راہ حل پیش کریں تاکہ ان ملکوں میں لوگ امن سے رہیں اور مسائل کا خاتمہ ہو۔

اجنبی طاقتیں مسلم ممالک چھوڑدیں، مسائل حل ہونے میں مدد ملے گی
مولانا عبدالحمید نے ’مسلم ممالک سے اجنبی طاقتوں کی پسپائی و خروج‘ کو مشرق وسطی کے بحرانوں کے حل کے لیے مفید اور موثر یاد کرتے ہوئے کہا: افغانستان اور عراق میں غیرملکی افواج اور طاقتوں کی موجودی سے نہ صرف امن قائم نہیں ہوا، بلکہ مزید بدامنی پھیل گئی اور بحران وجود میں آئے۔ امریکا نے عراق سے آمریت کے خاتمے کا نعرہ لگا کر اس ملک کو تباہ کرکے چھوڑدیا۔روس، امریکا اور دیگر تمام طاقتوں نے خطے میں بدامنی پھیلانے اور انتہاپسندی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ طاقتیں امن قائم کرنے کے لیے نہیں آئی ہیں، انہوں نے عالم اسلام میں جنگ و بدامنی کی آگ جلائی ہے جو اب بھی شعلہ ور ہے۔ اگر یہ طاقتیں مسلم ممالک سے پسپا ہوجائیں، مسلمان آپس میں بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں۔ اگر مسلمان ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں، اس کی وجہ ان ہی طاقتوں کی پشت پناہی ہے جو بعض گروہوں کو حاصل ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: انتہاپسندی نے عالم اسلام کو نقصان سے دوچار کیا ہے اور اس کے فروغ میں ظلم و جور، عالمی طاقتوں کی ہٹ دھرمی اور بحرانوں کی بنیادی وجوہات کو نظرانداز کرنا جیسے امور کردار ادا کرچکے ہیں۔
اہل سنت ایران کی انتہائی بااثر شخصیت نے مزید کہا: اقوام متحدہ نے عالم اسلام کے مسائل حل کرنا اپنی جگہ، حتی کہ ان میں اضافہ بھی کیا ہے۔ سکیورٹی کونسل بھی دنیا میں بدامنی پھیلانے میں مصروف ہوچکی ہے۔ ایسے عالمی ادارے مسلمانوں سے دوری کریں، پھر وہ بہتر اور زیادہ آسانی سے اپنے مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔

قرآن پاک کی برکت سے رمضان چمک رہاہے
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے پہلے حصے میں رمضان المبارک کو ’بہارِ قرآن‘ یاد کرتے ہوئے کہا نزول قرآن کی برکت سے رمضان سب مہینوں پر بھاری ہے۔
انہوں نے کہا: اللہ تعالی کے احسانات اور مہربانی تمام بندوں کو شامل ہے۔ لیکن اللہ تعالی کی سب سے بڑی نعمت اس کا آخری، کامل ترین اور سب سے زیادہ پسندیدہ دین ’اسلام‘ ہی ہے۔ اللہ تعالی نے یہ دین بشر کی کامیابی و نجات کے لیے بھیجا ہے۔
خطیب اہل سنت نے قرآن پاک کے مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: قرآن مجید ایک جامع، کامل اور بے مثال کتاب ہے جس میں تمام سابقہ آسمانی کتابوں کی اچھائیاں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا: رمضان المبارک بہارِ قرآن ہے۔ اس عظیم کتاب ہی کی برکت سے رمضان کو شرف حاصل ہے اور وہ مہینوں کی صف میں چمک رہاہے۔ قرآن پاک ہدایت کی کتاب ہے اور حق و باطل کے درمیان جدائی لانے والی کتاب یہی ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: رمضان المبارک میں روزہ رکھنا قرآن پاک کی عظیم نعمت پر شکر اور اس پر عمل کرنے کی آمادگی کے لیے ہے۔ رمضان میں روزہ رکھنے سے ہمارے اور قرآن پاک کے درمیان کا فاصلہ اور دوری ختم ہوجائے گی۔ اگر دیکھا جائے سابقہ ادیا ن میں بھی روزہ رکھنے کا حکم تھا۔
انہوں نے کہا: قرآن پاک کے الفاظ ہدایت سے مالامال ہیں اور افراد و معاشرے میں تبدیلی لانے والے ہیں۔ کوئی بھی شخص اس کتاب کی تلاوت کرے گا، اللہ تعالی اس کی ہدایت میں اضافہ فرمائے گا۔ اس کتاب کی تلاوت اور اس کی آیات میں غوروفکر سے حق و باطل میں تفریق کرنا ممکن ہوگی۔ یہ کتاب بوسہ دے کر طاقچہ میں رکھنے کے لیے نہیں آئی ہے، یہ محض بیمار پر پڑھنے کے لیے نہیں اتری ہے بلکہ یہ حجت الہی ہے جو تلاوت اور عمل کے لیے ہے۔
صدر شورائے ہماہنگی مدارس دینی اہل سنت نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: قرآن کریم اللہ تعالی کی سب سے بڑی رحمت ہے جو مادی و دنیوی زندگی سے کہیں زیادہ قدر و قیمت والی کتاب ہے۔ لہذا معاشرے کے تمام افراد بشمول خواتین و حضرات کو چاہیے قرآن پاک سیکھنے کا اہتمام کریں ۔ مساجد میں قرآن پاک کا ناظرہ تجوید کے ساتھ پڑھایاجائے اور آیات کریمہ میں غور کیا جائے۔ قرآن کریم فتنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہے اور اس کی اشاعت زیادہ سے زیادہ کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں