مذہبی طریقے سے شادی اورحلال کا لفظ استعمال کرنے پر بھی پابندی

چین کےمسلم اکثریتی صوبے میں داڑھی اوربرقع ممنوع

چین کےمسلم اکثریتی صوبے میں داڑھی اوربرقع ممنوع

چین مذہبی بنیاد پرستی سے برسرپیکاراپنے مغربی صوبے شن جانگ میں صورتحال معمول پر لانے اور اس پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کے لئے بہت سے طریقے اپنا رہا ہے۔
ان میں سے بہت سے طریقے تو انتہائی متنازع ہیں۔ مثلا چین نے کچھ نئے فرمان جاری کرتے ہوئے ایک فیصلہ یہ بھی سنایا کہ اب شن جانگ میں کوئی بھی داڑھی نہیں رکھے گا، ساتھ ہی بعض یورپی ممالک کے طرز پر چین نے بھی اب عوامی مقامات پر خواتین کے برقع پہننے پر پابندی لگی دی ہے۔ اس سے پہلے چین نے یہاں رمضان المبارک کے دوران لوگوں کے روزا رکھنے پر بھی پابندی لگا دی تھی۔گزشتہ چند سالوں میں شن جانگ صوبہ اقلیتی کمیونٹی سے متعلق تشدد کے معاملات کا شکار ہے۔ سینکڑوں لوگ مارے گئے ہیں، اس صوبے میں اگر مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ چین یہاں کے عدم استحکام اور تشدد کے لئے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس) اور علیحدگی پسندوں کو الزام دیتا ہے۔ ان دعووں سے مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ یہاں چین کی جابرانہ پالیسیوں کی مخالفت کے طور پر تشدد ہو رہا ہے۔ چین کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ شن جانگ صوبے میں اقلیتوں پر کسی طرح کا ظلم نہیں کر رہی ہے۔
حکومت کا یہ بھی دعوی ہے کہ مسلمانوں کے قانونی، ثقافتی اور مذہبی حقوق کو سرکاری تحفظ حاصل ہے۔ کئی تنظیمیں وقتا فوقتا چین کے ان دعووں کو مسترد کرتی ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں یہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اور چین کی طرف سے یہاں فوج کی موجودگی بڑھانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام درست ہے، ابھی داڑھی بڑھانے اور برقع پہننے پر حکومت کی طرف لگائی گئی پابندی بھی انہیں الزامات کی تصدیق کرتا ہے۔شن جانگ صوبے کی حکومت نے بدھ کو کئی نئے قانون منظور کئے۔ انہیں صوبے کی سرکاری نیوز ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔
یہ نیا قانون یکم اپریل سے لاگو کیا جائے گا۔ عوامی مقامات پر کام کرنے والے ایسے لوگ جو اپنے پورے جسم کو ڈھنکتے ہیں، انہیں ایسا نہ کرنے کے لئے قائل کیا جائے گا، چہرے کو بھی حجاب سے ڈھکنے پر پابندی لگائی گئی ہے، ایسا کرنے والوں کو عوامی جگہوں پر نہیںآنے دیا جائے گا اور پولیس میں ان کی شکایت کی جائے گی، ساتھ ہی اب یہاں کوئی بھی سرکاری ریڈیو، ٹیلی ویڑن دیکھنے اور سننے اور دیگر سرکاری سہولیات کا استعمال کرنے سے انکار نہیں کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، مذہبی طور طریقے سے شادی نہ کر کے قانونی طریقے سے شادی کرنے کا بھی اصول جاری کیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں حلال لفظ استعمال کرنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ والدین کو اچھا برتاؤ کرنا چاہئے، تاکہ ان بچوں پر اچھا اثر پڑے،انہیں چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو سائنس، ثقافت اور باقی اچھی باتوں کا علم دیں، وہ بچوں کو تعصب کی مخالفت کرنے کی تعلیم دیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں