جبلِ احد کے بارے میں وہ باتیں جو آپ نہیں جانتے ہوں گے

جبلِ احد کے بارے میں وہ باتیں جو آپ نہیں جانتے ہوں گے

سعودی سرکاری نیوز ایجنسی SPA نے مدینہ منورہ میں مذہبی اور تاریخی اہمیت کے حامل 200 مقامات کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جن کا سیرت نبوی سے گہرا تعلق ہے۔ سال 2017 کے لیے اسلامی سیاحت کا دارالحکومت قرار دیے جانے والے شہر کے ان مقامات میں تاریخی مساجد اور نمایاں یادگاریں شامل ہیں جو مسلمانوں کے دلوں اور ان کے ذہنوں میں کئی زمانوں سے موجود ہیں اور وہ ان کی زیارت کا اشتیاق رکھتے ہیں۔
جبلِ احد کو سیرتِ نبوی سے متعلق اہم ترین مقامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ کئی واقعات کے سبب منفرد مقام اور عظمت کا پہلو رکھتا ہے جن میں 3 ہجری میں پیش آنے والا غزوہ احد نمایاں ترین ہے۔
مدینہ منورہ آنے والے زائرین کی اکثریت “جبلِ احد” کی زیارت کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ یہاں شہداءِ احد کا قبرستان بھی ہے جس میں معرکہ احد میں جام شہادت نوش کرنے والے 70 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے جسدِ خاکی مدفون ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں “سید الشہداء اسکوائر” کا ترقیاتی کام بھی جاری ہے۔ مدینہ منورہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان بن عبدالعزیز کے زیرِ سرپرستی اس منصوبے کا مقصد اس مقام کی زیارت کرنے والے مقامی اور بیرونی زائرین کو پیش کی جانے والی خدمات بہتر بنانا ہے۔
جبلِ احد مدینہ منورہ کے شمالی جانب میں واقع ہے۔ قدرتی روک کی صورت میں نظر آنے والا یہ پہاڑی سلسلہ مشرق سے مغرب کی جانب سات کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے جب کہ اس کی چوڑائی دو سے تین کلومیٹر کے درمیان ہے۔ اس کی بلندی 350 میٹر کے قریب ہے۔ جبل احد کے اس نام کا سبب کئی روایتوں میں مذکور ہے۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ اس کی وجہ جبلِ احد کا دیگر پہاڑوں کی نسبت امتیازی حیثیت کا حامل ہونا ہے۔ یہ پورا سلسلہ ایک غیر منقسم ٹکڑی کی مانند ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے نام کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کی نسبت قومِ جالوت یعنی عمالقہ کے ایک شخص کی جانب ہے جس کا نام “احد” تھا۔ اس شخص نے جبلِ احد کے قریب قیام کیا تو اس حوالے سے پہاڑ کا نام پڑ گیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں