موصل میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر اظہار تشویش

موصل میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر اظہار تشویش

انسانی ہمدری کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے نے عراقی شہر موصل میں کیمیائی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال پر خبردار کیا ہے۔
امریکہ کی حمایت یافتہ عراقی فورسز شدت پسند تنظیم داعش سے یہ علاقہ واگزار کروانے کے لیے لڑائی میں مصروف ہیں۔
عراق کے لیے اقوام متحدہ کے معاون مشن کی نائب نمائندہ خصوسی لیز گرانڈے کا کیمیائی ہتھیاروں کا ممکنہ استعمال انتہائی خوفناک ہے۔ ان کے بقول اگر ان ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق ہو جاتی ہے تو “اس سے قطع نظر کہ اس حملے کا نشانہ کون تھا یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ایک جنگی جرم ہوگا۔”
امدادی تنظیم انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ موصل کے قریب ایک اسپتال میں سات ایسے افراد لائے گئے جو مشتبہ طور پر کیمیائی مواد سے متاثر ہوئے ہیں۔
کمیٹی کے مشرق وسطیٰ کے لیے ڈائریکٹر رابرٹ مرڈینی کا کہنا تھا کہ پانچ بچوں اور دو خواتین کو اس اسپتال میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے اور ان میں ایسی علامات ملی ہیں جو کہ کیمیائی مادے سے متاثر ہونے والوں میں پائی جاتی ہیں۔
ان علامات میں آنکھوں میں سوزش، قے، کھانسی اور جسم پر چھالے نمودار ہو جاتے ہیں۔
مرڈینی کا کہنا تھا کہ “بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال صریحاً ممنوع ہے۔ جو کچھ ہمارے ساتھیوں نے دیکھا ہے ہم اس سے بہت چوکنا ہو گئے ہیں اور ہم کسی بھی فریق کی طرف سے کسی بھی طرح کے کیمیائی ہتھیار کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔”
مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیار گزشتہ ہفتے مشرقی موصل میں ایک حملے کے دوران استعمال کیے گئے۔

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں