شیعہ و سنی کی مقدسات کا احترام کرنا ضروری ہے

شیعہ و سنی کی مقدسات کا احترام کرنا ضروری ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے تین مارچ دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں اہل بیت سے محبت کو مسلم مسالک کے مشترکہ عقائد میں شمار کرتے ہوئے شیعہ و سنی برادریوںکی مقدس شخصیات کے احترام کرنے پر زور دیا۔
سنی آن لائن نے خطیب اہل سنت زاہدان کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی کہ مولانا عبدالحمید نے حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی برسی اور ایران میں ان کے لیے ماتم کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: روایات میں جو حضرت ام المومنین عایشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے روایت فرمائی ہے، حضرت فاطمہ ؓ کے متعدد فضائل کا تذکرہ ہوا ہے۔ ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے اپنی لخت جگر کو خوشخبری سنائی کہ میرے بعد میرے گھروالوں سے سب سے پہلے تم ہی میرے پاس آو ¿گی۔
انہوں نے مزید کہا: نبی کریم ﷺ کے اہل بیت اور فرزندوں کے فضائل بے شمار ہیں اور سب کے درجات اونچے ہیں، لیکن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل ان کی بہن بھائیوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ آپ ﷺ کو اپنی لخت جگر سے بہت پیار تھا۔ حضرت فاطمہ ظاہر و باطن (خلقت و اخلاق) میں سب سے بڑھ کر اپنے اباجان کی مشابہ تھیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے اہل بیت رضی اللہ عنہم کے مقام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: اہل سنت و الجماعت کو تمام اہل بیت نبوی اور آپ ﷺ کی اولاد سے محبت و پیار ہے۔ ان سے پیار اہل سنت کے ایمان کا حصہ ہے۔ جس طرح ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے عشق و محبت ہے، اسی طرح اہل بیت سے بھی ہمیں محبت ہے۔ اہل بیت کے بہت سارے ارکان صحابہ کرام کے خیل میں بھی شامل ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ اہل سنت کو ان سے پیار ہو۔
انہوں نے مزید کہا: اہل بیت نبوی سے پیار ہماری دیانت و دینداری کا حصہ ہے۔ جو اہل بیت کی شان میں چھوٹی سی گستاخی کرتاہے، وہ ’سنی‘ نہیں ہوسکتا۔ سنت نبوی کا کوئی سچا پیروکار اہل بیت نبوی کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ان سے محبت شیعہ و سنی برادریوں کے درمیان مشترکہ امر ہے۔ اگر غور کیا جائے، جتنا اہل سنت و الجماعت کے پیروکار اہل بیت کے اسمائے گرامی کو اپنے بچوں اور بچیوں پر رکھتے ہیں، اتنا شاید خود اہل تشیع بھی نہ رکھیں۔
شیعہ و سنی برادریوں کو ایک دوسرے کی مقدسات کے احترام کرنے پر تاکید کرتے ہوئے انہوں نے کہا: آج ہمارے دشمن گھات میں بیٹھے کسی موقع کی تلاش میں ہیں تاکہ مسلم فرقوں کے درمیان اختلافات اور تفرق پیدا کریں۔ شیعہ و سنی حضرات کو چاہیے چوکس رہیں اور دشمن کی سازشوں کو جامہ عمل نہ پہنائیں۔ صحابہ کرام اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کا احترام محفوظ رہنا چاہیے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: مسلم فرقوں کے درمیان اختلافات اور فرقہ واریت کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں ہے، بلکہ اس سے خود اسلام کو نقصان پہنچتاہے۔ کسی سمجھدار پر مخفی نہیں کہ مسلمانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے دشمنان اسلام کو مسلم ممالک میں دخل اندازی کا موقع ملا۔ اگر عراق کے باشندے ایک دوسرے کو برداشت کرتے اور حکومت پر قابض گروہ دوسروں کو نظرانداز نہ کرتا، آج ان کے ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔ یہی صورتحال شام اور یمن میں بھی پیش آچکی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے برے نتائج نکل سکتے ہیں۔ بحران سے دوچار ممالک کی صورتحال سے سبق لینا چاہیے۔ ملک میں شیعہ و سنی برادریاں ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ سیاسی مسائل کو مذہبی اور اعتقادی مسائل سے خلط نہیں کرنا چاہیے۔

سرحدوں کے تجارتی گیٹس کی بندش بالکل غلط اقدام ہے
بات آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کے ایک حصے میں پاکستان اور افغانستان سے لگنے والی سرحدکے تجارتی گیٹس اور روٹس کی بندش پر سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا: سرحدوں کو بند رکھنا پوری طرح غلط پالیسی ہے۔ سرحدوں کے کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ میرجاوہ، کوہک، پیشین، سراوان اور دیگر علاقوں کی سرحدوںکو کھلی رکھنا چاہیے اور درست انداز میں انہیں سنبھالیں۔ سرحدوں پر کاروبار اور دوطرفہ تجارت ایسی سرحدوں کے بہترین مواقع ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا: مذکورہ سرحدات پر سب کو کاروبار اور تجارت کی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ اب مخصوص افراد بعض محکموں کی پشت پناہی اور آشیرباد پر سرحدوں کی تجارت اپنے قبضہ میں لے چکے ہیں۔ سرحدی تجارت پر کسی بھی گروہ کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے۔ ڈیزل کا کاروبار بعض مخصوص افراد کے قبضے میں ہے اور ماضی کی طرح سب کو اجازت نہیں ہے۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بے روزگار افراد کی تعداد بڑھ چکی ہے اور غربت میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بلوچستان کے شمالی حصہ ’سیستان‘ میں فری زون بنانے پر زور دیتے ہوئے اس کے آغاز کو خطے سے غربت کم کرنے کے لیے انتہائی مفید قرار دی۔

منشیات کا کاروبار شرعی، عقلی اور قانونی طورپر ناجائز ہے
اہل سنت ایران کے ممتاز دینی رہ نما نے منشیات کے کاروبار اور استعمال کو ’بہت خطرناک‘ اور ’زہرآلود‘ قرار دیتے ہوئے کہا: منشیات اور افیون انتہائی خطرناک اور مہلک چیز ہے جو اسلامی اور انسانی معاشرے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: منشیات اور افیون کی تجارت یا اس کا استعمال شرعی نقطہ نظر سے ناجائز ہے؛ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ اس کا تعلق فقہ اور عقیدہ سے ہے۔ جو لوگ اس دھندے میں ملوث ہیں انہیں توبہ کرنی چاہیے تاکہ اللہ تعالی کے سامنے بھی شرمسار نہ ہوں اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے کہیں گرفتار نہ ہوجائیں۔ ہمارے اکثر معاشرتی مسائل مثلا اغواکاری اور نشہ کے تانے بانے افیون سے جا ملتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے خشخاش کی زراعت کرنے والوںکو نصیحت کرتے ہوئے کہا: جو لوگ خشخاش کی زراعت میں مصروف ہیں، انہیں میرا پیغام ہے کہ اس کے بجائے دیگر جائز زراعتوں پر توجہ دیں اور گندم اور کپاس جیسی چیزوں کی زراعت سے گزارہ کریں۔
اپنے خطاب کے آخر میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں گیس پائپ لائن کے افتتاح پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے حکام کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ایران میں ’یوم شجرکاری‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حاضرین کو ترغیب دی جہاں بھی ہوسکے پودے لگائیں اور جنگلوں میں موجود درختوں کی حفاظت کی کوشش کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں