مدارس سرکاری کنٹرول میں گئے تو مردہ خانے بن جائیں گے، سینیٹ کمیٹی

مدارس سرکاری کنٹرول میں گئے تو مردہ خانے بن جائیں گے، سینیٹ کمیٹی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے ماڈل دینی مدرسہ اسلام آباد میں کروڑوں روپے کرپشن کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے اور مدرسہ کی سابق پرنسپل کو تحقیقات تک معطل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کمیٹی نے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے اجلاس منعقد نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے سب کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی نے ماہ رمضان میں سینما گھروں کی مکمل بندش، احترام رمضان کے حوالے سے بل کو اگلے اجلاس میں پیش، ملک بھر میں اقلیتی عبادت گاہوں کو مناسب فنڈز کی فراہمی اور ان کی مشکلات دور کرنے کے سفارش کی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر حافظ حمداللہ کے زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں عمرے کو وزارت مذہبی امور کی نگرانی میں دینے کے بل پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر حکام نے بتایا کہ بل کو قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد لاویژن کو بھیجا گیا ہے جس پر لاء ڈویژن نے سوال اٹھایا ہے کہ عمرہ ویلفیئر فنڈ اور حجاج ویلفیئرفنڈ کے نام سے الگ الگ فنڈز کیوں بنائے گئے ہیں۔ اس موقع پر مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عامر طاسین نے بتایا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا ۱۱ سالوں تک ایک بھی اجلاس نہیں ہوا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی حافظ حمداللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے تنخواہیں لی جاتی ہیں لیکن کام کچھ نہیں ہورہا ہے۔ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ساتھ کیا کیا جائے۔ انہوں نے وزارت مذہبی امور کے حکام سے دریافت کیا کہ گزشتہ ۱۱ سالوں میں مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمینوں پر کتنا خرچہ آیا ہے جس پر آگاہ کیا گیا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے سابق چیئرمین وکیل احمدخان نے ۴ سال میں ایک بھی اجلاس نہیں بلایا ہے اور گزشتہ ۴ سالوں کے دوران مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پر ۵۷ لاکھ روپے خرچہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مدارس کو اپنے کنٹرول میں کرنا چاہتی ہے اگر کنٹرول میں چلے گئے تو یہ مردہ خانے بن جائیں گے۔
اس موقع پر سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کی تجویز ہے۔ اس موقع پر مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عامر طاسین نے بتایا کہ ماڈل دینی مدرسہ اسلام آباد کی سابق پرنسپل شگفتہ رؤف نے ۹ سالوں تک ماڈل مدرسہ میں کرپشن کی انتہا کردی تھی، پرنسپل کے خلاف انکوائری میں ۵۵ لاکھ روپے کی ریکوری سامنے آئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آڈٹ حکام نے بھی ۲۰۱۳ء تک ماڈل دینی مدرسے میں کروڑوں روپے کرپشن کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سکول میں زیرتعلیم طالبات کو کئی سالو ں تک ۵۰۰ روپے ماہوار وظیفے سے محروم رکھا گیا اور ان سے صرف دستخط لیے جاتے رہے ہیں۔ کمیٹی نے سابقہ پرنسپل کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کرنے اور انکوائری تک انہیں معطل کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے سب کمیٹی قائم کردی ہے۔

روزنامہ اسلام۔ 25/02/2017


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں