یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

اللہ رب العزت کا بے حد احسان وکرم ہیکہ اس نے اولاد آدم علیہ السلام کے لئے اپنے محبوب بندوں کو بھیجا تاکہ گمراہی کے دلدل میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ضلالت وگمراہی کے دلدل سے نکال کر ایک وحدہ لاشریک لہ کے حکم بجا لانے کا طریقہ سکھائے اور صراط مستقیم کا راستہ بتائے نیز احکام خداوندی کے ماسوا تمام برائیوں سے اجتناب کرنے کا حکم سنائے،چنانچہ اللہ تبارک وتعالی نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء عليہم الصلاۃ والسلام کا قافلہ وقت بر وقت قوم در قوم بھیجا اور آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو تمام عالم کا رہبر ونبی مبعوث فرمایا ۔
خداوند قدوس نے اپنے اس دین اسلام کو کامل کر دیا اور قرآن میں اس طرح گویا ہوا ’’اَلْيَوْمَ اَکمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَکمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ‘‘ ترجمہ :آج میں نے تمہارے لئے دین کو مکمل کر دیا تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا ۔
ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میں تمہارے درمیان دو چیزیں یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول رسواللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ کر جا رہا ہوں جب تک تم اسے مضبوطی سے تھامے رہوگے ہر گز گمراہ نہ ہوگے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس دارفانی سے پردہ فرما جانے کے بعد کئی صدیوں تک لوگ دین متین کے شاہراہ پر قائم و دائم رہے یہاں تک خیرالقرون کا زمانہ گزر گیا اور پھر رفتہ رفتہ زمانہ نبوت جس طرح دور ہوتا گیا اسی طرح عوام الناس سے دین اسلام کی رغبت کم ہوتی گئی،جہالت نے پر پھیلانا شروع کر دیا ، باطل فرقے جنم لینے لگے اور یہود ونصاری دین اسلام کو مسخ کرنے کی کوشش کرنے لگے ،لیکن ناکامیوں کے سوا کچھ ہاتھ نہ لگا تو انہوں نے امت مسلمہ کی پردہ نشین ماؤں ،بہنوں اور باحیاء مردوں کے ذہن میں نفس پرستی ،آزادئ نسواں کا زہر گھولنا شروع کر دیا اسی طرح عیاشی وفحاشی کی نفرت کو محبت میں تبدیل کرنے کی سعی کرنے لگے اور وہ اپنے اس ناپاک مقصد میں کچھ حد تک کامیاب بھی ہوتے نظر آنے لگے جسکی وجہ سے پردہ نشین دختران اسلام نے شرم و حیاء اور پردہ کو پس پشت ڈال پھینکا اور پھر عیاشی و فحاشی کو گلے لگا لیا جسکی ایک جھلک 14فروری (ویلن ٹائن ڈے یعنی یوم عاشقاں )کے دن دیکھنے کو ملتا ہے جس میں شرم وحیاء کے حدود کو پھلانگ کر لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کے سامنے اپنی محبت کا اظہار سرخ گلاب سے کرتے نظر آتے ہیں اور پھر ناجائز رشتہ قائم کرنے میں ذرہ برابر بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے ۔
حالات حاضرہ کے موجودہ ذرائع (موبائل ،ٹیلی ویژن ،ریڈیو اور انٹرنیٹ ) وغیرہ نے اس ویلن ٹائن ڈے کے فروغ میں کافی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ـ
ایک نظر ویلن ٹائن ڈے کے خرافات کی طرف:
14فروری (ویلن ٹائن ڈے ) کے دن نوجوان لڑکے اور لڑکیا ں باہم سرخ جوڑے میں ملبوس ہو کر سرخ گلاب ،عشقیہ کارڈ وچاکلیٹ کے ذریعہ ایک دوسرے سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، ـ بے حیائی ،فحاشی اور زناکاری میں بڑھ چڑھ کر تفخرانہ انداز میں حصہ لیتے ہیں جس سے رومی ذہنیت و عیسائی عقیدہ کی تبلیغ میں کافی تقویت ملتی ہے ـ،اس دن مسلمان کافروں کی اندھی تقلید کر کے خداوند قدوس کے غضب وناراضگی کے مستحق بن جاتے ہیں۔اور دوسری طرف نبی آخرالزماں کے فرمان ( منْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْہُم ) کو پس پشت ڈال کر جہنم کا راستہ ہموار کرتے ہیں ۔

ویلن ٹائن ڈے کی حقیقت :
[1] شہر روما کے مؤسس (روملیوس ) کو کسی مادہ بھیڑیا نے دودھ پلایا جس کی وجہ سے انہیں حلم وبردباری حاصل ہوئی۔لہذا اسکی یاد میں فروری کے درمیان کتے و بکری ذبح کرتے ہیں اور پھر دو ہٹے کٹے نوجوان دونوں کے خون کو اپنے بدن پر لگا کر اسے دودھ سے دھوتے ہیں ،اسکے بعد ایک قافلہ شاہراہ پر گزرتا ہے جسکی قیادت دو ایسے نوجوان کے ہاتھ میں ہوتی ہے جنکے ہاتھوں میں کوڑے ہوتے ہیں ،وہ کوڑے سامنے آنے والی عورتوں پر برساتے ہیں اور عورتیں بھی خوشی بخوشی اس اعتقاد کے ساتھ اس کوڑے کی مار کھاتی ہیں کہ اس سے بانجھ پن دور ہوگا۔
2-سینٹ ویلن ٹائن نصرانی کنیسہ کے دو قربان ہونے والے عظیم ہستی کا نام ہے ،ایک قول کے مطابق یہ ایک ہی ہستی کا نام تھا جو بادشاہ وقت کے سزاکی تاب نہ لا کر 296عیسوی میں انتقال کر گیا ،اسی کی یاد میں مقام انتقال پر 350 عیسوی میں ایک کنیسہ تیار کیا گیا ۔
جب رومی قوم نے عیسائیت قبول کر لیا تو انہوں نے اس بت پرستی کے تہوار کو ’’یوم عاشقاں‘‘(ویلن ٹائن ڈے ) کے نام سے منانا شروع کر دیا اور جو نوجوان نکاح کا خواہشمند ہوتا یا نکاح کی عمر کے قریب ہوتا انکو ایک محفل میں جمع کر کہ پرچیوں پر لڑکیوں کے نام لکھ کر ایک ڈبہ میں رکھ دیا جاتا اور پھر نوجوان لڑکے اس ڈبہ سے پرچہ نکالتے ،اس پرچہ میں جس لڑکی کا نام نکل آیا اس کے ساتھ ایک سال تک رہنے کا موقع دیا جاتا ،ایک سال میں مابین محبت ہوجاتی اور ایک دوسرے کو سمجھ لیتے تو نکاح کر دیا جاتا ورنہ آئندہ سال پھر سے پرچہ نکلواتے ، لیکن عیسائی رہنماؤں نے اسے ناپسند قرار دے کر بند کروا دیا۔پھر اٹھارہویں انیسویں صدی میں اس خرافات کو بشکل کارڈ فروغ دینا شروع کیا تھا جس میں عشقیہ اشعار وغیرہ ہوتے تھے۔
3-جب رومی باشندوں کے سامنے عیسائیت کی تبلیغ ہوئی تو انہوں نے بت پرستی ترک کر کے عیسائیت قبول کر لیا،تیسری صدی عیسوی میں بادشاہ ’’کلاودیس ‘‘ نے دیکھا کہ رومی قوم بیوی کی محبت کی وجہ سے جنگ میں شرکت نہیں کرتی ہے تو اس نے شادی پر پابندی لگا دی تاکہ مرد حضرات جنگ میں حصہ لے سکے۔ لیکن ’’سینٹ ویلن ٹائن ‘‘نے اسکی مخالفت کی اور شادی کرانے کی ایک مہم چھیڑی تو ’’کلاودیس ‘‘نے اسے گرفتار کر کے جیل میں قیدکردیا،جیل میں ہی ’’ویلن ٹائن ‘‘کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہو گئی ،کلاودیس کو جب خبر ہوئی تو اس نے ’’یہودیت ‘‘کی دعوت دی کیونکہ عیسائیت میں پادری و راہب کے لئے نکاح حرام ہے ،لیکن ’’ویلن ٹائن ‘‘نے انکار کر دیا ،لہذا چودہ فروری 270 عیسوی میں اسے پھانسی دے دی گئی چنانچہ اسی کی یاد میں یہ دن منایا جانے لگا-
4 -پادری ’’ویلن ٹائن ‘‘بادشاہ ’’کلاودیس ثانی ‘‘کے ماتحت رہتا تھا ،کسی نافرمانی کی وجہ سے اسے قید خانہ میں ڈال دیا گیا ،اسی دوران’’ویلن ٹائن ‘‘کا تعارف جیلر کی بیٹی سے ہوا اور وہ اس لڑکی کا دیوانہ ہو گیا ، ’’ویلن ‘‘کی محبت میں جیلر کی بیٹی اور اسکے 46 رشتہ دار نصرانی ہو گئے ۔
جیلر کی بیٹی سرخ گلاب لیکر ’’ویلن ‘‘ سے ملاقات کے لئے آتی تھی ،کلاودیس کو خبر ملی تو اس نے پھانسی کا حکم صادر کیا ،چنانچہ’’ویلن ٹائن ‘‘نے ایک کارڈ اپنی محبوبہ کے نام ارسال کیا جس میں لکھا تھا ’’نجات دہندہ ویلن ٹائن کی طرف سے ‘‘ باالآخر 14فروری کو پھانسی دے دی گئی ،اسی کی یاد میں 14فروری منایا جانے لگا ۔
5 -پانچ سو سال قبل اہل روم اپنے معبود باطلہ ’’دیوتالیوپرکس‘‘ کو خوش کرنے کے لئے ایک رسم کا انعقاد کرتے تھے جس میں لڑکے اور لڑکیاں اپنے جیون ساتھی کا چناؤ اس طرح کرتے تھے کہ لڑکی بھیڑیا کی کھال میں چھپ جاتی تھیں اور پھر لڑکے اس کھال پر کوڑے برساتے تھے ؛چنانچہ جو لڑکی جسکے کوڑے پر نکل جاتی تھی وہ اسکو اپنا جیون ساتھی بنا لیتی تھی یہاں تک کہ آخری کوڑے پر آخری جوڑی بنتی تھی چنانچہ اس تہوار کو ’’یوم محبت یعنی ویلن ٹائن ڈے ‘‘کا نام دے دیا گیا ۔
طوالت کے پیش نظر 5 ہی اقوال پر اکتفاء کرنا پڑ رہا ہے ۔
عالم اسلام کے مسلمان اس گندہ تہوار کے شیدائی بن چکے ہیں در حقیقت اس میں الیکٹرانک میڈیا نے اہم رول ادا کیا ہے ۔اس تہوار کے منانے کے لئے طرح طرح کی دلیلیں پیش کرتے ہیں ،اس تہوار سے کچھ نہیں ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ ،یقینا آزاد خیال انسان کے لئے یہ کچھ بھی نہیں ہے ؛لیکن باغیرت مرد ،باغیرت باپ ،باغیرت بھائی ،باغیرت شوہر کیلئے یہ بہت ہی گندی چیز ہے ،غیرت مند حضرات کاضمیر ذرہ برابر بھی یہ بات ہر گز برداشت نہیں کرے گاکہ اسکی بہن ،بیٹی ،بیوی کا نام کسی دوسرے مرد کے کارڈ پر لکھا ہوا نظر آئے اور ٹی وی اسکرین پر ساری دنیا کے سامنے بےغیرت مرد نام لے ۔
ویلنٹائن ڈے کی حقیقتوں سے باخبر ہونے کے بعد یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ یہ رومی قوم و عیسائی کا تہوار ہے ،عقلمند انسان اس بات سے بالکل انکار نہیں کر سکتا کہ یہ دن (ویلن ٹائن ڈے) فحاشی، عریانیت ،بیہودگی ،کمینگی پر مبنی ہے ،اب اگر کوئی محبت پسند صاحب تعظیم یا بدکردار یہ کہے کہ یہ الگ مبحث ہے ؛مگر یہ بات سو فیصد درست ہے کہ یہ تہوار نامحرم مرد و عورت کو قریب کرنے کے لئے ہے، کسی کی ماں ،بہن کی عزت پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے ہے ، جنسی بے راہ روی کی دعوت دینا ہے ،مسلم طبقہ ومعاشرہ یہ ہرگز برداشت نہیں کرے گا کہ اس کی بہن ،بیٹی ،ماں کسی غیر کے ساتھ ہوٹل میں جائے اور ایک دوسرے کو پھول ،عشقیہ کارڈ ،فحش فلمیں، وغیرہ پیش کرکے اپنی محبت کا اظہار کرے ،عیسائی و رومی کے لئے تو ٹھیک ہے؛ لیکن مسلم قوم کے لئے ایک زور دار طمانچہ ہے ۔
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود * یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

محمد ولی اللہ ابن محمد زبیر قاسمی مدہوبنی
بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں