خواتین کی عزت تقویٰ اور اسلامی حجاب ہی میں ہے

خواتین کی عزت تقویٰ اور اسلامی حجاب ہی میں ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے تازہ ترین بیان (ستائیس جنوری دوہزار سترہ) میں معاشرے میں حجاب کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے خواتین کو ہر حال میں اسلامی حجاب اور تقویٰ کے تقاضوں کو پورا کرنے کی نصیحت کی۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ نے ان کے حوالے سے لکھا، مولانا عبدالحمید نے اپنے خطبہ جمعہ میں اسلامی قوانین کو دنیا کے ’بہترین قوانین‘ یاد کرتے ہوئے کہا: رب العالمین کے قوانین پوری دنیا کے بہترین قوانین و احکام ہیں۔ انسانی ذہن و عقل سے بنائے گئے قوانین میں خطا اور غلطی کا قوی امکان موجود ہے اور اسی لیے ہمیشہ ان میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں، لیکن اللہ کے قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ کے قانون پر عمل کرکے انسان کبھی بھی بندگلی سے مواجہ نہیں ہوتا۔ صدر اسلام میں جب وحی کا دروازہ ابھی تک کھلا تھا، اللہ تعالی نے کچھ عارضی قوانین نازل فرمایا جن کا مقصد مسلمانوں کی تربیت تھی۔ لیکن یہ سلسلہ بھی بعد میں منقطع ہوا۔ ختم نبوت اور سلسلہ وحی کے بند ہونے کے بعد تمام قوانین قیامت تک کے لیے ہیں۔ ان ہی میں انسان کی عزت و کرامت ہے۔
حجاب کو اللہ تعالی کے ’اہم احکام‘ میں یاد کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: حجاب کی خیال داری اللہ تعالی کا حکم ہے۔ حجاب کا مطلب صرف نقاب لگانا نہیں ہے، اس کا مفہوم اسلامی لباس اور حجب و حیا ہے۔ خواتین کی عزت اسی حجاب میں ہے۔ اسلام کے نقطہ نظر سے خواتین کو چست اور باریک کپڑا نہیں پہننا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: جو لوگ خواتین کو نیم برہنہ کرکے معاشرے میں لاتے ہیں اور اسے ترقی و تہذیب کی علامت سمجھتے ہیں، وہ بہت بڑی غلطی پر ہیں۔ اسلام کے مطابق خواتین سیاسی، ثقافتی، علمی اور ترقیاتی کاموں میں حصہ لے سکتی ہیں، لیکن سب حجاب کے ساتھ!ہر خاتون کی شخصیت اور وقار تقوی، حیا اور اسلامی حجاب میں ہے۔ حیا ایمان اور اخلاقی فضائل کا ایک شعبہ ہے۔ تمام ثقافتوں اور تہذیبوں خاص کر اسلامی تہذیب میں حیا و حجاب پر زور دیا گیاہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے تمام بنی نوع انسان کو، چاہے مسلم ہوں یا غیرمسلم، دو قسم کے لباس پہننے پر مامور فرمایاہے۔ ایک ظاہری لباس ہے جو جسم کا ڈھانپتاہے، اگر کوئی اسے نہ پہنے تو بہت برا نظر آتاہے۔ دوسرا لباس ’تقویٰ‘ کا لباس ہے؛ یہ پرہیزگاری کا لباس ہے جو بندے کو گناہوں اور معاصی کی قباحتوں سے محفوظ بناتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے عریانیت کے فروغ کے لیے شیطانی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں چوکس رہنا چاہیے؛ جس طرح شیطان نے جنت میں آدم و حوا علیہما السلام کے کپڑے اتار کر انہیں بے لباس کردیا، اسی طرح وہ آج بھی کوشش کرتاہے خواتین کے اسلامی حجاب کو ان کے جسموں سے اتارے اور عریانیت کو فروغ دے۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کا مقام ہے کہ آج کی دنیا میں کاروبار کے فروغ کے لیے خواتین سے غلط فائدہ اٹھایاجارہاہے۔ انہیں بے لباس کرکے ان کی عزت و حرمت چھین لی جاتی ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: ایک مسلم خاتون کو چاہیے وہ اسلامی حجاب اور پردے کا خیال رکھے۔ شرعی نقطہ نظر سے خواتین کے لیے جائز نہیں کہ میک اپ کرکے پرفیوم لگاکر گھر سے باہر نکلیں اور عوامی مقامات پر چلیں۔ حتی کہ سفر بھی بغیر محرم کے جائز نہیں، چاہے خواتین کی تعداد کثیر ہی کیوں نہ ہو۔

مکران کی ساحلی پٹی کے ترقیاتی پروجیکٹ میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے
ممتاز ایرانی سنی عالم دین نے اپنے بیان کے ایک حصہ میں چابہار میں منعقدہ ’ساحل مکران کے ترقیاتی پروجیکٹ‘ کانفرنس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہااس منصوبہ میں مقامی افراد کو روزگار فراہم کیا جائے۔
مولانا عبدالحمید نے ترقیاتی پروجیکٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: مکران کی ساحلی پٹی کے ترقیاتی پروجیکٹ صوبہ ہرمزگان کے ضلع جاسک سے لے کر چابہار تک کی ساحلی پٹی کو شامل ہے۔ یہ پٹی خلیج سے نزدیک ہونے کی وجہ سے بڑے ترقیاتی کاموں کے لیے بہت ہی مناسب ہے۔ اگر مذکورہ پروجیکٹ پوری طرح نافذ ہو، اس سے نہ صرف صوبہ سیستان بلوچستان میں خوشحالی آتی ہے، بلکہ پورا خطہ اور وسطی ایشیا کے ممالک کو بھی فائدہ پہنچ جائے گا۔
انہوں نے اعلی حکام کی ’خصوصی توجہ‘ پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے عوام کی بعض پریشانیوں کی جانب اشارہ کیا۔ مولانا نے کہا: بلوچستان خاص کر ساحلی پٹی کے باشندوں کو پریشانی لاحق ہوچکی ہے کہ کہیں انہیں نظرانداز نہ کیاجائے اور وہ اس منصوبہ میں شریک نہ ہوں۔
صدر شورائے مدارس اہل سنت نے مزید کہا: مقامی باشندوں کی اس پریشانی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ان کی مشارکت کی راہ ہموار ہونی چاہیے۔ مقامی شہری بھی سرمایہ کاری کریں اور ضروری صلاحیتوں کو سیکھ کر اس منصوبہ کا حصہ بننے کے لیے تیاری کریں۔ صوبائی حکام عوام کی ٹریننگ کے لیے مناسب منصوبہ بندی کریں تاکہ بے روزگار افراد کو روزگار فراہم کیا جاسکے۔

خلیجی ممالک کے ایلچی سے اعلی حکام کی ملاقات ’امیدافزا‘ ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں حال ہی میں خلیجی ممالک کے ایلچی کی ایرانی صدر سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: خلیجی ممالک کے ایک نمائندے نے صدر مملکت اور وزیرخارجہ سے ملاقات کی ہے، امید ہے مسلم ممالک کے درمیان گفتگو اور مذاکرات کا دروازہ کھل جائے اور مسلم حکام دوراندیشی اور خیرخواہی سے اپنے مسائل حل کرائیں۔
عالم اسلام کے بحرانی حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: آج عالم اسلام سخت اور تباہ کن جنگوں اور لڑائیوں میں مصروف ہے۔ جنگوں سے لوگوں کی دنیا و آخرت تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔ جنگ کسی بھی خطے کی ثقافت، عزت اور امن تباہ کرتی ہے اور عوام کو دینی و دنیاوی نقصانات سے دوچار ہونا پڑتاہے۔ اگر کوئی حق پر بھی ہو، پھر بھی اس کے لیے کچھ باقی نہیں رہتا۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: امید ہے مسلم اقوام اور ممالک مذاکرات کی راہ اپنا کر مصالحت کراکے بحران سے دوچار ممالک کی مدد کریں اور جنگوں کے خاتمے کے لیے محنت کریں۔
اپنے خطاب کے آخر میں خطیب اہل سنت زاہدان نے بلوچستان کے جنوبی اضلاع میں بارشوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: الحمدللہ حالیہ بارشوں سے خشک زمین کو بڑا فائدہ پہنچاہے۔ لیکن بعض علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے کچھ بستیوں کو نقصان بھی پہنچاہے اور راستے بھی خراب ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے متعلقہ اداروں کی ہر ممکن مدد کریں یا محسنین ٹرسٹ کو اپنے مالی تعاون پہنچائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں