نبی کریم ﷺ کی رسالت میں انسانیت کو حرمت و عزت دی گئی

نبی کریم ﷺ کی رسالت میں انسانیت کو حرمت و عزت دی گئی

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے تیس دسمبر دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ میں سیرت النبی ﷺ کے بعض گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ ﷺ کی نبوت سے انسانیت کو حرمت و عزت مل گئی۔
’سنی آن لائن‘ نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، مولانا نے زاہدان کے نمازیوں کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا: رحمت للعالمین ﷺ نے تئیس سالوں میں اسلام کی دعوت کو لوگوں کے سامنے پیش فرمایا۔ آپ ﷺ کی بعثت نے ایک نئی مترقی تہذیب کی بنیاد رکھ دی۔
مولانا عبدالحمید نے رسول اللہ ﷺ کی نبوت کو انسانیت کے لیے ’نئی پیدائش‘ یاد کرتے ہوئے کہا: اسلام سے پہلے عرب لوگ جاہلیت کے دلدل میں پھنس چکے تھے جنہیں اسلام نے ایک نئی زندگی عطا کی۔ اسلام کے بعد انسانیت نے تجدید حیات کرکے دوبارہ جنم لیا۔ صحابہؓ کو ایسا لگا کہ وہ دوبارہ دنیا میں آئے ہیں۔ اسلام نے انہیں عزت و حرمت دی۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے ’مساوات و برابری‘ کو آنحضرت ﷺ کی نبوت کا دیگر تحفہ یاد کرتے ہوئے کہا: اسلام کے بعد غلاموں اور لونڈیوں نے بھی نئی زندگی کا احساس کیا۔ اس سے قبل ان کی کوئی عزت نہیں تھی اور ان کا شمار جانوروں میں ہوتا تھا۔ اسلام کے بعد حکم آیا جو آقا پہنے گا اور جو کھائے گا، وہی غلام کو بھی کھلانا اور پلانا چاہیے۔ نیز انہیں اللہ تعالی کی شناخت و معرفت حاصل ہوگئی اور سب کو توحید کی عظیم نعمت مل گئی۔
انہوں نے مزید کہا: ہمیں اس نبی کی پیروی کرنی چاہیے جن کی دعوت کو لوگوں نے لبیک کہہ کر ان کی راہ اپنائی۔ حتی کہ لوگوں نے آپﷺ کے اٹھنے بیٹھنے اور کھانے پینے کا انداز بھی نوٹ کیا اور اسی پر عمل پیرا ہوئے۔
مولانا عبدالحمید نے نبی اکرم ﷺ کی بعثت کی بعض برکات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا: جب سنت آئی تو آپ ﷺ کی اتباع کی گئی اور اس سے لوگوں کی زندگی بھی بدل گئی بلکہ ان کا چہرہ بھی بد ل گیا اور ایمان و اخلاق کا نور چہروں پر چھاگیا۔ سب تالیِ قرآن و ذاکر بن گئے۔ علامہ اقبالؒ کی تعبیر ہے کہ ’رہزن‘ بن گئے ’رہبر‘!
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے صدراسلام کے مسلمانوں کے عشق رسول ﷺ کی داستانیں بیان کرکے کہا: اسلام کے سورج طلوع ہونے کے بعد اللہ تعالی، رسول اللہ ﷺ اور شریعت اسلام کی محبت دلوں میں موجزن تھی۔ اس وقت کے مسلمانوں کے دل اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے عشق سے معمور و زندہ تھے۔ جہاد فی سبیل اللہ کا عشق مرد و زن کے دلوں میں جڑیں بناچکا تھا۔ خواتین نے آپ ﷺ سے درخواست کی کہ انہیں جہاد میں شرکت کا موقع دیا جائے، تو آپ ﷺ نے حج کو ان کا جہاد قرار دیا۔ البتہ انہوں نے مجاہدین کی مدد کی اور اطعام و علاج کی ذمہ داری بخوبی ادا کی۔
نماز کی اہمیت واضح کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: نبی کریم ﷺ اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں اقامہ نماز پر بڑی تاکید فرماتے تھے۔ سخت علالت کے باوجود مسجد تشریف لاتے تھے، اگر اس سے بھی عاجز ہوجاتے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم فرماتے کہ صحابہ کو نماز پڑھائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے مجھ پر کوئی احسان کیا، میں نے اس کے احسان کا بدلہ دے دیا لیکن اس شخص یعنی ابوبکر کے احسانات کا بدلہ نہیں دے سکا۔
انہوں نے مزید کہا: خاتم النبیین ﷺ نے اپنے آخری ایام و لمحات زندگی میں دو کاموں پر بڑی تاکید فرمائی؛ ایک نماز قائم رکھنے پر اور دوسرا چھوٹوں اور زیردستوں پر رحم کرنے اور سختی نہ کرنے پر۔ زندگی کے آخری دن میں جو سوموار کا دن تھا، فجر کے وقت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کا دروازہ کھول دیا گیا تو آپ ﷺ نے صحابہ کرام کی صفوں کو دیکھا اور صحابہؓ نے بھی ان کا چہرہ انور مشاہدہ کیا۔
مولانا نے آخر میں کہا: صحابہ کرام نے آپ ﷺ کے چہرہ مبارک کو قرآن پاک کے ورق سے تشبیہ دیا ہے جو چمک رہا تھا۔ آپﷺ کی آخری نگاہ نمازکی صف پر تھی جسے آپ ﷺ نے خود بنائی تھی۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ نماز کا مقام کتنا عظیم ہے اور ہمیں اس سلسلے میں کوئی سستی نہیں دکھانی چاہیے۔

متعلقہ محکمے عوام کی رہائش کے لیے چارہ جوئی کریں
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں زاہدان کے آس پاس کی زمینوں پر قبضہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے متعلقہ محکموں سے مطالبہ کیا عوام کی رہائش اور انہیں مناسب مکان مہیا کرنے پر چارہ جوئی کریں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے عوام کو قانون کے احترام کی دعوت دیتے ہوئے کہا: معزز شہریوں سے میری درخواست ہے کہ کسی بھی حالت میں قانون کی خلاف ورزی نہ کریں؛ اللہ تعالی کے قوانین کا بھی احترام کریں اور کسی ملک میں حاکم ضوابط کا بھی۔ اگر قانون کی خلاف ورزی عام ہوجائے، اس سے سب پریشان ہوں گے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: حکام اور قانون نافذ کرنے والوں کو چاہیے عوام کے خیرخواہ و ہمدرد بن جائیں اور قانونی راستوں کو ان کے سامنے بند نہ رکھیں۔ جیسا کہ اعلی حکام کا کہناہے تمام ذمہ داران خود کو عوام کے خادم سمجھ لیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: صوبائی اور ملکی حکام کو میری نصیحت ہے جس طرح آپ ﷺ کو اللہ تعالی نے حکم دیا کہ ’اور اپنے بازو ایمان والوں کے لیے جھکا دے‘، آپ بھی عوام کے سامنے تواضع اختیار کریں اور ان کے مسائل حل کرائیں۔
’قانونی راستوں کی بندش‘ کو خلاف ورزیوں کی اہم وجہ یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا: تجربے سے ثابت ہوچکاہے کہ قانون کی اکثر خلاف ورزیوں کی وجہ قانونی راستوں کی بندش ہے؛ جب عوام کے سامنے قانونی راہیں بند ہوں، وہ چور دروازے سے اندر جانے کی کوشش کریں گے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض محکمے بلاوجہ عوام پر سختی کرتے ہیں، اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ مایوس ہوجاتے ہیں۔ بلدیہ اور ہاوسنگ فاونڈیشن کی ذمہ داریاں اس حوالے سے بہت بھاری ہیں۔ انہیں چاہیے عوام کے لیے چارہ جوئی کریں۔ شہر کی زمینوں کو عوام ہی کے لیے محفوظ رکھنا چاہیے۔
شہر کی اردگرد کی زمینوں پر بعض سرکاری اداروں اور محکموں کی قبضہ گیری پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا: انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بعض ادارے ضرورت سے زیادہ ایکڑوں وسیع زمینوں کو اپنے نام الاٹ کرتے ہیں، حالاں کہ یہ زمینیں قومی وسائل میں شامل ہیں اور سب سے زیادہ ان میں عوام ہی کا حق بنتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے بلوچستان میں مکانات کی کمی اور رہائش کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان اور زاہدان جیسے شہروں کے مکینوں کے لیے چالیس یا ساٹھ میٹر کے مکانوں میں رہنا بہت مشکل ہے، یہاں ایک مکان میں کئی خاندان اکٹھے رہتے ہیں۔ دوسری جانب مرشداعلی بھی اولاد کی کثرت پر زور دیتے ہیں، جب اولاد بڑے ہوں تو ان کی شادی اور بسانے کا مسئلہ پیش آتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے صوبے میں عوام کی رسم روایتی زندگی ہے۔ وہ اپارٹمنٹس میں رہنے کے عادی نہیں ہیں۔ ڈھائی سو کے مکانات اب ڈیڑھ سو تک محدود ہوچکے ہیں اور ان میں بھی رہنا مشکل ہے۔ کم ازکم اتنی زمینیں بھی انہیں ملنی چاہیے کہ دو یا تین منزلہ گھر بناکر وہ اپنے مسائل پر کسی حد تک قابو پالیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں