مولانا عبدالحمید:

متعلقہ محکمے عوام کی رہائش کے لیے چارہ جوئی کریں

متعلقہ محکمے عوام کی رہائش کے لیے چارہ جوئی کریں

زاہدان (سنی آن لائن) ممتاز سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے آس پاس کی زمینوں پر قبضہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے متعلقہ محکموں سے مطالبہ کیا عوام کی رہائش اور انہیں مناسب مکان مہیا کرنے پر چارہ جوئی کریں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ نے ان کے حوالے سے لکھا، خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے تیس دسمبر دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ میں عوام کو قانون کے احترام کی دعوت دیتے ہوئے کہا: معزز شہریوں سے میری درخواست ہے کہ کسی بھی حالت میں قانون کی خلاف ورزی نہ کریں؛ اللہ تعالی کے قوانین کا بھی احترام کریں اور کسی ملک میں حاکم ضوابط کا بھی۔ اگر قانون کی خلاف ورزی عام ہوجائے، اس سے سب پریشان ہوں گے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: حکام اور قانون نافذ کرنے والوں کو چاہیے عوام کے خیرخواہ و ہمدرد بن جائیں اور قانونی راستوں کو ان کے سامنے بند نہ رکھیں۔ جیسا کہ اعلی حکام کا کہناہے تمام ذمہ داران خود کو عوام کے خادم سمجھ لیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: صوبائی اور ملکی حکام کو میری نصیحت ہے جس طرح آپ ﷺ کو اللہ تعالی نے حکم دیا کہ ’اور اپنے بازو ایمان والوں کے لیے جھکا دے‘، آپ بھی عوام کے سامنے تواضع اختیار کریں اور ان کے مسائل حل کرائیں۔
’قانونی راستوں کی بندش‘ کو خلاف ورزیوں کی اہم وجہ یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا: تجربے سے ثابت ہوچکاہے کہ قانون کی اکثر خلاف ورزیوں کی وجہ قانونی راستوں کی بندش ہے؛ جب عوام کے سامنے قانونی راہیں بند ہوں، وہ چور دروازے سے اندر جانے کی کوشش کریں گے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض محکمے بلاوجہ عوام پر سختی کرتے ہیں، اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ مایوس ہوجاتے ہیں۔ بلدیہ اور ہاوسنگ فاونڈیشن کی ذمہ داریاں اس حوالے سے بہت بھاری ہیں۔ انہیں چاہیے عوام کے لیے چارہ جوئی کریں۔ شہر کی زمینوں کو عوام ہی کے لیے محفوظ رکھنا چاہیے۔
شہر کی اردگرد کی زمینوں پر بعض سرکاری اداروں اور محکموں کی قبضہ گیری پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا: انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بعض ادارے ضرورت سے زیادہ ایکڑوں وسیع زمینوں کو اپنے نام الاٹ کرتے ہیں، حالاں کہ یہ زمینیں قومی وسائل میں شامل ہیں اور سب سے زیادہ ان میں عوام ہی کا حق بنتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے بلوچستان میں مکانات کی کمی اور رہائش کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان اور زاہدان جیسے شہروں کے مکینوں کے لیے چالیس یا ساٹھ میٹر کے مکانوں میں رہنا بہت مشکل ہے، یہاں ایک مکان میں کئی خاندان اکٹھے رہتے ہیں۔ دوسری جانب مرشداعلی بھی اولاد کی کثرت پر زور دیتے ہیں، جب اولاد بڑے ہوں تو ان کی شادی اور بسانے کا مسئلہ پیش آتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے صوبے میں عوام کی رسم روایتی زندگی ہے۔ وہ اپارٹمنٹس میں رہنے کے عادی نہیں ہیں۔ ڈھائی سو کے مکانات اب ڈیڑھ سو تک محدود ہوچکے ہیں اور ان میں بھی رہنا مشکل ہے۔ کم ازکم اتنی زمینیں بھی انہیں ملنی چاہیے کہ دو یا تین منزلہ گھر بناکر وہ اپنے مسائل پر کسی حد تک قابو پالیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں