ممتاز سنی علمائے کرام کی صدر روحانی سے ملاقات

ممتاز سنی علمائے کرام کی صدر روحانی سے ملاقات

تہران (سنی آن لائن) ایران کے طول و عرض سے تعلق رکھنے والے متعدد سنی علمائے کرام اور مجلس شورائے اسلامی (پارلیمنٹ) کے بعض سنی ارکان نے صدر مملکت حسن روحانی سے ملاقات کرکے ان سے گفتگو کی۔
سنی آن لائن نے ملکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے لکھا، ڈاکٹر روحانی نے گیارہ دسمبرکو تہران میں سنی علمائے کرام سے گفتگو کرکے کہاہے: ملک میں متعدد قومیتوں اور مسلکوں کی موجودی امن کے لیے کوئی خطرہ نہیں بلکہ اتحاد و ترقی کے لیے ایک اہم موقع ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہاہے: نبی کریم ﷺ کی سیرت مسلمانوں کے لیے نمونہ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران شروع ہی سے مذہبی و لسانی رنگارنگی کو قبول کرچکاہے۔
انہوں نے کہا: سرحدی علاقوں میں سہولیات کے لحاظ سے برابری و مساوات قائم نہیں ہے۔ اسی لیے حکومت کی کوشش ہے ترقیاتی امور کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔

مولانا عبدالحمید: وقت آچکاہے کہ سنی برادری کو ملک چلانے میں شریک بنایائے
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے صدر مملکت سمیت بعض اعلی حکام کی موجودی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: ایران کی سنی برادری ایرانی قوم کے اصلی رکن ہے۔ ہمارے آباؤاجداد نے اس ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیاہے۔ اب بھی تمام تر مشکلات کے باوجود کسی بھی فرد یا گروہ کو ملک میں بدامنی و انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: سنی اکثریت علاقوں میں اہل سنت کے قابل افراد پر توجہ دینا اور انہیں اعلی پوسٹوں پر تعینات کرنا محدود ہے۔ بعض علاقوں میں صورتحال قدرے بہتر ہے اور بعض دیگر صوبوں اور ضلعوں میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جن علاقوں میں سنی باشندے اکثریت میں ہیں، ایسے محکمے بھی ہیں جن کے چارسو ملازمین میں صرف دس یا پندرہ ملازم سنی شہریوں سے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے اہل سنت کی مذہبی آزادیوں کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا: آئین کی رو سے اہل سنت کو اپنے مذہبی امور میں مکمل آزادی حاصل ہے۔ لیکن نفاذ کے میدان میں اس کے خلاف ہوتاچلاآرہاہے۔ اکثر بڑے شہروں میں سنی شہری نماز جیسے ابتدائی حقوق کے حوالے سے پریشان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: تہران میں انہیں مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ دوسری جانب اگر وہ نمازخانوں میں نماز قائم کریں، تو انہیں دھمکایا جاتاہے اور مکانوں کے مالکان کو ڈرایا جاتاہے۔ کیوں ایک شہر میں جہاں عیسائی و یہودی شہریوں کے اپنے عبادتخانے ہیں، وہاں اہل سنت کو مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے؟ ایسے ہی اقدامات سے اتحاد کو نقصان پہنچتاہے۔
صوبہ سیستان بلوچستان سمیت تمام سنی علاقوں کے مسائل کی نشاندہی کے بعد مولانا عبدالحمید نے ایرانی صدر سے درخواست کی وہ ذاتی طورپر اہل سنت کے مسائل حل کرانے کی کوشش کریں اور یہ اہم مسئلہ دوسروں کے لیے مت چھوڑیں۔

ڈاکٹر پیرانی: ہر ایرانی کے شہری حقوق یقینی بنایاجائے
جماعت دعوت و اصلاح کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمن پیرانی نے مذکورہ جلسے میں خطاب کرتے ہوئے ’قرارداد شہری حقوق‘ کے مسودہ تیار کرنے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا: ایران ایک ایسا ملک ہے جو مختلف لسانی و مذہبی شناختوں اور اکائیوں کو یکجا کرتا ہے۔ اس افراتفری کے عالم میں ایران ایک پرامن ملک ہے اور امن کی حفاظت کے لیے شہریوں کے سماجی، سیاسی، ثقافتی و۔۔۔ امن کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
کرد عالم دین نے ملک میں پولیس گردی اور شک کی نگاہ کے خاتمے اور اہل سنت کو اعلی عہدوں پر خدمت کا موقع دینے کو ملکی اتحاد و امن کے استحکام کے لیے ضروری قراردیا۔

مولانا مطہری: اہل سنت کو اعلی مناصب سے دور نہ رکھا جائے
صوبہ خراسان رضوی کے ضلع خواف سے تعلق رکھنے والے ممتاز سنی عالم دین مولانا حبیب الرحمن مطہری نے صدر روحانی اور دیگر سنی علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ضلع خواف میں محبت اور امن کی فضا قائم ہے۔ اس علاقے میں سنی برادری کی آبادی 75 فیصد ہے۔ لیکن ان پر توجہ بہت کم ہے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے دارالعلوم احناف خواف کے مہتمم نے کہا: جس ضلع میں سنی برادری کی اتنی بڑی تعداد ہو، اگر ضلعی گورنر ان سے تعین کرنے میں دشواری ہے تو کم از کم نائب گورنر کا تعین کیا جاسکتاہے۔ لہذا ایسے علاقوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
مولانا مطہری نے اپنے خطاب میں مذہبی مقدسات کی شان میں گستاخی نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے سرحدی علاقوں کی ترقی اور معاشی بہتری پر تاکید کی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں