حلب: شہریوں اور جنگجوؤں کے ’انخلا کے لیے نیا معاہدہ طے پا گیا‘

حلب: شہریوں اور جنگجوؤں کے ’انخلا کے لیے نیا معاہدہ طے پا گیا‘

شام کے مشرقی حلب میں باغیوں کے قبضے علاقے سے شہریوں کو نکالنے کے لیے نئے معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے۔
باغیوں نے اس کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا ہے کہ عام لوگ اور باغی جنگجوؤں کا انخلا جمعرات کی صبح شروع ہو گا۔
تاہم اب تک شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
اس سے پہلے منگل کو ہونے والا سمجھوتہ ناکام ہو گیا تھا۔ جس کے بعد شہر پر شدید بمباری کی گئی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حلب ان حصوں پر بے دریغ بمباری کیا جانا جہاں اب بھی باغی موجود ہیں غالباً جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں باغی اب بھی موجود ہیں وہاں شدید بمباری کی جا رہے اور ان علاقوں میں پچاس ہزار سے زیادہ شہری بھی پھنسے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں جہاں شہری موجود ہیں ان پر شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شدید بمباری بہت حد تک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
حلب میں ایک دن کی جنگ بندی کے بعد دوبارہ لڑائی شروع ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ زید راد الحسین کا کہنا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا شام کی حکومت کی واضح طور پر ذمہ داری ہے۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ جس طرح تباہ اور بربادی کا شکار آبادی کو جنگ بندی کے معاہدے کی صورت میں ایک جھوٹی امید دلائی گئی اور ایک ہی دن بعد ان سے یہ امید بھی چھین لی گئی وہ انتہائی ظالمانہ ہے۔
دریں اثنا بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے سیٹلائٹ اور ڈرون طیاروں کی مدد سے حلب اور شام کے دوسرے شہروں میں جنگی جرائم کے شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔
مشرقی حلب سنہ دو ہزار بارہ سے باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔ لیکن گذشتہ چند دنوں میں شامی فوج کے شدید حملوں اور روسی فوج کی بمباری کی وجہ سے باغی شہر کے ایک حصے تک محدود ہو کر رہ گئے تھے۔
مشرقی حلب پر 2012 سے باغیوں کا قبضہ تھا۔ مگر حالیہ مہینوں میں روسی مدد سے ہونے والی فوجی کارروائی کے نتیجے میں باغی نہایت چھوٹے علاقوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔
قوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے ان کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ 82 شہریوں کو جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
حلب شہر پر قبضے اور جنگجوؤں کو شکست دینے کی خبر کو صدر بشار الاسد کی حکومت ایک بڑی فتح کے طور پر پیش کر سکتی ہے۔
حلب میں شامی فورسز کی فتح صرف صدر بشار الاسد کی حکومت کے لیے فتح نہیں ہے بلکہ یہ ان کے اتحادی ایران اور روس کے لیے بھی فتح ہے۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں