انسانی حقوق کاعالمی دن گزشتہ روز منایا گیا ایسے میں مقبوضہ کشمیر ایک ایساخطہ ہے جہاں قابض بھارتی فورسزنے جنوری1989سے اب تک 94,594 بے گناہ کشمیریوں کو اپنا پیدائشی حق، حق خودارادیت مانگنے کی پاداش میں شہید کیا ہے جن میں سے 7,076 کو دوران حراست شہید کیا گیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے ریسرچ سیکشن کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن پرجاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق قتل کے ان واقعات سے22,831خواتین بیوہ اور 107,603 بچے یتیم ہوئے، اس عرصے کے دوران فوجیوں نے 10,816 خواتین کی بے حرمتی کی جبکہ107,725رہائشی عمارتوں اور دیگر املاک کو تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق ان27برسوںکے دوران بھارتی پولیس اور فوجیوں نے 8ہزارسے زائد افراد کو حراست کے دوران لاپتہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ بھارتی پولیس نے صرف رواںبرس کے دوران حریت رہنماؤں مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، نورمحمد کلوال، ایازاکبر، میرحفیظ اللہ، مولانا برکاتی، یوسف شیخ، رئیس احمدمیر اور سلمان یوسف سمیت11ہزار سے زائد نوجوانوں اور طلبا کو گرفتار کیا گیا ان میں سے متعدد کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مختلف جیلوں میں نظربندہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی اورجنرل سیکریٹری شبیرشاہ کو رواں برس مسلسل گھروں اور تھانوں میں نظربندرکھا۔ میر واعظ عمرفاروق، یاسین ملک، آغا سید حسن الموسوی، ظفراکبربٹ، بلال صدیقی، مختار احمد وازہ اور دیگرحریت رہنماؤں کو بھی رواں برس کے زیادہ تردنوں میں گھروں، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند رکھا گیا۔
رپورٹ میں کہاگیاکہ رواںبرس8جولائی کوبھارتی فوجیوںکے ہاتھوں برہان مظفر وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد بھارتی فورسزکی طرف سے پرامن مظاہرین پرگولیوں، پیلٹ بندوق اورآنسوگیس کے بے دریغ استعمال سے اب تک 115 افراد شہید جبکہ 16 ہزارزخمی ہوچکے ہیں۔ پیلٹ چھرے لگنے سے خواتین سمیت 1250افراد کی بینائی متاثر ہوئی۔ دریں اثناعلی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق، یاسین ملک، شبیرشاہ اوردیگرحریت رہنماؤں نے اپنے بیانات میں اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارتی فورسزکی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیںاور تنازع کشمیرکے حل کیلیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔
انسانی حقوق کے عالمی دن پرایک بیان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے قیام کامقصد انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا لیکن یہ عالمی ادارہ اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہاہے۔
سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے حریت لیڈرشپ کی حمایت سے متعلق بیان کادفاع کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیرکا ایک اہم فریق ہے اوراس کے ساتھ مذاکرات کیے بغیریہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ انھوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’میں نے حریت لیڈروں، عوامی ایجی ٹیشن اورمسئلہ کشمیر کے بارے میں جو کچھ بھی کہا، میں اس پرمعافی کیوں مانگوں؟ ‘۔
گزشتہ روزایک انٹرویو میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مودی سرکارکوسوالات کے کٹہرے میں لاکھڑاکرتے ہوئے پوچھا کہ جوجماعت (بھاجپا) حریت لیڈروں سے مذاکرات کرتی رہی ہو، وہ ان پر سوال کیسے اٹھاسکتی ہے۔ بھارت کے سابق وزیرخارجہ اوربی جے پی رہنمایشونت سنہاکی سربراہی میں5رکنی غیرسرکاری وفدمشن کشمیرکے تحت ہفتے کوسری نگرپہنچ گیا۔
وفدکے ارکان دہلی سے سری نگرپہنچتے ہی بڈگام روانہ ہوگئے جہاں انھوں نے حریت رہنما آغا حسن الموسوی سے ان کے گھرپرملاقات کی۔ کشمیر میں 14 دسمبر تک قیام کے دوران وفدکے اراکین سیدعلی گیلانی، میر واعظ ڈاکٹر مولوی عمرفاروق، یاسین ملک اوردیگر مزاحمتی لیڈروں اورسماج کے دیگرحلقوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔
ایکسپریس نیوز
آپ کی رائے