اللہ تعالی اور اس کے بندوں کے حقوق پر ذمہ داری دکھانا کامیابی ہے

اللہ تعالی اور اس کے بندوں کے حقوق پر ذمہ داری دکھانا کامیابی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نماز جمعہ سے خطاب کے دوران ہر شخص کی ذمہ داریوں کی اہمیت واضح کرتے ہوئے اللہ تعالی اور اس کے بندوںکے حقوق پر ذمہ داری کے مظاہرے کو کامیاب لوگوں کی نشانی یاد کی۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے دو دسمبر دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ میں کہا: انسان کی زندگی اس دنیا میں بہت ہی مختصر اور محدود ہے۔ تمام لوگوں کی اس فانی دنیا میں کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ کامیاب لوگ وہی ہیں جو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام نے مسلمانوں کے ذمہ کچھ ذمہ داریاں رکھی ہے جنہیں قرآن پاک نے واضح کیا ہے۔ عقل و عرف اور شریعت کے رو سے کامیاب انسان وہی ہے جو اپنی ذمہ داریوں پر پورا اترے۔ انبیائے کرام علیہم السلام اللہ تعالی کی معرفت اور شریعت کے احکام پر عمل کرنے میں ہمارے لیے مثالی ہیں۔ انہوں نے اپنے عہد کے لوگوں سمیت مستقبل کی نسلوں کے لیے محنت اور منصوبہ بندی کی۔
آج کے انسانی معاشرے کی روحانی خستہ حالی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: افسوس کا مقام ہے کہ بشر نے مادی ترقی کے باوجود، روحانیت کے میدان میں اور آخرت کی زندگی کے لیے تیاری میں ناکامی اور تباہی کی راہ اپنائی ہے۔ گناہ، فسق اور اللہ تعالی کے احکام سے بغاوت شیطان کی جانب چلنا اور خواہشات نفسانی کی اتباع ہے جس سے انسان ذلیل و رسوا ہوجاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج کے انسان کو ایسے ناجیوں کی ضرورت ہے جو اسے راہ راست کی طرف رہنمائی کریں۔ ماضی میں انبیائے کرام علیہم السلام مرشد و رہ نما بن کر معاشرے کو درست سمت کی جانب لے جارہے تھے۔ آج قرآن و سنت بشر کی رہ نمائی کے لیے بہترین ہیں۔ قرآن وسنت سے تعلق ہمارے لیے نجات دہندہ ہے۔
مولانا عبدالحمید نے انسان کی غفلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: بہت سارے لوگ موت اور صحرائے قیامت کو بھول چکے ہیں۔ حالاں کہ ہم سب کے سامنے قبر، میدان محشر اور حساب و کتاب ہے۔ ایک دن ہمیں انبیا و شہدا اور اللہ کے مقرب بندوں کی موجودی میں اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا۔ اللہ تعالی اور اس کے بندوں کے حقوق اگر ہم نے ضائع کیا ہے، اس دن ہمارا محاسبہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا: روزِ قیامت سارے انسان کیڑے مکوڑوں کی طرح زمین پر گر پڑیں گے اور تتلیوں کی طرح اضطراب و پریشانی کے عالم میں ہوں گے۔ اٹھ کر وہ دوبارہ گریں گے اور آہ و نالہ کے ساتھ ان کی ایک آنکھ جنت پر ہوگی اور دوسری آنکھ جہنم پر جس کے شعلے اوپر جارہے ہوں گے۔ سوال یہ ہے کس چیز نے انسانوں کو اس ہولناک دن سے غافل کیا ہے؟
ممتاز عالم دین نے اللہ تعالی کی بندگی پر زور دیتے ہوئے کہا: یہ دنیا عیاشی و لذتوں کی دنیا نہیں ہے بلکہ بندگی، تقویٰ، معرفت اور عمل کی جگہ ہے۔ اللہ تعالی کو اچھی طرح پہچان کر اس کی عبادت کریں۔ البتہ اپنی دنیا کے بارے میں بھی درست سوچ کر ہمیں اپنے اور آیندہ نسلوں کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرکے گناہوں کی آلودگیوں کے بغیر اس دنیا سے جانا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آغاز میں ڈاکٹر شریعتی کے فرزند ڈاکٹر احسان شریعتی کی نماز جمعہ میں شرکت کی اطلاع دے کر انہیں خوش آمدید کہا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں