اسلامی تعلیمات انسان کو ذمہ داری، بہادری اور حریت کا سبق دیتی ہیں

اسلامی تعلیمات انسان کو ذمہ داری، بہادری اور حریت کا سبق دیتی ہیں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے اسلام کو سب سے کامل آسمانی دین یاد کیا جس میں پوری انسانیت کی نجات کا راز موجود ہے۔

سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، خطیب اہل سنت زاہدان نے پچیس نومبر دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ میں اسلام کی ابدیت و آفاقیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اسلام اللہ تعالی کا آخری اور سب سے کامل ترین دین ہے۔ ہمیں اللہ تعالی نے اسی دین کی نعمت سے نوازا ہے۔ اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں انسان کی رہنمائی کرتاہے۔ کسی بھی مشکل کے وقت، ہر دور و زمانے میں جب انسان بندگلی میں پہنچ جاتاہے، قرآن و سنت ہی سے اسے نجات حاصل ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام کی تعلیمات و احکام پر توجہ دینے سے بندہ کمال تک پہنچ جاتاہے۔ صحابہ کرام و بزرگان دین جن کے وجود پر ہمیں فخر ہے اسی اتباع و پیروی کی برکت سے اس اعلی مقام پر فائز ہوئے۔ اسلامی احکام پر عمل کرکے انسان بزرگی حاصل کرتاہے اور دوسروں کے لیے اسوہ و نمونہ بن جاتاہے۔ اسلام ذمہ داری کا دین ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے عصر حاضر کے مسلمانوں کی حالت زار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: انتہائی افسوس کی بات ہے کہ آج کا مسلمان دین اسلام کی تعلیمات و دستورات سے بیگانہ ہے اور شریعت پر عمل نہیں کرتا۔ مسلمانوں کی نجات و عزت مغرب کی غلامی اور غیرمسلمانوں کی پیروی میں نہیں ہے۔ قرآن کی اتباع اور نبی کریم ﷺ کی غلامی ہی میں ہماری نجات و کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی ایسے مسلمانوں کو خوار و ذلیل فرمائے گا جو جابر طاقتوں کی غلامی میں ایک دوسرے سے سبقت لے رہے ہیں۔ حقیقی مسلمان مغرب و مشرق سے وابستہ نہیں ہوتا۔ ایک مسلمان ظالموں اور خونخوار جابروں سے تعلق کے بجائے اللہ تعالی اور دین اسلام سے تعلق جوڑتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: مسلمان حریت پسند ہوتاہے۔ اسلام ہمیں آزادی و بہادری کا درس دیتاہے اور بزدلی و غلامی سے دور رہنے کا حکم دیتاہے۔ جابروںکا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے، ان کی تنقید کرکے ان کے پوشیدہ مقاصد اور سازشوں کو فاش کرنا چاہیے۔

محتاجوں کی مدد کرنا اسلامی اخلاق کا ایک نمونہ ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے اخلاق کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا: اسلام ہمیں نیک اخلاق کی دعوت دیتاہے۔ آپ ﷺ کے پاس تقوی اور مکارم اخلاق کے سب سے اونچے درجے موجود تھے۔ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا سب سے محبوب و مقبول شخص آپ کے نزدیک کون ہے؟ آپ ﷺ نے جواب دیا: جو تقوی اور نیک اخلاق کے حامل ہو۔
مولانا عبدالحمید نے مسکین اور نادار لوگوں سے تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: مسلمانوںکو چاہیے تمام انسانوں کے حوالے سے ذمہ داری کا احساس رکھیں اور ان سے ہمدردی کریں۔ ایک حدیث شریف میں ارشاد نبوی ہے کہ آپ کامل مسلمان نہیں ہوسکتے ایسے میں جب پیٹ بھر کے سوئیں اور آپ کا پڑوسی بھوک میں ہو۔
انہوں نے مزید کہا: بہت سارے لوگ ایک روٹی خریدنے سے بھی عاجز ہیں۔ سردی کے موسم میں گرم کپڑے اور گھروں کو گرم رکھنے کے سامان بھی ان کے پاس نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کے حوالے سے غفلت برتنے کا مقصد ہے ہم اسلامی اخلاق سے دور ہیں۔ ہر کسی کو اپنی حد تک غریبوں سے تعاون کرنا چاہیے۔ دنیا میں قحط سالیوں اور معاشی بحرانوں کی کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ غریبوں کے ساتھ تعاون نہیں ہوتاہے۔ لہذا سب اپنی مالی استطاعت کے مطابق غریبوں کی دستگیری کریں۔

سخت سردی میں عوام کے گھروں کو مسمار نہ کیا جائے
ممتاز سنی عالم دین نے ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان کے گردونواح میں بعض عام شہریوں کے گھروں کو سرکاری محکموں کی جانب سے مسمار کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سردی میں لوگوں کے گھروں کی تخریب کو غلط اقدام قرار دیا۔
انہوں نے کہا: گزشتہ روز زاہدان کے گردونواح میں رہنے والے شہریوں کے ایک گروہ میرے پاس آئے اور اطلاع دی کہ اس سخت سردی کے موسم میں ان کے گھروں کو مسمار کیا گیا ہے۔ اب وہ سخت سردی میں بے گھر ہوچکے ہیں اور کہیں بھی نہیں جاسکتے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے سوال اٹھایا: متعلقہ حکام نے قانون نافذ کیا ہے، لیکن جن افراد نے مسمار کرنے کا آرڈر دیا ہے ان سے سوال یہ ہے کیا یہ ضروری تھا سردی ہی میں جب یخ بستہ ہوائیں چل رہی ہیں ان کے گھروں کو مسمار کیا جاتا؟ اب یہ لوگ کہاں جائیں اور اپنے بچوں کو کہاں رکھیں؟
انہوں نے مزید کہا: زمین ایک قومی اثاثہ ہے اور یہ پوری قوم کی ہے۔ جن لوگوں کے گھر تجاوزات ہٹانے کے بہانے پر اس سردی میں مسمار ہوئے ہیں، وہ بھی اسی قوم کے افراد ہیں۔ کم از کم انسان تو ہیں! جانوروں کو بھی اس سردی میں پناہ دینی چاہیے چہ جائے کہ انسانوں اور اپنے شہریوں کو بے آسرا چھوڑدیا جائے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: قانون نافذ کرنے والے ادارے جب لوگوں کے لیے کوئی اور مناسب مکان مخصوص کیے بغیر ان کے گھروں کو مسمار کرتے ہیں، یہ غلط اقدام ہے۔ اللہ تعالی اور اعلی حکام کی رضامندی اس میں نہیں ہے کہ ان ٹھنڈے دنوں میں لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جائے۔ اخلاقی طورپر یہ اقدام پوری طرح غلط ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں