مولانا عبدالحمید نے بعض عوامی شکایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:

سخت سردی میں عوام کے گھروں کو مسمار نہ کیا جائے

سخت سردی میں عوام کے گھروں کو مسمار نہ کیا جائے

زاہدان (سنی آن لائن) ممتاز سنی عالم دین نے ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان کے گردونواح میں بعض عام شہریوں کے گھروں کو سرکاری محکموں کی جانب سے مسمار کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سردی میں لوگوں کے گھروں کی تخریب کو غلط اقدام قرار دیا۔
سنی آن لائن ڈاٹ یو ایسsunnionline.us نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی کہ انہوں نے پچیس نومبر دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ کے ایک حصے میں کہا: گزشتہ روز زاہدان کے گردونواح میں رہنے والے شہریوں کے ایک گروہ میرے پاس آئے اور اطلاع دی کہ اس سخت سردی کے موسم میں ان کے گھروں کو مسمار کیا گیا ہے۔ اب وہ سخت سردی میں بے گھر ہوچکے ہیں اور کہیں بھی نہیں جاسکتے۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے سوال اٹھایا: متعلقہ حکام نے قانون نافذ کیا ہے، لیکن جن افراد نے مسمار کرنے کا آرڈر دیا ہے ان سے سوال یہ ہے کیا یہ ضروری تھا سردی ہی میں جب یخ بستہ ہوائیں چل رہی ہیں ان کے گھروں کو مسمار کیا جاتا؟ اب یہ لوگ کہاں جائیں اور اپنے بچوں کو کہاں رکھیں؟

انہوں نے مزید کہا: زمین ایک قومی اثاثہ ہے اور یہ پوری قوم کی ہے۔ جن لوگوں کے گھر تجاوزات ہٹانے کے بہانے پر اس سردی میں مسمار ہوئے ہیں، وہ بھی اسی قوم کے افراد ہیں۔ کم از کم انسان تو ہیں! جانوروں کو بھی اس سردی میں پناہ دینی چاہیے چہ جائے کہ انسانوں اور اپنے شہریوں کو بے آسرا چھوڑدیا جائے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: قانون نافذ کرنے والے ادارے جب لوگوں کے لیے کوئی اور مناسب مکان مخصوص کیے بغیر ان کے گھروں کو مسمار کرتے ہیں، یہ غلط اقدام ہے۔ اللہ تعالی اور اعلی حکام کی رضامندی اس میں نہیں ہے کہ ان ٹھنڈے دنوں میں لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جائے۔ اخلاقی طورپر یہ اقدام پوری طرح غلط ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں