ایرانی وزیرخارجہ اور صومالی صدر کو الگ الگ خطوط لکھتے ہوئے؛

مولانا عبدالحمید نے ایرانی ماہی گیروں کی رہائی کیلیئے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کیا

مولانا عبدالحمید نے ایرانی ماہی گیروں کی رہائی کیلیئے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کیا

زاہدان (سنی آن لائن) اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے صومالی صدر ’حسن شیخ محمود‘ اور ایرانی وزیر خارجہ ’محمد جواد ظریف‘ کو خط لکھتے ہوئے ایرانی بلوچ ماہی گیروں اور ملاحوں کی رہائی کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایران کی سنی برادری کی آفیشل ویب سائٹ (sunnionline.us) نے خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، مولانا نے اپنے خطوط میں صومالی قزاقوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے اکیس بلوچ شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات پر الرٹ دیتے ہوئے لکھا ہے: صوبہ سیستان بلوچستان کے ضلع کنارک کے اکیس شہری تقریبا دو سال پہلے ماہی گیری کے لیے بین الاقوامی پانیوںمیں داخل ہوئے تھے جو واپسی کے موقع پر کچھ صومالی قزاقوں کے ہتھے چڑھ گئے۔ ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
صومالی صدر کے نام لکھے گئے خط میں آیاہے : اکیس شہریوں میں سے آٹھ افراد صحت اور خوراک کی انتہائی خراب صورتحال کی وجہ سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پانچ افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے ہیں اور باقی آٹھ شہری ابھی تک قزاقوں کی قید میں ہیں۔ ان افراد کی حالت انتہائی رقت بار اور قابل رحم ہے۔
مولانا عبدالحمید نے حسن شیخ محمود کے نام خط میں زور دیا ہے: بیس مہینے سے زائد کا عرصہ ان افراد کے اغوا سے گزرچکاہے، ان کے گھروالے انتہائی پریشانی کی حالت سے دوچار ہیں۔ لہذا آنجناب سے درخواست ہے ان افراد کی رہائی کے مسئلے کو پیروی کرنے کے احکامات صادر کریں۔
ایرانی وزیر خارجہ کے نام لکھے گئے خط میںآیاہے: دنیا کے مختلف ملکوں میں اپنے شہریوںکی جان کی حفاظت وزارت خارجہ کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے، لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ مذکورہ مغویوں کی رہائی کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے ایران صومالی کے سیاسی تعلقات کی بندش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھاہے: چونکہ ایران اور صومالی کے درمیان دوطرفہ سیاسی تعلقات بند ہیں، مناسب ہے کسی اور ملک کی ثالثی سے کام لیا جائے۔

یاد رہے اپریل دوہزار چودہ میں ایرانی ماہی گیروں کو اس وقت تاوان کے لیے اغوا کیا گیا جب وہ گھر واپس آرہے تھے۔ اغواکاروں نے ان کی رہائی کے بدلے بڑی رقمیں مطالبہ کیا ہے۔ ان کے گھروالے کہتے ہیں اتنی خطیر رقم کی فراہمی ان کے بس میں نہیں ہے۔ اس سلسلے سرکاری اداروں نے بھی کوئی تعاون نہیں کیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں