ٹرمپ سابق امریکی صدور کی غلطیوں کو نہ دہرائے

ٹرمپ سابق امریکی صدور کی غلطیوں کو نہ دہرائے

ایران کے ممتاز سنی عالم دین نے گیارہ نومبر دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ میں امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کے انتخاب پر تبصرہ کرتے ہوئے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ میں سابق امریکی صدور کی غلطیوں کو نہ دہرانے پر زور دیا۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، مولانا عبدالحمید نے کہا: حالیہ امریکی صدارتی الیکشن میں ایک ایسا شخص کامیاب ہوا ہے جو مسلمانوں کے خلاف سخت موقف رکھتاہے۔ اس سے پہلے اس نے اعلان کیا تھا اگر وہ امریکا کا صدر بن جائے، مسلمانوں کو اس ملک میں آنے نہیں دے گا۔
انہوں نے نئے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: نئے امریکی صدر کو ہمارا مشورہ ہے کہ اگر وہ دنیا میں انتہاپسندی و دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنا چاہتے ہیں، انہیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ کس وجہ سے اور کن واقعات کے بعد کچھ مسلمان انتہاپسندی کی طرف چلے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں انہیں چاہیے کہ وہ سابق امریکی صدور (بش اور اوباما) کی غلطیوں کو نہ دہرائے۔ ہمارے خیال میں مذکورہ دو افراد ناکام صدور تھے۔ اوباما نے معتدلانہ رویے کے باوجود بہت فاش غلطیوں کا ارتکاب کیا۔

دہشت گردی پھیلنے کی تین بنیادی وجوہات
بات آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے ’افغانستان پر روسی یلغار‘، ’فلسطین پر اسرائیلی قبضہ‘ اور ’مغرب نوازمسلم لیڈرز کی آمریت ‘ کو دنیا میں دہشت گردی کے پھیلاو کی بنیادی وجوہات یاد کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کے حالیہ مسائل اس وقت شروع ہوئے جب سابق سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کرتے ہوئے ایک مستقل ملک پر قبضہ جمایا۔ افغان عوام کے قتل عام کے ردعمل میں مختلف تنظیمیں وجود میں آئیں جن کا مقصد روس کے خلاف مزاحمت تھی۔
انہوں نے کہا: فلسطین پر صہیونی ریاست کی قبضہ گیری اور فلسطینی عوام پر ظلم و جبر کا بازار گرم رکھنا دہشت گردی کے پھیلاو کی دوسری اہم وجہ ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں سے جینے اور بات کرنے کا حق بھی چھینا ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پر شب خون مارکر انہیں فدائی اور خودکش حملوں پر مجبور کیا اور اسی سے عسکریت پسندی کو فروغ ملا جسے اب مغربی دنیا ’دہشت گردی‘ کے نام سے جانتی ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے دہشت گردی کے فروغ کی تیسری وجہ بیان کرتے ہوئے کہا: دنیا میں آمر و جابر حکومتیں جو مغرب کی پشت پناہی اور آشیرباد پر حکومت کررہی ہیں، لسانی و مذہبی برادریوں کے حقوق پامال کرتی چلی آرہی ہیں، عوام کے حقوق کی فراہمی کے بجائے الٹا انہیں قید و بند میں رکھ کر ٹارچر سیلوں کے حوالے کرتی ہیں۔ اسی لیے دنیا میں دہشت گردی زور پکڑچکی ہے۔
مشرقی و مغربی طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اگر تم نے دہشت گردی کے اسباب معلوم نہیں کیا اور ان سے مقابلے کے بجائے ماضی کی غلط پالیسیوں کو جاری رکھا، اس کا مطلب ہے تم نے دنیا میں دہشت گردی کے فروغ کا عزم کیا ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: اگر نئے امریکی صدر اپنے ملک کے سابقہ پالیسیوں پر گامزن رہے اور پرامن مسلمانوں سے بھی لڑائی کی ٹھان لی، اس اقدام کا مفہوم یہی ہوگا کہ وہ تمام مسلمانوں کو انتہاپسندی کی جانب دکھیلنا چاہتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: ٹرمپ اگر کامیاب صدر بننا چاہتاہے، سب سے پہلے اسے چاہیے کہ فلسطین پر قبضے کا خاتمہ کرلے۔ تمام اقوام، قومیتوں اور مذاہب کے مطالبات پر توجہ دینی چاہیے۔ انصاف اور آزادی دنیا میں امن کی ضمانت ہے۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: جب تک روس و امریکا امتیازی رویوں کی حمایت کریں اور دہشت گردی کی اصل وجوہات کا خاتمہ نہ کریں، دنیا میں امن کا نام و نشان بھی نہ ہوگا۔ ظلم و جبر کے نتیجے میں پرامن لوگ بھی انتہاپسندانہ رویہ اپنانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا میں دہشت گردی جیسے مسائل کی ذمہ داری روس و امریکا پر عائد ہوتی ہے۔ یہ طاقتیں اپنی انانیت اور سامراجی سوچ کی وجہ سے لوگوں کی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر یہ لوگ شورش زدہ ممالک میں عدل و انصاف کی فراہمی کے لیے محنت کرتے، اب وہاں خانہ جنگی نہ ہوتی اور وہاں تقسیم کا خطرہ سر پر نہیں آتا۔
مولانا عبدالحمید نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: مسلم ممالک کے سربراہوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں بحران کی فضا قائم ہوچکی ہے۔ کچھ طاقتیں جان بوجھ کر مسلم ممالک میں خانہ جنگی پیدا کرنا چاہتی ہیں؛ اسی میں ان کے مفادات پوشیدہ ہیں اور وہ ان ممالک میں اسی بہانے پر فوجی چھاونیاں قائم کرنا چاہتی ہیں۔
ممتاز عالم دین نے آخر میں کہا: اگر کوئی طاقت اسلام دشمنی کی پالیسی ترک نہ کرے، انہیں جان لینا چاہیے کہ اللہ تعالی سخت انتقام لینے والا ہے۔ جو عناصر حق سے لڑنا چاہتے ہیں اللہ تعالی ان کی کمر توڑدے گا۔ کوئی بھی طاقت اللہ رب العزت کے سامنے نہیں ٹھہرسکتی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں