شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

نماز اللہ تعالی سے براہ راست تعلق کی بہترین راہ ہے

نماز اللہ تعالی سے براہ راست تعلق کی بہترین راہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے انفرادی و اجتماعی زندگی میں نماز کے آثار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے سب سے بڑی عبادت یاد کی جو اللہ تعالی اور اس کے بندوں کے درمیان براہ راست رابطے کا ذریعہ ہے۔
مولانا عبدالحمید نے چار نومبر کے خطبہ جمعہ میں زاہدانی نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: نماز اسلام کے اہم ارکان میں ایک ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے دین کا ستون قرار دیا ہے۔ نماز ایک بہت بڑی عبادت ہے جسے بہت سارے مسلمان حقیر اور کم سمجھتے ہیں اوردین کے اس اہم رکن کے حوالے سے غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
انہوں نے نماز کی تاثیر کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا: اسلام میں ہر حکم و عبادت کا ایک خاص مقام ہے۔ اسلام میں نماز بھی بہت ہی اہمیت کی حامل ہے جس کا سب سے بڑا اثر یہی ہے کہ بندے کا براہ راست اللہ تعالی سے رابطہ ہوجاتاہے۔ یہ اپنے خالق و مالک سے رابطے کا بہترین راستہ ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: نماز مومن کا معراج ہے اور اللہ رب العزت سے مناجات کا بہترین ذریعہ یہی ہے۔ نماز کی ایک حکمت یہی ہے کہ پورے دن اور رات کے اول و آخر میں بندہ عبادت میں مگن ہوجائے، اسی لیے نمازوں کو وقت داخل ہوتے ہی ادا کرنا بہتر اور افضل ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: نماز کے دوران پوری توجہ کے ساتھ اللہ تعالی کے سامنے کھڑے ہونے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ جو نمازی غفلت اور سستی کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں قرآن پاک نے ان کی مذمت کا تذکرہ فرمایاہے۔ سورت الماعون میں ہے کہ ایسے لوگوں کی ہلاکت ہے جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔ رکوع و سجدے میں جاتے ہوئے بندے کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں حضوری کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: نماز ایک ایسی عبادت ہے کہ بیماری کی حالت میں بھی اس سے اعراض ممکن نہیں؛ اگر بس میں ہو تو بیٹھ کر یا چارپائی پر لیٹ کر بھی نماز ادا کرنی چاہیے۔ صرف وہ شخص نماز کو کسی دوسرے وقت کے لیے ترک کرسکتاہے جو سر ہلانے پر بھی قادر نہ ہو۔ نماز اسلام و ایمان کے درمیان فرق کرتی ہے؛ جو مسلمان ہوتاہے وہ ضرور نماز پڑھتاہے۔

مولانا عبدالحمید نے اقامہ نماز کو عالم اسلام کے مسائل کے حل کا ذریعہ یاد کرتے ہوئے کہا: اگر مسلمان چاہتے ہیں ان کے مسائل حل ہوجائیں اور عالم اسلام بحرانوں سے نجات پائے، اس کا واحد حل نماز کا اقامہ ہے۔ قرآن و سنت سے قطع تعلق کرکے مسلمانوں کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے مزید کہا: ایک سفر حج کے دوران ’حماس‘ کے ایک سیاسی رہ نما سے میری ملاقات ہوئی تو بندے نے ان سے عرض کیا اگر فلسطینی قوم آزادی چاہتی ہے اور اسرائیلی قبضہ گیری کے خلاف کامیاب ہونا چاہتی ہے، انہیں چاہیے اقامہ نماز کریں۔ مسجدوں، گھروں، پارکوں، گلی کوچوں اور سڑکوں پر نماز کا اہتمام ہونا چاہیے۔
اپنے خطاب کے آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا: معمولی بہانوں پر باجماعت نماز ترک نہیں کرنا چاہیے۔ پنج وقتہ نمازوں کے لیے خود بھی اہتمام کریں، گھروالوں، رشتہ داروں اور معاشرے کے دیگر افراد کو بھی ترغیب دیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں