زاہدان کے سنی نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا:

اسلام نے ظاہری و روحانی صفائی پر زور دیاہے

اسلام نے ظاہری و روحانی صفائی پر زور دیاہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اٹھائیس اکتوبر کے خطبہ جمعہ میں اسلامی شریعت میں ظاہر و باطن کی صفائی کی اہمیت واضح کرتے ہوئے دونوں قسم کی پاکیزگی کو اللہ تعالی کی رضامندی کا باعث قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے نماز جمعہ سے پہلے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: نبی کریم ﷺ کی رسالت سے پہلے بشر مختلف قسم کی ظاہری و روحانی اور اخلاقی و اعتقادی پلیدیوں اور گندگیوں سے دوچار تھا۔ لوگ بت پرستی جیسی گندگیوں میں ملوث تھے اور اخلاقی طورپر بھی پستی و گراوٹ کا شکار ہوچکے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بناکر بھیجا اور یوں انسانیت کو ظاہری و روحانی پاکیزگی عطا کی گئی۔ قرآن و سنت کے احکام و تعلیمات میں دونوں قسم کی طہارت پر بڑی تاکید آئی ہے۔ اسلام نے لوگوں پر زور دیاہے کہ ظاہری طور پر (مثلا کپڑے، جسم، منہ و۔۔۔) صفائی کا اہتمام کریں نیز باطنی و روحانی (عقیدہ و اخلاق) کے طور پر بھی صاف ستھرا رہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے سورت المدثر کی ابتدائی آیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سورت المدثر سورت العلق کے بعد نازل ہوئی۔ المدثر میں اندرونی و بیرونی صفائی پر تاکید آئی ہے۔ ’و ثیابک فطہر‘ کے حکم میں اندرون کی گندگی مثلا شرک و بت پرستی بھی شامل ہے جسے دور پھینکنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: جس دور میں ظاہر کی صفائی کا بالکل اہتمام نہ تھا، اسلام نے غسل کا حکم لایا اور ہفتے میں ایک مرتبہ غسل کو لازمی قرار دیا اور جمعے کے دن اسے سنت مقرر فرمایا۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق مسلمانوں کو نہانے، صاف ستھرا کپڑا پہن کر منہ کی بدبو سے حفاظت کی خاطر مسواک لگانے کا حکم ہے۔ مسواک کے کافی مثبت اثرات ہیں؛ بہت ساری بیماریوں کے تانے بانے منہ کی گندگی سے ملتے ہیں۔ دین نے منہ اور ناک کی صفائی اور دھونے کا حکم دیا ہے۔
خطیب اہل سنت نے کہا: اسلام وہ تہذیب ہے جس نے سب سے پہلے غسل خانہ بنانے کا حکم دیا۔ عرب قبائل اور جزیرۃ العرب میں لوگوں کو حکم ملا کہ بیت الخلا اور غسل خانے تعمیر کرائیں۔ شریعت میں یہ بات طے شدہ ہے کہ وضو اور طہارت کے بغیر نماز ادا نہیں ہوسکتی۔ وضو کو اسی لیے وضو کہتے ہیں چونکہ وہ روشنائی لانے والا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: جب ہم وضو بناتے ہیں ہمارے تمام صغیرہ گناہ جسم سے جدا ہوکر گرجاتے ہیں۔ وضو بنانے سے ظاہری و محسوس پلیدیوں کے علاوہ چھوٹے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں اور کبیرہ گناہوں کی گراں باری و بوجھل پن میں کمی آئی ہے۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ وضو سے ہائے بلڈپریشر میں کمی آتی ہے، اسی لیے جب بندہ غصے میں ہوتاہے اسے وضو بنانے کا مشورہ دیا جاتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے ’توبہ‘ کو باطن کی صفائی کی بہترین راہ قرار دیتے ہوئے کہا: اللہ تعالی توبہ کرنے والے بندے سے پیار کرتاہے۔ حدیث شریف میں آیاہے اولاد آدم سب خطاکار ہیں، لیکن خطاکاروں میں بہترین وہی ہے جو توبہ کرتاہے۔ توبہ بندے کو گناہوں کی پلیدی سے صاف کرتی ہے۔
انہوں نے زور دیا: طہارت و صفائی ایمان کا آدھا حصہ ہے۔ اللہ تعالی کو ظاہر و باطن دونوں قسم کی صفائیاں پسند ہیں۔ ظاہر کی صفائی باطن کی صفائی تک پہنچانے والی ہے۔ جو شخص حفظانِ صحت اور صفائی کا خیال نہیں رکھتا، وہ بیمار پڑجاتاہے اور اللہ تعالی کی عبادت سے عاجز ہوجاتاہے۔ حتی کہ وہ اپنے روزمرہ کاموں کی دیکھ بھال بھی نہیں کرسکتے۔ نفسیاتی و روحانی صحت کا تعلق بھی جسمانی طہارت و صفائی سے ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے علامہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے حوالے سے کہا: امام ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اسلام کی بنیاد چار مرکزی نقطوں پر ہے؛ طہارت، اخبات (اللہ تعالی کے سامنے عاجزی و انکساری کا اظہار)، سخاوت اور عدل و انصاف۔ لہذا باطن کی صفائی فرض ہے اور اس کے بغیر اللہ تعالی کی رضامندی حاصل نہیں ہوسکتی۔ نفس کی اصلاح سب سے بڑا جہاد ہے۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں اول وقت میں نماز کی ادائیگی پر زور دیتے ہوئے اس مسئلے کو تمام مذاہب میں اتفاقی یاد کیا۔ انہوں نے تاکید کی خاص طورپر ظہر اور جمعے کی نماز کو اول وقت میں ادا کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں