شامی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا:

دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعوی جھوٹا ہے

دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعوی جھوٹا ہے

زاہدان (سنی آن لائن) اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین نے شامی بچوں اور خواتین سمیت نہتے شہریوں کے قتل عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے روس سمیت تمام طاقتوں کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا ان کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں بلکہ اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے سات اکتوبر دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ میں مولانا عبدالحمید نے کہا: مشرق وسطی خاص کر مسلم ممالک میں مسلمان انتہائی سخت اور قابل رحم حالات سے گزرہے رہیں جس پر خون کے آنسو بہانا بھی کم ہے۔ جو مسلمان اپنے ملکوں سے دربدر ہوکر یورپی ممالک میں پناہ گزین ہیں، وہ بھی انتہائی سخت حالات میں ہیں اور ان کا عقیدہ خطرے میں ہے۔ کچھ مشنریز انہیں عیسائی بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ایک عرصے سے شامی عوام کو ماڈرن اور نت نئے ہتھیاروں سے لیس سامراجی طاقتیں قتل عام کرتی چلی آرہی ہیں۔ شام کے شہروں خاص کر حلب میں بہت ہی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آتے ہیں۔ مشرقی و مغربی طاقتیں ’دہشت گردی و انتہاپسندی کے خلاف‘ جنگ کو بہانہ بناکر بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں نہتے شہریوں کا قتل عام کررہی ہیں۔
عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے واضح کرتے ہوئے کہا: دہشت گردی و انتہاپسندی کے خلاف جنگ کے دعویدار ممالک اپنے دعوی میں جھوٹے ہیں؛ ان کا مقصد صرف مسلمانوں میں فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینا ہے تاکہ مسلم ممالک اور قومیں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوجائیں۔ ان طاقتوں کا مقصد خطے میں اپنی طاقت مزید مستحکم کرکے قابض اسرائیلی ریاست کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔ یہ طاقتیں اسلامی بیداری اور ثقافت کا مقابلہ کرکے اپنی بدبودار ثقافتوں کو مسلم ممالک میںرواج دینا چاہتی ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: جو طاقتیں انتہاپسندی کے خلاف جنگ کا ڈھنڈورا پیٹتی ہیں، ان کا مقصد مشرق وسطی کے مسائل کا حل نکالنا نہیں ہے۔ چوں کہ یہ طاقتیں شروع ہی سے سیاسی طریقوں سے مسائل حل کرانے کی صلاحیت رکھتی تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل نے مشرق وسطی کے حوالے سے اپنی ناکامی ثابت کردی، اس کی وجہ بھی ان ہی طاقتوں کا اثرو رسوخ ہے۔
ممتاز عالم دین نے آخر میں عوام سے درخواست کی مسلم ممالک کے حالات و مسائل کے حوالے سے لاپرواہ نہ ہوجائیں اور مسلمانوں کے حالات میں بہتری کے لیے نیک دعائیں کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں