مسلم پرسنل لاء میں مرکزی حکومت کی دخل اندازی نئے فتنے کو جنم دینا ہے: دارالعلوم دیوبند

مسلم پرسنل لاء میں مرکزی حکومت کی دخل اندازی نئے فتنے کو جنم دینا ہے: دارالعلوم دیوبند

مرکزی حکومت اب تین طلاق کے مسئلہ کو لیکر کورٹ میں جانیکی تیاری کر رہی ہے۔

حکومت عورتوں کے حقوق کو بنیاد بنا کر کورٹ میں جائے گی اور اس کی مخالفت کرے گی۔
حکومت کے اس فیصلہ کا ایشیا کی عظیم اسلامی درسگاہ دار العلوم دیوبند نے سختی سے مخالفت کی ہے۔
دار العلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی بنارسی نے کہا ہے کہ یہ جمہوری ملک ہے اور یہاں پر ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل ہے ۔ ان حالات میں مسلم پرسنل لاء میں مرکزی حکومت کی دخل اندازی ایک نئے فتنے کو جنم دینا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تین طلاق کے مسئلہ پر طویل عرصہ سے بحث چھڑی ہوئی ہے ۔ اس سلسلہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ماضی میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ پیش کرکے تین طلاق اور چار شادیوں پر اپنی دلائل مستحکم انداز میں پیش کر دی تھی۔
دارالعلوم دیوبند اور علما ء کے طبقہ نے بورڈ کی ان دلیلوں کی بھرپور حمایت کی تھی اب جبکہ مرکزی حکومت اس مسئلہ کو سپریم کورٹ میں لیکر جا رہی ہے اور وہ یہ دلیل پیش کررہی ہے کہ ملک میں ہر باشندہ کو ایک نظر سے دیکھا جانا چاہئے ، ایک نئے فتنے کو پھر سے پیدا کیا جا رہا ہے۔
دارالعلوم کے مہتمم نے کہا کہ اس ملک کا آئین سبھی مذاہب اور سبھی فرقوں کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے ۔ ان حالات میں مسلم پرسنل لاء میں دخل اندازی غیر مناسب ہے۔
واضح ہو دارالعلوم دیوبند ہمیشہ سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دلائل کی حمایت کرتا رہا ہے۔
مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ مرکزی حکومت مسلمانوں کی ترقی کے بارے میں سوچے اور اپنی فرقہ وارانہ ذہنیت کے اندر تبدیلی لائے اس کے اس عمل سے مسلمانوں میں بے چینی اور انتشار بڑھے گا۔

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں