دائرہ اسلام میں داخل ہونے والی چندبرطانوی شخصیات

دائرہ اسلام میں داخل ہونے والی چندبرطانوی شخصیات

سعودی عرب میں متعین برطانوی سفیر سائمون کولیز اور ان کی اہلیہ کےقبول اسلام اور مناسک حج کی ادائیگی کی خبروں اور تصاویر نے دنیا بھرمیں ایک تہلکہ مچا دیا ہے۔ چار دانگ عالم میں برطانوی سفیر کے مشرف بہ اسلام ہونے کے تذکرے جاری ہیں۔

خلیجی اخبار نے ماضی میں مشہور برطانوی شخصیات کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے والوں کے حوالے سے ایک رپورٹ پر روشنی ڈالی ہے۔

برطانیہ سے تعلق رکھنے والی چند مشاہیر شخصیات جنہوں نےاسلام قبول کیا،ان میں بعض اب بھی حیات ہیں۔ ان میں ایک نام کیٹ اسٹیونز کا بھی ہے جو اسلام قبول کرنے سے قبل ایک موسیقار تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے اپنا اسلامی نام یوسف اسلام رکھا۔ دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد انہوں نے گلو کاری ترک کردی اور اسلامی نغموں ، ترانوں اور حمد و نعت کو اپنا معمول بنا لیا۔

ساٹھ سالہ سائمن کولیز کا سفارت کاری کا سفر 1978ء میں وزارت خارجہ میں ملازمت سے ہوا۔ وہ بیرون ملک سب سے پہلے بحرین میں سیکنڈ سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ بعد ازاں قطر، عراق اور شام میں سفیر کے طور پرخدمات انجام دیں۔ بھارت میں فرسٹ سیکرٹری اور دبئی، بصرہ، تیونس اور عمان میں قونصل جنرل کے عہدے پر خدمات انجام دیں۔ فروری 2015ء کو انہیں سعودی عرب میں سفیر مقرر کیا گیا۔ وہ سنہ 2011ء میں اپنی شادی سے چند ماہ قبل اسلام قبول کرچکے تھے۔

ایک اورمشہور برطانوی مصنف اور محقق مارٹن لنگز نے 1940ء میں مصر کے سفر کے بعد اسلام قبول کیا۔ مارٹن کنگز نے اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے اسلامی نام ابو بکر سراج الدین رکھا۔ مسلم ہونے والے ابو بکر سراج کا آبائی تعلق انگلینڈ سے تھا۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں انگریزی زبان وادب میں تعلیم حاصل کی اورسن 1940ء کو مصر میں اپنے ایک دوست سے ملنے قاہرہ پہنچ گئے۔

ان کے دوست قاہرہ کی فواد الاول یونیورسٹی میں ملازم تھے۔ قاہرہ آمد کے بعد انہوں نے اسلام کا گہرائی سے مطالعہ شروع کیا۔ ان کے دوست ایک حادثے میں انتقال کرگئے تاہم ابو بکر سراج اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوچکے تھے۔ انہوں نے وہیں اسلام قبول کیا اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پرایک کتاب تالیف کی جسے کافی شہرت ملی۔ انہوں نے متعدد موضوعات پر 18 کتابیں لکھیں اور 96 سال کی عمر میں انتقال کیا۔

برطانیہ کی مشہور شخصیات جنہوں نے راہ ہدایت اختیار کی ان میں مشہور سفارت کار اور دانشور چارلس لی گئی ایٹن کا تذکرہ کم اہمیت کا حامل نہیں۔ چارلس سوئس نژاد برطانوی تھے جو سنہ 1921ء کو سوئٹرزلینڈ کے شہر لوزان میں پیدا ہوئے۔ انیسویں صدی کے وسط میں انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی میں ایک استاد کے طورپر خدمات انجام دیں۔ وہیں وہ اسلامی تعلیمات اور عرب کلچر سے متعارف ہوئے اور آخر کار اسلام قبول کیا اور سنہ 2010ء میں 89 سال کی عمر میں وفات پائی۔

نومسلم برطانوی مشاہیر میں ولیم ہنری قلیام کا نام بھی سر فہرست ہے۔ وہ اپنے دور میں انگلستان کی طرف سے ایران اور سلطنت عثمانیہ میں سفیر مقرر ہوئے۔ افریقی ملک مراکش کے دورے کے وقت ان کی عمر 31 برس تھی۔ مراکش کا دورہ ان کےدائرہ اسلام میں داخل ہونے کا سبب بنا۔ولیم ہنری کولیم نے لندن میں پہلی مسجد تعمیر کرائی اور 76 سال کی عمر میں 1932ء کو انتقال کیا۔

سر فہرست برطانوی نومسلم مشاہیر میں’جوہن محمد بٹ‘ کا نام بھی روشن رہے گا۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک ماہر تعلیم، دانشور اور محقق تھے۔ وہ سنہ 1969ء کو پاکستان کی وادی سوات کی سیر کو آئے اور ہمیشہ کے لیے اسلام کے ہوکر رہ گئے۔ وہ سوات میں مسلمانوں اور مقامی قبائلی کلچر سے بے حد متاثر رہے۔ سوات میں ان کی آمد کا مقصد صرف سیاحت تھا مگر جب وہ اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوئے تو انہوں نے اسلام سیکھنے کے لیے دارالعلوم میں داخلہ لے لیا۔ سند فراغت حاصل کرنے کے بعد وہ مبلغ اسلام کے طور پر مشہور ہوئے۔ وہ اب بھی برطانیہ اور پاکستان میں اکثر آتے جاتے رہتے ہیں۔

مشاہیر میں برطانوی انٹیلی جنس اداروں کے ایک سابق ایجنٹ اور مصنف جنہوں نے اسلامی نام الشیخ عبداللہ اختیار کیا، 1960ء میں انتقال کرگئے تھے۔ انہوں نے سلطنت عثمانیہ کے مشرقی عرب علاقوں بالخصوص سعودی عرب، عراق، اردن اور فلسطین سے اثرات ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس دوران ہی انہوں نے اسلام قبول کیا اور حرم مکی میں آل سعود کے فضائل ومناقب پر خطبہ بھی دیا۔

انہوں نے سعودی عرب کی آئل کمپنی ارامکو کی بنیاد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ نجد کی ایک خاتون سے شادی کی جس سے ایک بچی بھی ہوئی تھی جو ان کی اکلوتی اولاد تھی۔

جنگ نیوز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں