مسلم حکام و علمائے کرام تناو پیدا کرنے سے گریز کریں

مسلم حکام و علمائے کرام تناو پیدا کرنے سے گریز کریں

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت نے مسلم ممالک کے درمیان بڑھتے اختلافات اور تناو پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اختلافات سے دشمن غلط فائدہ اٹھاتاہے، لہذا مسلم حکام اور علمائے کرام برداشت کا مظاہرہ کریں۔

سنی آن لائن اردو کی رپورٹ کے مطابق، مولانا عبدالحمید نے نو ستمبر دوہزار سولہ کو ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان میں ہزاروں سنی شہریوں سے خطاب کے دوران مسلم ممالک کے درمیان بڑھتے تنازعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: مسلم برادریوں اور ممالک کے درمیان ٹینشن اور تنازعات میں شدت آنا تشویشناک ہے۔ اس سے دشمن کو غلط فائدہ اٹھانے اور دوریاں پیدا کرنے کا موقع ملتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج قابض اسرائیل، سامراجی امریکا اور مشرقی و مغربی موقع پرست طاقتیں مسلمانوں کے درمیان دوری پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی کوشش ہے مسلمانوں کے اختلافات کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر فرقہ وارانہ فسادات بپا کریں۔ مسلم ممالک کے درمیان اختلافات بڑھنے سے اسرائیل سمیت تمام اسلام دشمن عناصر کو فائدہ پہنچے گا، جس طرح اب تک ایسا ہی ہوا ہے۔
دارالعلوم زاہدان، اہل سنت ایران کا سب سے بڑا دینی و تعلیمی ادارے، کے سربراہ نے تمام حلقوں کو صبر و برداشت کی تلقین کرتے ہوئے کہا: مسلم ممالک کے تمام سنجیدہ حلقے خاص کر حکام اور علمائے کرام تناو پیدا کرنے سے گریز کریں۔ تنازعات بڑھنے سے عالم اسلام کے مسائل میں شدت آجائے گی۔
انہوں نے مزیدکہا: علمائے کرام اور مفتیان کرام کو ہمارا مشورہ ہے کہ ہمیشہ اس قرآنی آیت پر توجہ کریں: «ولا تقولوا لمن ألقی الیکم السلم لست مؤمنا»؛ کسی مفتی اور عالم دین کو قرآن پاک نے اجازت نہیں دی ہے کہ کلمہ گو مسلمانوں کو غیرمسلم قرار دے۔ مسلم فرقوں اور مسالک کو چاہیے ایک دوسرے کا احترام کریں۔ سب کو دوراندیشی اور برداشت کی مشورت دیتے ہیں، سخت بیانات دینے کے بجائے مذاکرات کی میز پر اکٹھے ہوکر عالم اسلام کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: مفتی اور قاضی حضرات جب غصے میں آتے ہیں ، انہیں کسی قضاوت اور فتوا دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ غصے کی حالت میں بیان دینا درست نہیں ہے۔ ذہنی سکون کے بعد ہی اظہارِ خیال کرنا چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطبہ جمعہ کے ایک حصے میں جاری سال کے حج میں ایرانی حجاج کرام کی غیرحاضری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: افسوس ہے کہ اس سال جب لاکھوں فرزندانِ توحید کعبہ کے اردگرد موجود ہیں، ہم اس سعادت سے محروم ہیں۔ ایرانی حجاج کا دل بھی حج اور حرمین شریفین کی زیارت کے لیے مچل رہا ہے۔ اگر سعودی حکام مزید دوراندیشی اور فراخدلی کا مظاہرہ کرتے، اس سال ایرانی حجاج کرام بھی حج کی سعادت سے سرفراز ہوتے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے امید ظاہرکی مستقبل قریب میں عالم اسلام کے مسائل حل ہوجائیں اور مسلم ممالک ایک دوسرے سے قریب ہوکر بھائی چارہ و اتحاد کے ساتھ قرآن پاک کے حکم کے مطابق امت واحدہ بن جائیں۔

مولانا عبدالحمید نے آخر میں تمام مسلمانوں کو یاددہانی کرائی کہ ان ایام کی مخصوص عبادات کو مت بھولیں۔ ایام تشریق (نو ذوالحجہ تا تیرہ ذوالحجہ) کی فرض نمازوں کے بعد تکبیرات تشریق کو زبان سے کہیں۔ مرد و خواتین دونوں ان اذکار کا اہتمام کریں۔ نیز قربانی جو ابراہیمی سنت ہے اور آپ ﷺ نے بھی اس کا حکم دیاہے، پر عمل کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں