یورپ میں مسلمان خواتین کو حجاب لینے کی آزادی مل گئی

یورپ میں مسلمان خواتین کو حجاب لینے کی آزادی مل گئی

گزشتہ کئی دہائیوں سے جہاں یورپی معاشرہ اسلام فوبیا کا شکار ہے اور مسلم خواتین کے شرعی لباس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہیں اکثر لوگ وسیع النظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی طرز زندگی کو تسلیم کرتے نظر آرہے ہیں۔
حال ہی میں فرانس میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے مسلم خاتون کو بے حجابی پر مجبور کیا گیا جس پر دنیا بھر میں احتجاج ہوا۔ اس کے بعد برقینی پر پابندی واضح طور پر غیر قانونی قرار دے کر باقی ممالک کے لئے اس کے حق میں مثال قائم کر دی۔ اس واقعے کے بعد پہلے اسکاٹ لینڈ پھر کینیڈا اور اب ترکی میں بھی حجاب کو خواتین پولیس اہلکاروں کی یونیفارم کا حصہ بنانے کی سرکاری اجازت حاصل ہو گئی۔
ترکی میں تقریبا ایک صدی سے سیکولر نظام نافذ ہے مگر پچھلے ڈیڑھ عشرے سے اس آئین میں کافی ترمیم کی جا چکی ہیں۔ سن 2013 میں ترکی نے عورتوں کو سرکاری اداروں میں چہرے کے سوا سر اور بالوں کو ڈھاپنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد ترک پارلیمنٹ میں باحجاب خواتین ارکان دکھائی دینے لگیں اور اب لیڈیز پولیس کو بھی حجاب لینے کی باقاعدہ اور سرکاری طور پر اجازت دے دی گئی۔
برطانیہ کے پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں انتالیس ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین کے مذہبی لباس پر سرکاری اثر و رسوخ حاصل ہے۔ ان انتالیس ممالک میں سے اٹھارہ کا تعلق یورپ سے ہے۔ ان ممالک میں سے تقریبا تین چوتھائی ممالک ایسے ہیں جہاں ایک قانون یا پالیسی کے تحت خواتین کو مذہبی لباس پہننے کے لئے ایک حد تک پابند کیا گیا ہے۔ ان قوانین یا پالیسیوں میں سے کچھ کو ملک بھر میں اور کچھ کو صوبائی، ریاستی یا پھر صرف مقامی سطح پرعائد کیا گیا۔ کئی یورپی ممالک کو موثر طریقے سے عوامی مقامات پر مذہبی لباس کی بعض اقسام پر پابندی لگائی گئی جیسے چہرے پر نقاب لگانا۔
فرانس ایسا پہلا یورپی ملک ہے جس نے حجاب پر پابندی عائد کی جو 2010 میں متعارف کی گئی۔ قانون کے مطابق لوگوں کو برقعہ یا ایسا کوئی لباس جس سے چہرہ چھپے اس کی اجازت نہیں تھی۔ 2012 میں بلجئیم میں ایک قانون متعارف کیا گیا جس کے تحت کسی شخص کی شناخت کو عوامی جگہ پر غیر واضح کرنے والے لباس پر پابندی عائد کر دی کی گئی تھی۔
اسلام کے مطابق لباس پہننے کی اجازت کے بعد اسکاٹ لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ حجاب سے پابندی ہٹانے کا مقصد مسلم خواتین پولیس اہلکاروں کے اعتماد میں اضافہ کرنا ہے جس سے مسلم خواتین کا پولیس میں بھرتی ہونے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ دوسری جانب ایسا ہی کچھ کینیڈا میں بھی ہوا ہے جہاں پہاڑوں پر تعینات خواتین پولیس افسران کو حجاب کرنیکی اجازت دے دی گئی ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں مقامی آبادی سے مزید لوگ پولیس فورس میں شامل ہوسکیں گے۔ ان ممالک کی مسلم کمیونٹی کی جانب سے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور خوب سراہا جا رہا ہے۔

اردو ٹائمز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں